بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک نیا موڑ، جب ڈھاکہ حکومت نے کروڑوں ڈالر کا دفاعی معاہدہ اچانک ختم کر دیا۔ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کی ایک اہم علامت سمجھا جا رہا ہے۔
بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر (یعنی تقریباً 21 ملین امریکی ڈالر) مالیت کا ایک بڑا دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ جولائی 2024 میں بھارت کی سرکاری دفاعی کمپنی گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز لمیٹڈ (GRSE) کو دیا گیا تھا، جس کے تحت ایک جدید سمندری ٹگ بوٹ تیار کیا جانا تھا۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق، یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے حال ہی میں بنگلہ دیش کو ٹریڈ ٹرانس شپمنٹ کی سہولت واپس لے لی ہے، جس سے بنگلہ دیش کو اپنا مال تیسرے ملکوں میں بھیجنے میں سہولت میسر تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے اگست 2024 میں ختم ہونے کے بعد یہ تناؤ زیادہ نمایاں ہوا ہے۔
کمپنی GRSE نے انڈین اسٹاک ایکسچینج میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں اس معاہدے کی منسوخی کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم کمپنی نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا ہے کہ وہ بھارتی بحریہ کے لیے نئی نسل کے جنگی جہازوں (Next Generation Corvettes) کی تیاری کے ٹینڈر میں سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی قرار پائی ہے۔
یہ صورتحال اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ بنگلہ دیش، بھارت کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات پر نظرثانی کر رہا ہے، اور ممکنہ طور پر خطے میں بدلتے ہوئے سیاسی و معاشی حالات کا اثر ان فیصلوں پر پڑ رہا ہے۔





















