گھریلو اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان

ڈسکوز کی نجکاری کی ضرورت ہے اور ہم کچھ عرصے تک محنت کر کے اس کے بعد دوبارہ آ کر بجلی کی قیمتیں مزید کم کریں گے

وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کی جائے گی، جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 38 روپے 37 پیسے فی یونٹ ہو جائے گی۔ اسی طرح، صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے بعد ان کے لیے فی یونٹ قیمت 40 روپے 60 پیسے ہو گی۔
اسلام آباد میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کے پیکیج کے اعلان کے لیے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈسکوز کی نجکاری کی ضرورت ہے اور ہم کچھ عرصے تک محنت کر کے اس کے بعد دوبارہ آ کر بجلی کی قیمتیں مزید کم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں کی خدمت کرے گی اور ان کے ساتھ مل کر پاکستان کو خود انحصاری کی طرف لے جائے گی۔ وزیراعظم نے اپنے آپ کو صنعتکاروں کا چیف ایگزیکٹو آفیسر قرار دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب میں موجود شرکا کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی اور زرعی ترقی میں بجلی کی قیمتوں کا بڑا عمل دخل ہے، اور ہم سب اس کی ذمہ داری میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کا حساب ہو چکا، اب ہمیں مستقبل کی طرف بڑھنا ہے، جو مشکلات آئیں گی، ان کا مقابلہ محنت سے کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے ابتدا میں بجلی کی قیمتوں میں کمی سے انکار کیا تھا، لیکن میں نے خود آئی ایم ایف کی سربراہ سے بات کی اور بتایا کہ ہم بجلی سستی نہیں کر رہے، بلکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی کی قیمتوں میں منتقل کر رہے ہیں۔ اس کے بعد ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ میاں نواز شریف کا وعدہ پورا ہوا، جس میں مسلم لیگ ن نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اگر انہیں موقع دیا گیا تو وہ معیشت کو بہتر کر کے بجلی کی قیمتیں کم کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، اور کاروباری طبقہ خوفزدہ تھا کہ حالات کس طرف جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھا اور حکومت کے ابتدائی دنوں میں کاروباروں کے لیے زرمبادلہ کی کمی تھی، جس سے ملک میں مایوسی کا ماحول تھا۔ اس دوران مخالفین خوش تھے کہ پاکستان اب دیوالیہ ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے جو کوششیں کی جا رہی تھیں، انہیں ختم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے اور ملک کے خلاف ایک گھناؤنا کردار ادا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے لیے پاکستان کے مفادات قربان کرنا انتہائی افسوسناک تھا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ نے ہماری محنت کو قبول کیا اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچا لیا۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے قوم، کاروباری طبقہ اور غریب لوگوں کی قربانیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ قربانیاں لائق تحسین ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے اس وقت کی محنت بہت ضروری ہے اور پاکستان کو معاشی استحکام کی طرف لے جانے کے لیے ہمیں پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگوں نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے بعد گھر میں بے چارگی محسوس کی تھی، لیکن آج ہم استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے کاروبار بند ہو گئے تھے، صنعتیں متاثر ہوئیں اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے، ان سب کی قربانیوں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے تحفے کے طور پر ہمیں ان مسائل کو جڑ سے اکھاڑ کر معیشت میں بہتری لانی ہو گی، اور اس کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ 2026 تک مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک لے آئیں گے اور آج 2025 میں مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 38 روپے کمی کی گئی ہے اور شرح سود میں بھی کمی ہوئی ہے جس سے کاروباری طبقے کو فائدہ پہنچا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت سبسڈی نہیں دی جا سکتی، لیکن ہم شفاف نجکاری کے ذریعے ان مسائل کا حل نکالیں گے اور سب کو ایک پیج پر آ کر اس پر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہر سال 800 ارب روپے کی سبسڈی سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک کاروباری شخص نے شکایت کی تھی کہ ہر حکومت کو ہم لکھتے ہیں کہ جعلی بیج کمپنیاں اربوں روپے کا نقصان پہنچاتی ہیں لیکن کسی نے نہیں سنا، تاہم ایک ہفتے میں ان کمپنیوں کا خاتمہ کیا گیا کیونکہ ہمیں فیصلے کرنے اور قوت ارادی کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت گزر چکا جب کوئی قوم کا وقت ضائع کرے، ایسے افراد کا حکومت میں کوئی کام نہیں ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال غیرملکی ترسیلات زر میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اگلے سال کے لیے ہدف 35 فیصد رکھا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو معدنیات سے بھرپور بنایا ہے، اور اگر ہم زراعت میں محنت کریں تو اربوں ڈالر بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کے لیے ایک موقع ہے اور اگر ہم محنت کریں گے تو پاکستان وہ مقام حاصل کرے گا جو ہمارے آبا اجداد نے خواب دیکھا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ گزشتہ سال بات چیت ہوئی اور انہوں نے قوم کو راحت دینے کے لیے واجب الادا رقم کی ادائیگی کا فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں 3696 ارب روپے کی رقم کو ادا کرنے سے بچا گیا اور 2393 ارب روپے کے گردشی قرضے کا انتظام کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کئی پاور پلانٹس سالوں تک بند رہے، لیکن ان کے لیے اربوں روپے ادا کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں بجلی چوری اور جنکوز کے مسائل کو حل کرنا ہوگا اور بند پاور پلانٹس کو بیچ کر اربوں روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس تاریخی اقدام میں پاک فوج اور آرمی چیف کا بھی اہم کردار رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پشاور سے کراچی تک کاروباری کمیونٹی کے لیے میں یقین دلاتا ہوں کہ حکومت انہیں طاقتور بنائے گی اور جب وہ کمائیں گے تو اللہ انہیں ہزار گنا زیادہ دے گا، تاہم اس کے ساتھ ٹیکس دینا بھی ضروری ہے تاکہ پاکستان چل سکے۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے تقریب میں وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مکمل اختیارات دے کر کام کرنے کی آزادی فراہم کی اور کسی قسم کی سفارشات کو قبول نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین