چین کے ساتھ تجارتی خسارہ ختم کیے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا، امریکی صدر ٹیرف پر قائم

ٹیرف کے اثرات سے اسٹاک مارکیٹ میں بھونچال آیا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی معاملات میں سخت مؤقف اپنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک چین کے ساتھ تجارتی خسارہ ختم نہیں ہوتا، کسی قسم کی ڈیل نہیں کی جائے گی۔ ٹیرف کے اثرات سے اسٹاک مارکیٹ میں بھونچال آیا ہے، لیکن ٹرمپ اپنے فیصلے پر قائم ہیں، چاہے عالمی معیشت کو کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تب تک کسی قسم کی تجارتی ڈیل نہیں کریں گے جب تک تجارتی خسارہ ختم نہیں کیا جاتا، اور وہ ٹیرف کے نفاذ پر پوری طرح قائم ہیں۔

عالمی اسٹاک مارکیٹس میں آنے والے بھونچال کے سوال پر صدر ٹرمپ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھار دوائی لینا ضروری ہوتی ہے، یعنی کچھ وقتی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے تاکہ بعد میں بہتری آئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین کا ٹریڈ سرپلس (تجارتی منافع) غیر مستحکم ہے اور اس معاملے پر انہوں نے یورپی اور ایشیائی رہنماؤں سے بھی بات چیت کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے حال ہی میں چین سمیت مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف نافذ کیے تھے، جن کے نتیجے میں صرف دو دن کے اندر امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 60 کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے خبردار کیا ہے کہ اس وقت جب عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے، ایسے میں امریکی ٹیرف عالمی اقتصادی استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

ادھر امریکی سینٹرل بینک (فیڈرل ریزرو) کے سربراہ جیروم پاول نے بھی مہنگائی میں اضافے اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی کی وارننگ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے مسلسل اصرار کے باوجود فی الحال شرح سود میں کمی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر مجموعی طور پر 54 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین