دنیا درخت لگا رہی ہے ہم کاٹ رہے ہیں،رپورٹس نہیں حقیقت دیکھنی ہے:سپریم کورٹ

زیارت جیسے علاقوں میں جہاں درجہ حرارت منفی سترہ تک گر جاتا ہے، وہاں لوگ درخت نہ کاٹیں تو کیا کریں؟

اسلام آباد میں سپریم کورٹ نے جنگلات کی زمینوں سے متعلق ایک اہم کیس کی سماعت کی اور تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے اس بارے میں تفصیلی رپورٹس جمع کروانے کا حکم دیا۔ یہ سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے ہدایت دی کہ زیر قبضہ اور خالی کرائی گئی جنگلاتی زمینوں کی مکمل تفصیلات پیش کی جائیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ اسلام آباد کی حدود سے متعلق ایک مسئلہ تھا، اس کا کیا بنا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا معاملہ اب حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پوری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں، لیکن پاکستان میں یہ کم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں رپورٹس نہیں، حقیقت دیکھنی ہے اور سب کو بھی حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیارت جیسے علاقوں میں جہاں درجہ حرارت منفی سترہ تک گر جاتا ہے، وہاں لوگ درخت نہ کاٹیں تو کیا کریں؟ انہوں نے پوچھا کہ کیا حکومت سرد علاقوں کے لوگوں کو کوئی دوسرا ایندھن فراہم کر رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ زیارت میں ایل پی جی دی جا رہی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی مل رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے یہ بھی کہا کہ 2018 سے اب تک اس کیس میں صرف رپورٹس ہی آتی رہی ہیں، کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔

جسٹس حسن رضوی نے تشویش ظاہر کی کہ سندھ میں سندر کی زمین سمندر نگل رہا ہے۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارک دیا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔
آخر میں، سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس مانگتے ہوئے اس کیس کی سماعت کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین