منہاج القرآن اِنٹرنیشنل کے زیرِ اِہتمام اِجتماعی اِعتکاف کی نمایاں خصوصیات

شہرِ اِعتکاف ميں دس دن کیا جانے والا روحانی سفر اپنی مثال آپ ہے، فی زمانہ کوئی ایک ایسا علمی حلقہ نظر نہیں آتا جس میں دینیات اور اخلاقیات کی تربیتی سطح تمام جہات کا احاطہ کیا جاتا ہو

ڈاکٹر محمد فاروق رانا

چند دنوں سے سوچ رہا تھا کہ منہاج القرآن کے زیرِ اِہتمام منعقد ہونے والے شہرِ اِعتکاف میں کون سی خوبیاں ہیں جو اسے انفرادی یا دیگر اعتکافات سے ممیز کرتی ہیں۔ کیا صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ یہ حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اِعتکاف ہے یا اس میں کوئی اور محاسن بھی ہیں؟ اس حوالے سے چند پہلو قلم بند کیے ہیں جو نذرِ قارئین ہیں:
1۔ شہرِ اِعتکاف ميں دس دن کیا جانے والا روحانی سفر اپنی مثال آپ ہے، فی زمانہ کوئی ایک ایسا علمی حلقہ نظر نہیں آتا جس میں دینیات اور اخلاقیات کی تربیتی سطح تمام جہات کا احاطہ کیا جاتا ہو ۔تنہا یا انفرادی اعتکاف میں دین سیکھنے کے مواقع میسر نہیں ہوتے۔جو اجتماعی اعتکاف کی برکات سے میسر آتے ہیں
2۔ تحریک منہاج القرآن کے شہرِ اِعتکاف میں عبادات کے ساتھ ساتھ اَخلاقی و روحانی تعلیم و تربیت کا خصوصی اِہتمام کیا جاتا ہے۔
3 شہرِ اِعتکاف میں مختلف دینی و مذہبی، معاشرتی و سماجی اور اصلاحی موضوعات پر روزانہ کی بنیاد پر باقاعدہ لیکچرز ہوتے ہیں، اور منہاج القرآن کے کوالیفائیڈ سکالرز ہمہ وقت راہنمائی کے لیے دستیاب ہوتے ۔
5۔ شہرِ اِعتکاف میں حلقہ وائز دینی و اَخلاقی تعلیم و تربیت کی الگ الگ کلاسز ہوتی ہیں۔یعنی دین متین کو ہر جہت کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے،
5۔ شہرِ اِعتکاف میں فقہی مسائل سے آگہی کے لیے الگ کلاسز ہوتی ہیں۔اور معتکفین جن سوالات کو زہن کے دریچوں میں لے کر سالہاسال جواب کے متلاشی رہتے ہیں اس اعتکاف میں انھیں ان کے ہر سوال کا جواب ملتا ہے
6۔ شہرِ اِعتکاف میں انتہا پسندی کے بجائے امن و محبت اور رواداری کی تعلیم دی جاتی ہے۔یہاں کوئی کوئی روایتی مسلک بازی نہیں خالصتا علم کی بنیاد پر علمی حلقے قائم ہوتے ہیں یعنی ’’نفرت کسی سے نہیں، محبت سب سے‘‘ کی تلقین کی جاتی ہے۔
7 شہرِ اِعتکاف میں جذبۂ ایثار و قربانی اور روایۂ اِحسان کو پروان چڑھایا جاتا ہے۔ہر معتکف دوسروں کے لیے سراپا ایثار ہوتا ہے یہ کلچر دم توڑ رہا ہے، منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں مواخات کی نبوی تعلیمات کا احیا ہو رہا ہے
8۔ شہرِ اِعتکاف میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہوتی ہے۔یہ اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ اسلام آئندہ نسلوں کے قلوب و اذہان میں گھر کر رہا ہے، اس پہلو پر غور کیا جائے تو نسلِ نَو کے اِصلاحِ اَحوال اور تربیت و کردار سازی کے لیے یہ اجتماعی اعتکاف گاہ ایک عظیم الشان درسگاہ بھی ہے
9۔ خواتین ہماری آبادی کا نصف سے بھی زائد ہیں۔ منہاج القرآن کے شہرِ اِعتکاف کا ایک بہت بڑا امتیاز ہے کہ یہاں خواتین بھی اِجتماعی اِعتکاف میں بڑی تعداد میں شریک ہوتی اور اپنی تربیت و کردار سازی کا ساماں کرتی ہیں۔ہزار ہا خواتین کا ملک کے طول و عرض سے گھر بار چھوڑ کر اللہ کی رضا کے لیے رکنا پاکستان کے سماج میں ایک انہونی بات ہے
10 ۔ شہرِ اِعتکاف میں بچوں کےلیے نفلی اِعتکاف کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔بچوں کی تربیت کا اس طرح کا اہتمام کہیں اور نہیں ہے، یوں منہاج القرآن میں ہر عمر اور صنف کے طبقہ کی تربیت کا اِہتمام موجود ہے۔
11۔ شہرِ اِعتکاف میں انفرادی طور پر شخصیت سازی کی تربیت کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
12۔ شہرِ اِعتکاف میں بلا امتیاز ہر مسلک کے لوگ اعتکاف کرتے ہیں۔
13۔ شہرِ اِعتکاف میں محافلِ قراءت اور محافلِ نعت کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے جن میں ملکی و بین الاقوامی سطح کے قراء حضرات اور نعت خوانان دلوں کو گرماتے اور قلوب و اَذہان کو اللہ اور رسول ﷺ کی محبت سے لبریز کرتے ہیں۔
14۔ شہرِ اِعتکاف میں ہر رات ذکرِ اِلٰہی اور اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اصلاح احوال اور تزکیہ نفس کا یہ ماحول اس کی شان و شوکت بڑھاتا ہے
15۔ شہرِ اِعتکاف میں چوبیس گھنٹوں کا شیڈول ہوتا ہے اور یوں معتکفین اور معتکفات کو نماز پنجگانہ کی باجماعت ادائیگی کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط کی پاس داری کی بھرپور تربیت میسر آتی ہے۔
16۔ اِسلام اجتماعیت کا دین ہے۔ شہرِ اِعتکاف میں پوری دنیا سے آنے والے معتکفین اور معتکفات کے باہمی تعلقات کو فروغ ملتا ہے اور معاشرتی و سماجی رویوں کو بہتر بنانے کی تربیت ہوتی ہے۔
17۔ انفرادی عبادات میں رہ جانے والی کمیاں اور نقائص اِجتماعیت کی برکت سے پوری ہوجاتی ہیں۔
18۔ شہرِ اِعتکاف میں روزانہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور دیگر سینئر سکالرز کے تربیتی لیکچرز ہوتے ہیں۔
19۔ اور اِس اعتکاف کی سب سے بڑی خوبی اور اِنفرادیت یہ ہے کہ ہر رات مجددِ رواں صدی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری کے علمی و فکری، روحانی و اَخلاقی اور سائنسی و عصری موضوعات پر مشتمل لیکچرز ہوتے ہیں، جو نوجوان نسل کے اَخلاق و کردار کو سنوارنے میں اَہم کردار کر رہے ہیں۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو تحریک منہاج القرآن کا شہرِ اِعتکاف اپنی مثال آپ ہے اور یہ صرف ایک مذہبی فریضے کے طور پر نہیں بلکہ ایک سماجی و معاشرتی خدمت کے طور پر لوگوں کی کردار سازی بھی کر رہا ہے اور ان کی فکری آب یاری بھی، … ان کی روحوں کو جلا بھی بخش رہا ہے اور آنکھوں کو پُرنم بھی کر رہا ہے۔

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین