ہیٹ ویو سے خود کو اور اپنوں کو کیسے بچائیں؟

بچوں، بزرگوں، حاملہ خواتین اور کمزور افراد پر ہیٹ ویو کے اثرات خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں

قدرت کے بنائے ہوئے نظام میں ہر شے ایک خاص حکمت کے ساتھ تخلیق کی گئی ہے، اور موسم بھی اسی نظام کا ایک حسین اور بابرکت حصہ ہیں۔ کبھی ٹھنڈی ہواؤں میں سکون ملتا ہے، تو کبھی سورج کی حرارت زمین کی پیاس بجھاتی ہے۔ لیکن جب انہی موسموں میں شدت پیدا ہو جائے، تو یہ خوبصورتی خطرے میں بدل جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں شدید گرمی اور ہیٹ ویو نے زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ سورج کی تپش بڑھ رہی ہے، اور اس کے اثرات ہماری صحت، خاص طور پر بچوں، بزرگوں، حاملہ خواتین اور کمزور افراد پر خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔

گرمی اور نمی کی شدت بعض اوقات اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ عام انسان کا جسم اس کا مقابلہ نہیں کر پاتا۔ اس صورتحال میں اگر مناسب احتیاط نہ کی جائے، تو یہ صرف جسمانی تکلیف کا سبب نہیں بنتی بلکہ ہیٹ اسٹروک جیسے مہلک مسئلے اور بدترین صورت میں موت کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں نے ہیٹ ویوز کو زیادہ شدید، طویل اور بار بار آنے والا خطرہ بنا دیا ہے۔ اب گرمی صرف گرمی نہیں رہی، بلکہ ایک ایسا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہر فرد کو باخبر اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

یہ وقت ہے کہ ہم صرف خود کو نہیں بلکہ اپنے خاندان، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو بھی محفوظ رکھنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ اس کے لیے ہمیں جاننا ہوگا کہ ہیٹ اسٹروک کی علامات کیا ہیں، یہ کن لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے، اور اس کی صورت میں فوری کیا کرنا چاہیے۔

ہیٹ ویو: گرمی کی لہر کیا ہے اور اس سے کیسے بچا جائے؟

ہیٹ ویو، جسے اردو میں "گرمی کی لہر” کہا جاتا ہے، ایک ایسی موسمی حالت ہے جب کئی دنوں تک درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے اور ہوا میں نمی کی مقدار بھی زیادہ ہو تو یہ مزید تکلیف دہ بن جاتی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ایک علاقے میں گرم ہوا کا دباؤ رک جائے اور وہاں ٹھنڈی ہواؤں کا گزر نہ ہو سکے۔ یوں جیسے گرم ہوا کا ایک غلاف زمین کے اوپر چھا جاتا ہے جو سورج کی حدت کو نیچے روک کر رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں، درختوں کی کٹائی، شہروں کی بے ہنگم تعمیرات اور بڑھتی ہوئی آلودگی نے ہیٹ ویوز کو زیادہ شدید اور عام بنا دیا ہے۔ جب زمین کی فضا میں گرین ہاؤس گیسیں بڑھ جاتی ہیں تو وہ سورج کی تپش کو باہر جانے سے روکتی ہیں، یوں گرمی زیادہ دیر تک زمین پر موجود رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل گرمی کی لہریں نہ صرف زیادہ آتی ہیں بلکہ ان کی شدت بھی خوفناک حد تک بڑھ چکی ہے۔شہری علاقوں میں کنکریٹ کے ڈھانچے گرمی کو جذب کرتے ہیں، جس سے رات کو بھی ٹھنڈک نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ، نمی کا زیادہ ہونا پسینے کے ذریعے جسم کو ٹھنڈا کرنے کے عمل کو مشکل بناتا ہے۔

گرمی کی لہر سے کون زیادہ متاثر ہوتا ہے؟

ہر کوئی گرمی سے متاثر ہو سکتا ہے، لیکن کچھ گروہ خاص طور پر خطرے میں ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل محمود لاہور کے ایک سینئر ڈاکٹر، بتاتے ہیں:
’’بچوں اور حاملہ خواتین کے جسم گرمی کو کنٹرول کرنے میں کمزور ہوتے ہیں۔ بچوں میں پانی کی کمی تیزی سے ہوتی ہے، جبکہ حاملہ خواتین کو قبل از وقت زچگی یا بچے کے کم وزن جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔‘‘
بچے اور شیرخوار: بچوں کا جسم درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں اتنا موثر نہیں ہوتا۔ وہ اپنی ضروریات بتانے سے قاصر ہوتے ہیں، جس سے پانی کی کمی یا ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
حاملہ خواتین: زیادہ گرمی قبل از وقت زچگی، کم وزن بچوں کی پیدائش، یا حمل کے دوران ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے۔
بزرگ اور بیمار افراد: بوڑھوں اور دائمی بیماریوں (جیسے دل یا پھیپھڑوں کی بیماری) والے افراد کے لیے بھی گرمی خطرناک ہوتی ہے۔

ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لیے عملی اقدامات

گرمی کی لہر سے بچنے کے لیے پیشگی تیاری اور احتیاط بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں:
’’گرمی سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے جسم کو ہائیڈریٹ رکھیں اور گرم موسم میں غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کریں۔‘‘
گھر کو ٹھنڈا رکھیں
دن کے گرم وقت میں پردے یا بلائنڈز بند رکھیں۔
رات کو کھڑکیاں کھول کر ہوا کو گھر میں داخل ہونے دیں۔
پنکھے یا ایئر کنڈیشنر استعمال کریں اگر یہ دستیاب ہوں۔
گرمی سے دور رہیں
دن کے گرم ترین اوقات (عام طور پر دوپہر سے شام 4 بجے تک) میں باہر نکلنے سے گریز کریں۔
ہلکی، ڈھیلے کپڑے پہنیں اور سر کو ڈھانپنے کے لیے ٹوپی یا چھتری استعمال کریں۔
سن اسکرین لگائیں تاکہ سورج کی مضر شعاعوں سے بچا جا سکے۔
ہائیڈریٹ رہیں
باقاعدگی سے پانی پیئیں، چاہے پیاس نہ لگے۔
ORS (اورل ری ہائیڈریشن سالٹ) گھر میں رکھیں تاکہ پانی کی کمی سے بچا جا سکے۔
ہلکے کپڑوں اور سوتی چادروں کا استعمال کریں تاکہ جسم ٹھنڈا رہے۔
ہنگامی تیاری
گھر میں ایک ایمرجنسی کٹ تیار رکھیں جس میں پانی، ORS، تھرمامیٹر، ٹھنڈے کپڑے، اور ہینڈ فین شامل ہوں۔
قریبی ہسپتال یا ایمبولینس کے رابطہ نمبر ہاتھ میں رکھیں۔
اپنی کمیونٹی میں کولنگ سینٹرز یا ریلیف پوائنٹس کے بارے میں معلومات رکھیں۔
بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے خصوصی ہدایات
بچوں کے لیے
بچوں کو باقاعدگی سے پانی پلائیں، خاص طور پر 6 ماہ سے بڑی عمر کے بچوں کو۔
ان کے کپڑے ہلکے اور ڈھیلے رکھیں تاکہ گرمی کے دانے نہ ہوں۔
اگر بچے کو بخار، چکر، یا سستی دکھائی دے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بچوں کو بند گاڑیوں یا گرم کمروں میں نہ چھوڑیں۔
ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں:
’’بچوں کو گرمی سے بچانے کے لیے والدین کو چوکنا رہنا چاہیے۔ اگر بچہ غیر معمولی طور پر سست یا چڑچڑا ہو تو فوراً طبی امداد لیں۔‘‘
حاملہ خواتین کے لیے
گرم موسم میں غیر ضروری سرگرمیوں سے گریز کریں۔
ٹھنڈے کمروں میں آرام کریں اور ہلکی ورزش کریں، جیسے چہل قدمی، لیکن ہائیڈریشن کا خیال رکھیں۔
اگر سانس لینے میں دشواری، چکر، یا شدید تھکاوٹ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

شدید علامات پر فوری عمل

اگر آپ یا آپ کے خاندان کے کسی فرد کو درج ذیل علامات نظر آئیں، تو فوراً ایمبولینس کو کال کریں یا قریبی ہسپتال جائیں:
تیز بخار یا جسم کا درجہ حرارت 104°F سے زیادہ
الجھن، چکر، یا بےہوشی
تیز سانس یا دل کی دھڑکن
شدید سر درد یا قے
ڈاکٹر عائشہ زور دیتی ہیں:
’’ہیٹ اسٹروک ایک ایمرجنسی ہے۔ تاخیر سے حالات خراب ہو سکتے ہیں، اس لیے فوراً عمل کریں۔‘‘
گرمی کی لہر کوئی معمولی بات نہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے پیشگی تیاری، ہائیڈریشن، اور احتیاط بہت ضروری ہے۔ اپنے خاندان، خاص طور پر بچوں اور حاملہ خواتین کا خیال رکھیں۔ اگر آپ کو مزید معلومات درکار ہوں یا آپ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوں، تو قریبی ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین