سعودی عرب میں بڑا کریک ڈاؤن، ایک ہفتے میں 18 ہزار سے زائد افراد گرفتار

ان افراد پر اقامہ، لیبر اور بارڈر سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں

ریاض:سعودی عرب نے حج 2025 کی تیاریوں کے دوران بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ایک ہفتے میں 18 ہزار سے زائد افراد کو اقامہ، لیبر اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کر لیا ہے۔ حکام نے غیر قانونی حج کی کوشش کرنے والوں اور انہیں سہولت دینے والوں کے خلاف سخت سزاؤں کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے حج 2025 کی تیاریوں کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے صرف ایک ہفتے میں 18,407 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان افراد پر اقامہ، لیبر اور بارڈر سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، گرفتار شدگان میں سے 12,995 افراد نے اقامہ قوانین، 3,512 افراد نے بارڈر کراسنگ قوانین، اور 1,900 افراد نے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کی۔ حکام نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں میں 66 فیصد ایتھوپین، 28 فیصد یمنی اور باقی دیگر قومیتوں سے تھے۔
مزید یہ کہ 67 افراد سعودی عرب سے غیر قانونی طور پر باہر جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہوئے، جبکہ 21 افراد ایسے بھی پکڑے گئے جن پر قانون توڑنے والوں کو پناہ دینے یا مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔
سعودی وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی غیر قانونی افراد کو سہولت فراہم کرے گا تو اسے 15 سال قید، 10 لاکھ ریال (تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ روپے) جرمانہ، اور گاڑیاں و جائیداد ضبط ہونے کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
وزارت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع مکہ اور ریاض میں 911، اور دیگر علاقوں میں 999 یا 996 پر دیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ بہت سے غیر ملکی وزٹ ویزا پر آ کر غیر قانونی طور پر حج کی کوشش کرتے ہیں، جو قانوناً سختی سے منع ہے۔ وزارت سیاحت نے اعلان کیا ہے کہ وزٹ ویزا پر حج ادا کرنا ممنوع ہے اور اس کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی۔
حکام نے مزید بتایا کہ کوئی بھی فرد—چاہے شہری ہو، مقیم ہو یا سیاح—اگر بغیر اجازت حج مقامات جیسے مسجد الحرام، منیٰ، عرفات یا مزدلفہ میں داخل ہوا تو اس پر 10,000 ریال جرمانہ عائد ہو گا۔ دوبارہ خلاف ورزی کرنے پر یہ سزا دگنی کر دی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین