بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی حمایت میں ٹویٹ کرنے کی وجہ سے شدید تنقید اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ہندوتوا انتہاپسندوں کے دباؤ کے باعث انہیں اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنی پڑی۔ یہ واقعہ بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی پر سوالات اٹھاتا ہے، جہاں مسلم ستاروں اور مودی کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بالی ووڈ کے مشہور اداکار سلمان خان نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی حمایت میں ایک ٹویٹ کی، جس میں انہوں نے سیز فائر پر شکر ادا کیا تھا۔
لیکن بھارت میں ہندوتوا کے انتہاپسندوں نے اس ٹویٹ پر سلمان خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا گیا اور قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
بھارت میں کوئی بھی شعبہ ہندوتوا کے غنڈوں سے محفوظ نہیں ہے، اور خاص طور پر مسلم شوبز ستاروں کو ہر قدم پر تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سلمان خان، جو کہ "بجرنگی بھائی جان” کے نام سے مشہور ہیں، پہلے بھی ایک گینگ کے نشانے پر رہ چکے ہیں اور قاتلانہ حملوں سے بال بال بچے ہیں۔
اس بار ان کا صرف اتنا قصور تھا کہ انہوں نے جنگ بندی کی حمایت کی۔ مودی سرکار کے اشاروں پر کام کرنے والے تربیت یافتہ انتہاپسندوں نے سلمان خان کی پوسٹ پر بدتمیزی کی اور انہیں دھمکیاں دیں۔
اس دباؤ کے باعث سلمان خان کو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنی پڑی۔ بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندی کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے بھی اداکارہ سوارا بھاسکر اور وہ لوگ جو مسلم برادری کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں یا مودی کی نفرت انگیز پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں، ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جا چکا ہے۔