آثار قدیمہ کے ماہرین نے مصر کے تاریخی شہر ابیدوس کے قریب ایک نامعلوم فرعون کا مقبرہ دریافت کیا ہے، جو تقریباً 3,600 سال پرانا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دریافت قدیم مصر کے ایک افراتفری کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔ قبر کا مقام دریائے نیل سے 10 کلومیٹر (6 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا میوزیم اور مصری ماہرین آثار قدیمہ نے اعلان کیا ہے کہ انہیں انوبس پہاڑ کے نیچے سات میٹر (23 فٹ) گہرائی میں ایک قدیم مقبرہ ملا ہے۔ یہ رواں سال دریافت ہونے والا دوسرا مقبرہ ہے، جس کا تعلق کسی مصری بادشاہ سے جوڑا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ مقبرہ بہت پہلے لٹیرے لوٹ چکے ہیں۔ چیمبر کے داخلی دروازے پر پلستر شدہ اینٹوں پر ہائروگلیفک متن میں دفن بادشاہ کا نام درج تھا، جسے چوری کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ دیواروں پر دیوی آئسس اور نیفتھیس کے نقش و نگار بھی موجود تھے، جو اب ماند پڑ چکے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ مقبرہ ممکنہ طور پر سینائیب یا پینٹجینی نامی بادشاہوں میں سے کسی ایک کا ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ فرعون اسی دور میں حکمرانی کر چکے ہیں، مگر ان کے مقبرے اب تک نہیں ملے تھے۔
سجے ہوئے داخلی دروازے کے علاوہ، تدفین کے مقام پر مٹی کی اینٹوں سے بنے ہوئے پانچ میٹر (16 فٹ) اونچے والٹس کے نیچے کئی کمروں کی ایک لمبی قطار بھی دریافت ہوئی ہے۔
یہ دریافت قدیم مصر کی تاریخ کے کئی چھپے رازوں کو سمجھنے میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔