بارشیں معمول سے 40 فیصد کم، پاکستان میں خشک سالی کا خطرہ سنگین صورت اختیار کر گیا

پانی کی قلت کے باعث نہ صرف زراعت بلکہ مجموعی طور پر معیشت پر بھی منفی اثرات پڑنے کا امکان ہے

اسلام آباد:پاکستان میں بارشوں کی شدید کمی کے باعث خشک سالی کا خطرہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے اس حوالے سے ایڈوائزی جاری کر دی ہے، جس میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے کئی علاقے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ پانی کی قلت کے باعث نہ صرف زراعت بلکہ مجموعی طور پر معیشت پر بھی منفی اثرات پڑنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ملک بھر میں یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک معمول سے چالیس فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان میں 52 فیصد جبکہ پنجاب میں 38 فیصد بارشوں میں کمی ہوئی ہے۔ خاص طور پر سندھ، بلوچستان کے جنوبی علاقے اور پنجاب کے میدانی علاقے خشک سالی کی زد میں ہیں۔
ایڈوائزی میں بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں سے ملک کے وسطی اور بالائی علاقوں میں صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے، تاہم سندھ، بلوچستان کے جنوبی حصے اور پنجاب کے میدانی علاقے اب بھی خشک سالی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں دادو، تھرپارکر، ٹھٹہ، کراچی، بدین، حیدرآباد، عمر کوٹ، گھوٹکی، جیکب آباد، لاڑکانہ، سکھر، خیر پور، سانگھڑ شامل ہیں، جبکہ بلوچستان میں گوادر، کیچ، لسبیلہ، پنجگور، آواران اور چاغی متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔ پنجاب کے جنوبی علاقے بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان بھی خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایڈوائزی کے مطابق، تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ہو چکی ہے۔ دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بھی معمول سے کم ہے، جس کے باعث آنے والے مہینوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ خشک سالی کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ارسا حکام کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پر ہے، جہاں پانی کی آمد 15 ہزار کیوسک اور اخراج بھی 15 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1068 فٹ ہے، جبکہ وہاں پانی کی آمد 17 ہزار کیوسک اور اخراج 14 ہزار کیوسک ہے۔
گزشتہ دنوں ارسا ذرائع نے خبردار کیا تھا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح صرف تین فٹ رہ گئی ہے، اور اگر ڈیم ڈیڈ لیول تک پہنچ گیا تو پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہو جائے گا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت کم ہونے کے باعث برف پگھلنے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ اسکردو سمیت شمالی علاقوں میں درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
خشک سالی کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے ذخائر کو محفوظ بنایا جا سکے اور زراعت کے شعبے کو ممکنہ نقصانات سے بچایا جا سکے۔

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین