گیارہویں جماعت کے طالب علموں کے لئے حکومت نے اہم خوشخبری سنا دی ہے۔سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے گیارہویں جماعت کے طلبہ کو گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی۔ اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، جس میں امتحانی نتائج سے متعلق مختلف چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، طلبہ کو فزکس اور اسلامیات کی درسی کتابیں تاخیر سے فراہم کی گئیں، جبکہ فزکس کی کتاب خاص طور پر مشکل ثابت ہوئی۔ علاوہ ازیں، کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے امتحانات طلبہ کے لیے سخت قرار دیے گئے۔
پارلیمانی کمیٹی نے رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا کہ فزکس اور ریاضی میں طلبہ کو 15 فیصد اور کیمسٹری میں 20 فیصد گریس مارکس دیے جائیں گے۔ یہ اضافی مارکس طے شدہ فارمولے کے مطابق دیے جائیں گے تاکہ کسی بھی طالبعلم کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کئی اساتذہ نے امتحانی کاپیاں قواعد کے برخلاف گھروں پر لے جا کر چیک کیں، جبکہ کاپیاں چیک کرنے والے اساتذہ کو مناسب معاوضہ نہ دینا بھی ایک اہم مسئلہ ہے، جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوئی۔
امتحانی نظام میں تکنیکی خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ٹی سیکشن میں غلط ڈیٹا فیڈ کیے جانے کا امکان پایا گیا، جس کے باعث پری میڈیکل کے 35 فیصد طلبہ متاثر ہوئے، جبکہ 64 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل سامنے آئے۔ پری انجینئرنگ کے نتائج میں بھی 25 فیصد کیسز ہیڈ ایگزامنر کو بھیجے گئے، جبکہ 74 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کی شکایات موصول ہوئیں۔
رپورٹ میں امتحانی بورڈ کے آئی ٹی سسٹم کو جدید بنانے کی سفارش کی گئی ہے، تاکہ مستقبل میں ڈیٹا انٹری سے متعلق مسائل نہ ہوں۔ مزید برآں، اساتذہ اور دیگر عملے کی پیشہ ورانہ تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، جبکہ خالی آسامیوں پر فوری تعیناتی کی تجویز دی گئی۔
علاوہ ازیں، سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے نتائج کا موازنہ کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے تاکہ امتحانی نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔