واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کے اعلان نے دنیا بھر کی معیشتوں میں ہلچل مچا دی۔ 50 سے زائد ممالک نے امریکا سے مذاکرات کے لیے رابطہ کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ 50 سے زائد ممالک نے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ان محصولات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 50 سے زائد ممالک نے ٹیرف میں نرمی کے لیے رابطہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممالک سمجھتے ہیں کہ ان محصولات کا زیادہ نقصان انہی کو ہوگا، اور اقتصادی بحران کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ٹیرف میں نرمی کا فیصلہ صرف صدر ٹرمپ ہی کر سکتے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے نئے ٹیرف نے دنیا کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان محصولات کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر کی کمی ہو چکی ہے اور عالمی سطح پر اقتصادی بحران کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تائیوان نے امریکا پر جوابی محصولات عائد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور مزید سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی ٹیرف پر بات چیت کے لیے واشنگٹن روانہ ہو گئے ہیں۔
ادھر بھارت نے امریکی اقدامات کے جواب میں کوئی جوابی محصولات نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور تجارتی مذاکرات پر توجہ مرکوز کر دی ہے تاکہ ایک جامع تجارتی معاہدہ طے پا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین اور دیگر ممالک کی جانب سے امریکا پر جوابی ٹیرف لگانے کے بعد معاشی بحران اور تجارتی جنگ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
ٹیرف میں کمی کے لیے 50 سے زائد ممالک کا ٹرمپ سے رابطہ
محصولات کے نتیجے میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 6 ٹریلین ڈالر کی کمی ہو چکی