بالی ووڈ اداکارہ ملائکہ اروڑہ کو ممبئی کی عدالت میں بطور گواہ پیش نہ ہونے پر ایک بار پھر قابلِ ضمانت وارنٹ کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ یہ وارنٹ سیف علی خان کے ایک پرانے مقدمے سے جڑا ہے جس کا تعلق 2012 میں پیش آنے والے ایک ہوٹل جھگڑے سے ہے۔
ممبئی کی ایک عدالت نے بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور ڈانسر ملائکہ اروڑہ کے خلاف دوبارہ قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیا ہے۔ یہ قدم عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے اٹھایا گیا، جہاں انہیں ایک پرانے مقدمے میں بطور گواہ طلب کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملائکہ اروڑہ کو سیف علی خان کے خلاف ایک کیس میں گواہی دینے کے لیے عدالت بلایا گیا تھا، جو کہ 2012 میں ممبئی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں پیش آئے ایک مبینہ حملے سے متعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ 22 فروری 2012 کو اس وقت پیش آیا جب سیف علی خان اپنی اہلیہ کرینہ کپور، ان کی بہن کرشمہ کپور، ملائکہ اروڑہ، امرتا اروڑہ اور دیگر دوستوں کے ہمراہ ہوٹل میں ڈنر کر رہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک این آر آئی بزنس مین اقبال شرما نے فنکاروں کے شور شرابے پر اعتراض کیا جس پر سیف علی خان نے مبینہ طور پر انہیں دھمکایا اور ناک پر مکا مارا جس سے ان کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔
اقبال شرما نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سیف اور ان کے ساتھیوں نے ان کے سسر رمن پٹیل پر بھی حملہ کیا۔
سیف علی خان نے بعد ازاں عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اقبال شرما نے ان کے ساتھ بیٹھی خواتین کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی تھی جس کے بعد جھگڑا ہوا۔
اسی مقدمے میں اداکارہ ملائکہ اروڑہ کو بطور گواہ پیش ہونے کے لیے عدالت نے طلب کیا تھا، لیکن وہ تاحال عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، جس کے باعث ان کے خلاف دوبارہ قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ان کے خلاف ایک بار وارنٹ جاری ہو چکا ہے۔
اس مقدمے میں سیف علی خان اور ان کے ساتھی شکیل لڈک اور بلال امروہی کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعہ 325 کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے اس کیس کی آئندہ سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔