اسلام آباد:آئی ایم ایف پراپرٹی ٹیکس میں ریلیف دینے پر آمادہ ہوگیا ہے، جس کے تحت پہلی ٹرانزیکشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، تاہم اس کے بعد ہونے والی ہر ٹرانزیکشن پر پورا ٹیکس لاگو ہوگا۔ مزید تفصیلات درج ذیل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پراپرٹی کی خرید و فروخت کے شعبے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ پراپرٹی کی پہلی ٹرانزیکشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی جائے۔ اگر یہ فیصلہ منظور ہو جاتا ہے تو پراپرٹی خریدنے والوں کو کافی فائدہ ہوگا، کیونکہ انہیں پہلی خریداری پر اضافی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔
حکومت کے اس اقدام کا مقصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے اور اس شعبے میں ترقی کی رفتار تیز ہو۔ تاہم، ایک مرتبہ پراپرٹی خریدنے کے بعد اگر کوئی دوسری ٹرانزیکشن کی جاتی ہے تو اس پر پورا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پراپرٹی فروخت کرنے والوں پر ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رکھی جائے گی اور اس میں کسی قسم کی نرمی نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب، آئی ایم ایف نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں دیگر ٹیکسوں میں کمی کی مخالفت کی ہے، یعنی پراپرٹی خرید و فروخت سے جڑے دیگر ٹیکسز بدستور لاگو رہیں گے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق، پراپرٹی سیکٹر میں دیگر ودہولڈنگ ٹیکسز بھی ختم نہیں کیے جائیں گے، اور یہ موجودہ قوانین کے مطابق ہی وصول کیے جاتے رہیں گے۔
مزید برآں، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا ایک اور وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جس میں مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔ اس بجٹ کو جون کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان اس حوالے سے ورچوئل ملاقاتیں بھی جاری رہیں گی، جن میں نئے مالی سال کے بجٹ اہداف طے کیے جائیں گے۔