پاکستانی ڈاکٹروں نے بین الاقوامی سطح پر بڑا سنگ میل عبور کرلیا! ایک سال کے دوران 1061 پاکستانی ڈاکٹروں نے امریکا میں مستقل سکونت اور رہائش کے مواقع حاصل کیے، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ پی ایم ڈی سی کے مطابق یہ کامیابی پاکستانی طبی تعلیم کے معیار کی واضح عکاسی ہے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے صدر پروفیسر رضوان تاج نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 1061 پاکستانی ڈاکٹروں نے امریکا میں رہائش حاصل کی ہے، جو کہ اب تک ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان ڈاکٹروں نے امریکی ہسپتالوں میں ریذیڈنسی (رہائشی تربیت) کے پروگرامز میں جگہ حاصل کی، جو انتہائی مسابقتی اور چیلنجنگ مرحلہ ہوتا ہے۔
جن اداروں سے سب سے زیادہ ڈاکٹروں نے یہ کامیابی حاصل کی ہے ان میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی، علامہ اقبال میڈیکل کالج، ڈاؤ میڈیکل کالج، شفا کالج آف میڈیسن، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی شامل ہیں۔
پروفیسر رضوان تاج نے کہا کہ یہ کامیابی پاکستانی طبی تعلیم کے اعلیٰ معیار، مضبوط نصاب اور تربیتی نظام کی عکاسی کرتی ہے، جو پی ایم ڈی سی کے وضع کردہ معیارات کے تحت کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے پاکستانی طبی تعلیم کے لیے ایک نئی اور مثبت سمت کی طرف سفر قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی نے ایک سخت چیک اینڈ بیلنس نظام نافذ کیا ہے جس کے تحت میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو جدید اور جامع نصاب کے نفاذ کے لیے رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے، تاکہ وہ عالمی معیار کے مطابق پیشہ ور افراد تیار کر سکیں۔
ڈاکٹر رضوان تاج نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا میں رہائشی پروگرام میں داخلہ پانا ایک سخت اور مسابقتی عمل ہے۔ امیدواروں کو نہ صرف تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی دکھانی ہوتی ہے بلکہ انہیں یونائیٹڈ اسٹیٹس میڈیکل لائسنسنگ ایگزامینیشن (یو ایس ایم ایل ای) جیسے مشکل امتحان کو بھی کامیابی سے پاس کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درخواست دہندگان کو پیچیدہ انٹرویو پراسیس اور دستاویزاتی تقاضوں کو بھی مکمل کرنا ہوتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ تمام مراحل صرف انہی امیدواروں کے لیے قابلِ عبور ہوتے ہیں جو واقعی پرعزم، محنتی اور لچکدار ہوں۔ یہی عوامل ان پاکستانی ڈاکٹروں کی کامیابی کی بنیاد بنے۔
ڈاکٹر رضوان تاج نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی ایم ڈی سی مستقبل میں بھی ایسے ہی باصلاحیت اور عالمی معیار پر پورا اترنے والے طبی ماہرین تیار کرنے کے لیے طبی تعلیم کو بہتر بنانے کا عمل جاری رکھے گی۔