اکثر لوگ ماحول دوست پلاسٹک کو محفوظ سمجھتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ ہر حال میں اتنے مفید نہیں جتنے سمجھے جاتے ہیں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ پلاسٹک بعض اوقات مکمل تحلیل نہیں ہوتے اور مائیکروپلاسٹک یا زہریلے اثرات چھوڑ سکتے ہیں، اس لیے دوبارہ قابلِ استعمال اشیاء کو ترجیح دینا بہتر ہے۔
نئی سائنسی تحقیقات اور ماحولیاتی رپورٹس سے پتا چلا ہے کہ ماحول دوست کہلانے والے پلاسٹک درحقیقت اتنے محفوظ نہیں ہوتے جتنا عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں۔ یہ پلاسٹک صرف مخصوص صنعتی کمپوسٹنگ پلانٹس میں مخصوص درجہ حرارت اور نمی کی صورتحال میں ہی گل سکتے ہیں، لیکن عام گھریلو یا قدرتی ماحول میں یہ مہینوں یا بعض اوقات سالوں تک ویسے ہی موجود رہتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، کچھ ماحول دوست پلاسٹک مکمل طور پر ختم ہونے کے بجائے چھوٹے چھوٹے ذرات میں بکھر جاتے ہیں جو بعد میں مائیکروپلاسٹک آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔ یہی نہیں، بعض بایوپلاسٹک مصنوعات میں ایسے کیمیکل شامل ہوتے ہیں جو تحلیل ہونے پر زہریلے مادے پیدا کرتے ہیں، جو مٹی، پانی اور آبی جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بایوڈیگریڈیبل پلاسٹک کے کئی نمونے ایک سال بعد بھی مٹی یا سمندر میں پوری طرح سے تحلیل نہیں ہوئے۔ جب ان بایوپلاسٹک نمونوں کو پانی میں موجود جانداروں پر آزمایا گیا تو بعض اقسام نے زہریلے اثرات ظاہر کیے۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ جب بھی ممکن ہو، پلاسٹک کے بجائے دوبارہ قابلِ استعمال (reusable) اشیاء کا انتخاب کریں۔ ساتھ ہی بایوپلاسٹک اور دیگر متبادل مواد کے صحیح استعمال اور تلف کرنے کے طریقے بھی سیکھنا ضروری ہے تاکہ ماحول کو نقصان سے بچایا جا سکے۔