پاکستان کی قومی یکجہتی اور بین الاقوامی پالیسیاں 

نوجوان نسل اور ان کی سیاسی سمجھ بوجھ دنیا کی ہر طاقتور قوم سے کہیں زیادہ طاقتور ہو سکتی ہے

تحریر: ایم اے زیب رضا خان

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنی جغرافیائی اہمیت، سماجی ساخت، مذہبی تنوع، لسانی فرقوں، اور نسلی گروپوں کے تنوع کے باوجود ناقابلِ تسخیر ہے۔ اس کی بنیاد عالمی سیاست اور اندرونی تقسیمات میں پوشیدہ ہے، جو ایک طرف اسے بیرونی طاقتوں کے لئے کمزور کرنے کا باعث بنتی ہیں، لیکن دوسری طرف یہ ایک عظیم طاقت کے طور پر اُبھرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستان میں مختلف قومیتیں زبانیں، مذاہب، اور ثقافتیں موجود ہیں، جو بظاہر اسے تقسیم کرتی نظر آتی ہیں، لیکن یہ داخلی تنوع دراصل ایک مضبوط قومی طاقت کا راز بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی مختلف قومیتوں اور مذہبی فرقوں کی موجودگی عالمی طاقتوں کے لیے ایک بڑی مشکل بن سکتی ہے، جو اس قوم کو اپنے مفاد کے لیے کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہاں کی لسانی، مذہبی اور ثقافتی شناختیں بظاہر ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہیں، مگر یہ تمام گروہ دراصل ایک ہی زمین اور ایک ہی ریاست کے زیرِ سایہ زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی تنوع کے اندر ہی ایک مشترکہ وحدت کا امکان چھپاہوا ہے۔

جب تک کسی قوم کی وحدت کی بنیاد صرف ایک ہی عنصر پر ہو، جیسے مذہب، زبان، یا نسل، اس وقت تک وہ کمزور رہتی ہے، کیونکہ اس کی تمام طاقت ایک ہی نقطے پر مرکوز ہوتی ہے۔ مگر پاکستان میں مختلف لسانی اور مذہبی گروہ اپنی الگ شناخت رکھتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان تمام اختلافات کے باوجود، جب یہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کی صورت میں آگے بڑھتے ہیں، تو ان کی مجموعی قوت بے پناہ ہوتی ہے۔

پاکستان کی اندرونی تقسیمات اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلتیں اس ملک کے لئے ایک چیلنج بن چکی ہیں۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود، پاکستانی قوم کی بڑی خصوصیت اس کا عزم، حوصلہ، اور اس کی تاریخی جدوجہد ہے۔ یہاں کی عوام نے کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کیا ہے، لیکن اس کے باوجود ان کی قومیت کی روح قائم رہی ہے۔
پاکستان کی بین الاقوامی سیاست میں اکثر پیچیدگیاں اور چیلنجز آتے رہتے ہیں، جو ملک کی معیشت، خارجہ تعلقات اور داخلی استحکام پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ تاہم، یہ کہنا کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی عالمی سازشوں کے باوجود یہ ملک ناقابلِ تسخیر بن چکا ہے، یہ ایک حقیقت ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں کی نوجوان نسل اور ان کی سیاسی سمجھ بوجھ دنیا کی ہر طاقتور قوم سے کہیں زیادہ طاقتور ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں کئی مثالیں ایسی رہی ہیں جب اس نے مختلف داخلی بحرانوں کے باوجود اپنی خودمختاری اور ساکھ کو برقرار رکھا۔ ایک طرف جہاں مختلف قوموں اور مذہبی فرقوں میں انتشار ہے، وہاں دوسری طرف ایک عظیم قوت کی موجودگی بھی محسوس ہوتی ہے۔ یہ قوت جب صحیح سمت میں لگائی جائے گی، تو کوئی بھی طاقت اس ملک کو زیر نہیں کر سکتی۔
تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب ترک قوم مختلف قبائل میں بٹی ہوئی تھی، تو اسے یکجا کرنے میں صرف ایک شخص، ارطغرل غازی، کا ہاتھ تھا ۔ ارطغرل غازی 13ویں صدی میں سلجوقی سلطنت کے ایک عظیم سپہ سالار تھے، جنہوں نے اپنی قیادت میں ترک قبائل کو متحد کیا۔ اس وقت مختلف ترک قبائل ایک دوسرے سے الگ اور مختلف علاقوں میں بکھرے ہوئے تھے، اور ان کے درمیان طاقت کے لئے مسلسل جھگڑے ہو رہے تھے۔ لیکن ارطغرل غازی نے اپنے قبیلے قائی کے ساتھ دیگر ترک قبائل کو متحد کرنے کے لئے اپنی حکمت عملی اور بصیرت کا مظاہرہ کیا۔

ارطغرل غازی نے سب سے پہلے اپنے قبیلے کو مستحکم کیا، پھر اپنے اتحادی قبائل کے ساتھ تعاون کو بڑھایا، اور بالآخر مختلف ترک قبائل کو ایک مشترکہ مقصد کے تحت جمع کیا۔ ان کا مقصد نہ صرف اپنی سرزمین کی حفاظت تھا، بلکہ ایک عظیم سلطنت کی بنیاد ڈالنا بھی تھا جو ترک قوم کے اتحاد کا مظہر بنے۔ ارطغرل غازی نے اپنے اتحادیوں کو ایک مضبوط قیادت کے تحت یکجا کیا، اور ان کی قیادت میں ترکوں نے بے شمار جنگوں میں فتح حاصل کی، جس کے نتیجے میں عثمانی سلطنت کی بنیاد پڑی، جو دنیا کی سب سے عظیم سلطنتوں میں شمار کی جاتی ہے۔

ارطغرل غازی کی قیادت کا سب سے اہم پہلو ان کا نظریہ تھا کہ ’’اتحاد میں طاقت ہے‘‘۔ ان کے نزدیک کسی بھی قوم کی مضبوطی اور ترقی اس کی یکجہتی میں مضمر ہے۔ ان کی قیادت میں، ترک قبائل نے اپنے داخلی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ایک مشترکہ دشمن کا مقابلہ کیا، اور اس اتحاد کی بدولت انہوں نے نہ صرف اپنی زمین کو بچایا بلکہ ایک عظیم سلطنت کی بنیاد بھی رکھی۔
ارطغرل غازی کا کردار آج بھی ترک قوم کے لئے ایک رہنمائی کی مانند ہے۔ ان کی حکمت عملی، قیادت اور عزم نے نہ صرف ترک قوم کو ایک نئی سمت دی بلکہ اس بات کا ثبوت فراہم کیا کہ جب قومیں اپنے اندرونی اختلافات کو ترک کر کے ایک مشترکہ مقصد کے لئے متحد ہو جاتی ہیں، تو وہ ناقابلِ تسخیر بن جاتی ہیں۔

پاکستان کے لئے بھی یہی بات درست ہے، اگر یہاں کے لوگ اپنے اختلافات کو یکجا کر کے ایک عظیم مقصد کے تحت متحد ہو جائیں، تو وہ عالمی طاقت بن سکتی ہے۔ ارطغرل غازی کی مثال یہ ثابت کرتی ہے کہ قومیں اپنے داخلی اختلافات کو نظرانداز کر کے ایک مشترکہ مقصد کے لئے متحد ہو کر عظیم کارنامے سرانجام دے سکتی ہیں۔
اختتاماً یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی قومی طاقت اس کی اندرونی تقسیمات اور عالمی سطح پر چلنے والی سیاست کے باوجود اپنی نوعیت میں منفرد ہے۔ یہ ملک ایک دن ایک بڑی عالمی طاقت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، بشرطیکہ اسے درست رہنمائی اور یکجہتی ملے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین