ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ زیادہ نمک والی خوراک نہ صرف جسم کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ نمک کھانے سے ڈپریشن جیسی علامات پیدا ہوسکتی ہیں، جس کی وجہ ایک خاص کیمیکل کی سرگرمی میں اضافہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں 5 فیصد بالغ افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔ ماہرین مسلسل اس بیماری کے مؤثر علاج کے طریقے تلاش کر رہے ہیں، جن میں خوراک پر بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
تحقیقی شواہد بتاتے ہیں کہ صحت مند غذا اپنانا اور جنک فوڈ سے پرہیز کرنا ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی حوالے سے "جرنل آف امیونولوجی” میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں زیادہ نمک والی غذا اور ڈپریشن جیسی علامات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران پایا کہ جن افراد کی خوراک میں زیادہ نمک شامل ہوتا ہے، ان میں ڈپریشن جیسی علامات پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی ممکنہ وجہ سائٹوکائن IL-17A نامی کیمیکل کی سرگرمی میں اضافہ ہے، جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ڈپریشن کے بہتر علاج کے لیے تحقیق کے نئے دروازے کھول سکتے ہیں اور مستقبل میں ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے خوراک میں بہتری کی اہمیت کو مزید واضح کر سکتے ہیں۔