ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انکشاف کیا کہ پاک-بھارت جنگ بندی کی درخواست بھارت نے امریکا سے کی، نہ کہ پاکستان نے۔ آپریشن "بنیان المرصوص” کے تحت پاکستان نے بھارت کے 26 فوجی اہداف اور دو مقامات پر اس کے طاقتور S-400 دفاعی نظام کو تباہ کیا۔ یہ کارروائی بھارتی جارحیت کے جواب میں کی گئی، جس میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان نے اپنی فوجی طاقت اور سائبر محاذ پر جوانوں کی حمایت سے بھارت کو دفاعی پوزیشن میں دھکیل دیا۔
پاکستان کی مسلح افواج نے اعلان کیا کہ انہوں نے قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کر دیا۔ جنگ بندی کی خواہش بھارت کی تھی، جس نے امریکا سے اس کی درخواست کی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وائس ایڈمرل رب نواز اور ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد کے ساتھ پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے اندر 26 اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان میں سورت گڑھ، سرسہ، آدم پور، اونتی پورہ، ادھم پور، اور پٹھان کوٹ کے اہداف شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دو مقامات پر بھارت کا جدید اور طاقتور دفاعی نظام S-400 پاک فضائیہ نے تباہ کر دیا۔ کنٹرول لائن اور بھارت کے اندر ان جگہوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے معصوم شہریوں پر حملے ہو رہے تھے۔ پاکستان نے اڑی نیٹ ورکس اسٹیشن اور پونچھ راڈار کو بھی کامیابی سے تباہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستانی افواج نے آپریشن بنیان المرصوص کیا۔ یہ حملے 6 اور 7 مئی کی رات شروع ہوئے، جس میں بچوں اور خواتین سمیت شہری شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت میں شہریوں کے قتل پر پاکستان نے انصاف اور انتقام کا وعدہ کیا تھا۔ الحمدللہ، مسلح افواج نے یہ وعدہ پورا کر دیا۔ اللہ کی رحمت اور مدد ہمارے ساتھ رہی، اور مومنوں کو ظلم کا جواب دینے کا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کے حضور شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنے عزم کو پورا کرنے کی توفیق دی۔ ہمارے دل اور دعائیں شہداء کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں، اور ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم اپنے فوجیوں، ایئرمین، اور سیلرز کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے میدان جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستانی افواج پاکستانی نوجوانوں کے جذبے، حوصلے، اور بھرپور حمایت کی قدر کرتی ہیں، جنہوں نے مشکل وقت میں ہمارا حوصلہ بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو سائبر محاذ پر بطور سپاہی لڑے۔ ہم پاکستانی میڈیا کے شکر گزار ہیں، جو بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کی شکر گزار ہیں، جنہوں نے اختلافات کو بھلا کر وطن کے لیے اتحاد دکھایا اور افواج کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسلح افواج وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے جرات مندانہ فیصلوں اور رہنمائی کی قدر کرتی ہیں، جنہوں نے اس مشکل وقت میں ملک کو بحران سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جواب ایک مثالی نمونہ تھا، جس میں فوج، بحریہ، اور فضائیہ نے مکمل ہم آہنگی سے کام کیا۔ زمین، فضا، سمندر، اور سائبر میدان میں اہم اہداف کو تباہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فوج کے ایف ون اور ایف ٹو میزائلوں اور فضائیہ کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے بھارت کے 26 اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ تنصیبات معصوم شہریوں پر حملوں اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔
سورت گڑھ، سرسہ، بھٹنڈہ، بوجھ، نالیا، آدم پور، برنالہ، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، انبالہ، اور پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائی اور ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اے جی ٹاپ اور نشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ کی کمانڈ تنصیبات کو بھی تباہ کیا گیا، جو معصوم بچوں اور خواتین پر بلا اشتعال فائرنگ کر رہی تھیں۔
راجوڑی میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی یونٹس اور فیلڈ عناصر، جو پاکستان میں پراکسی دہشت گردی کو سپورٹ کرتے تھے، انہیں بھی ختم کر دیا گیا۔لائن آف کنٹرول پر ان چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا جو آزاد کشمیر میں نہتے شہریوں پر گولیاں برساتی تھیں۔ آخر میں ان چیک پوسٹوں نے سفید جھنڈے لہرا دیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستانی ڈرونز نے بھارت کے بڑے شہروں، دہلی سے لے کر مقبوضہ کشمیر اور گجرات تک مسلسل پروازیں کیں تاکہ پاکستان کی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے اور یہ بتایا جائے کہ ڈرونز کی جنگ اب فائدہ مند نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج کے پاس کئی جدید جنگی صلاحیتیں ہیں، جن میں سے کچھ کو اس تنازع میں محدود پیمانے پر استعمال کیا گیا، جبکہ کئی کو مستقبل کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی کے مقابلے میں پاکستان کا ردعمل درست، متوازن، اور محدود رہا۔ ہر اس جگہ کو نشانہ بنایا گیا جو شہریوں کے قتل اور دہشت گردی میں ملوث تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب مشرقی سرحد پر پاکستانی افواج دفاع میں مصروف تھیں، تو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
پریس کانفرنس میں پاک بحریہ اور پاک فضائیہ نے بھی آپریشن بنیان المرصوص میں اپنی کامیابیوں کے بارے میں بتایا۔
وائس ایڈمرل رب نواز نے کہا کہ پاک بحریہ نے تمام بندرگاہوں کو فعال رکھا اور بھارتی بحریہ پر نظر رکھی۔ ہم جنگ کے لیے تیار تھے اور آئندہ بھی تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت آئندہ پاکستان کے خلاف جارحیت کرے تو اسے یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا ردعمل ہمارے الفاظ سے کہیں زیادہ طاقتور ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی بحری بیڑا پاکستان کی سمندری حدود سے 400 ناٹیکل میل دور تھا اور ہماری تیاری دیکھ کر اسے آگے بڑھنے کی جرات نہ ہوئی۔
ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے کہا کہ پاک فضائیہ پاکستان کی فضائی حدود کی حفاظت کو ہر قیمت پر یقینی بنائے گی۔ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی تو اس کے طیارے گرائے گئے۔ بھارت نے ہمارے شہریوں کو ڈرونز سے نشانہ بنایا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان نے نہیں، بھارت نے امریکا سے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جنگ حماقت ہوگی۔ اگر کوئی سیاسی فائدے کے لیے جنگ کی خواہش رکھتا ہے تو وہ آگ سے کھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہے، جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان فلیش پوائنٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں پر ظلم کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔