آئی پی ایل کے قوانین کے تحت غیر ملکی کھلاڑیوں کو جنگ یا سیاسی مسائل جیسے حالات میں کھیلنے سے انکار پر جرمانہ نہیں ہوگا، اور نہ ہی بی سی سی آئی یا فرنچائزز انہیں مجبور کر سکتے ہیں۔ پاکستان سے شکست کے بعد آئی پی ایل دوبارہ شروع کرنے کا اعلان ہوا، لیکن غیر ملکی کھلاڑی سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے واپسی سے گریزاں ہیں۔ بی سی سی آئی دیگر بورڈز پر دباؤ ڈال رہا ہے، جو اس کے اپنے قوانین کے خلاف ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا اور انگلینڈ بورڈ نے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر تحفظات ظاہر کیے، جبکہ پی ایس ایل میں غیر ملکی کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے قوانین کے مطابق، بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) غیر ملکی کھلاڑیوں کو کھیلنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئی پی ایل کے قواعد کہتے ہیں کہ اگر جنگ، قدرتی آفات، یا سیاسی بدامنی جیسے غیر معمولی حالات ہوں تو کھلاڑی معاہدوں پر عمل نہ کرنے کے لیے آزاد ہیں، اور اس کے لیے انہیں بی سی سی آئی یا فرنچائزز کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
پاکستان سے حالیہ تنازع میں شکست کے بعد بی سی سی آئی نے آئی پی ایل دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا، لیکن غیر ملکی کھلاڑی سیکیورٹی کے خطرات کی وجہ سے بھارت واپس آنے سے انکار کر رہے ہیں، اور دیگر کرکٹ بورڈز بھی اپنے کھلاڑیوں کی حفاظت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
بی سی سی آئی نے دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو واپس آنے کا پیغام بھیجا ہے، جو آئی پی ایل کے اپنے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کے فیصلوں کی قدر کرتا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی آئی پی ایل کھیلنا چاہے تو اسے روکا نہیں جائے گا، لیکن ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے کھلاڑیوں کے بارے میں فیصلہ ٹیم مینجمنٹ کرے گی۔
اس نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کے انتظامات کے لیے بی سی سی آئی سے رابطے میں ہے۔
اسی طرح، انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کے ناک آؤٹ راؤنڈ کے لیے بھارت جانے کی اجازت نہیں دے گا۔
دوسری طرف، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں غیر ملکی کھلاڑی خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ انگلینڈ کے ایلکس ہیلز، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر، بنگلادیش کے شکیب الحسن، اور سری لنکا کے دنیش چندیمل سمیت کئی بڑے کھلاڑی پاکستان آ کر کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔