مچھروں کے لیے انسانی خون کو زہر بنانے والی دوا

اس دریافت سے ملیریا کے خلاف جنگ میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

سائنسدانوں نے ایک ایسی دوا دریافت کی ہے جو انسانی خون کو مچھروں کے لیے زہریلا بنا دیتی ہے۔ یہ دوا نہ صرف مچھروں کی افزائش کو روکتی ہے بلکہ ملیریا جیسے خطرناک مرض کے خلاف ایک نیا ہتھیار بھی بن سکتی ہے۔ اس دریافت سے ملیریا کے خلاف جنگ میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

ایک حالیہ تحقیق میں یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ ایک نایاب بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا انسانی خون کو مچھروں کے لیے زہریلا بنا دیتی ہے، جس سے ملیریا کے خلاف ایک مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکتی ہے۔

فی الحال مچھروں کی تعداد کم کرنے اور ملیریا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مختلف طریقے اپنائے جا رہے ہیں، جن میں ایک خاص دوا آئیورمیکٹِن کا استعمال شامل ہے۔ جب کوئی شخص یہ دوا لیتا ہے اور مچھر اس کا خون چوستا ہے، تو مچھر کی زندگی مختصر ہوجاتی ہے۔ تاہم، ماہرین کے مطابق، یہ دوا ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن سکتی ہے اور زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے جسم میں دیگر دواؤں کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں ایک اور دوا نِیٹیسینون کی نشاندہی کی ہے، جو مچھروں کی افزائش کو روکنے اور ملیریا کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔

یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم کے ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف لی ہائنز کا کہنا ہے کہ نِیٹیسینون ایک نیا اور مؤثر ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے جو ملیریا جیسے امراض پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ دریافت ملیریا کے خلاف جنگ میں ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں اس دوا کو مزید تحقیق کے بعد عملی طور پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین