1311 ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی وصولی کا ہدف، عوام کو مہنگائی کا سنگین جھٹکا لگنے کا خدش

اس سے عام شہریوں پر مالی بوجھ بڑھے گا، جس سے روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے پیٹرولیم لیوی سے 1,311 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو موجودہ مالی سال کے 1,117 ارب روپے کے ہدف سے 194 ارب روپے زیادہ ہے۔ اس اضافے سے عوام کو مہنگائی کا شدید جھٹکا لگنے کا امکان ہے۔ یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی اہداف پورے کرنے کے عزم کے تحت کیا گیا ہے، لیکن اس سے عام شہریوں پر مالی بوجھ بڑھے گا، جس سے روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

بجٹ 2025-26: مہنگائی کا نیا دھچکا

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے ریکارڈ وصولیوں کا ہدف مقرر کیا ہے، جس سے عوام کو مہنگائی کا ایک اور بڑا جھٹکا لگنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ منصوبہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاشی اہداف پورے کرنے کے عزم کے تحت تیار کیا گیا ہے، لیکن اس سے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

پیٹرولیم لیوی کا ریکارڈ ہدف

حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے پیٹرولیم لیوی سے 1,311 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے، جو موجودہ مالی سال 2024-25 کے ہدف 1,117 ارب روپے سے 194 ارب روپے زیادہ ہے۔ یہ اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت غیر براہ راست ٹیکسوں پر انحصار بڑھا رہی ہے تاکہ اپنی مالی ضروریات پوری کر سکے۔ تاہم، اس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بلند رہنے کا امکان ہے، جو عام صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بنے گا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ

یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاشی معاہدوں کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان نے اپنی محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، موجودہ مالی سال (جولائی 2024 سے مارچ 2025) کے دوران پیٹرولیم لیوی سے 833.84 ارب روپے جمع کیے جا چکے ہیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت اپنے ہدف کے قریب ہے۔ لیکن اگلے مالی سال کا ہدف اس سے کہیں زیادہ بلند ہے، جس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

عوام پر معاشی دباؤ

پیٹرولیم لیوی میں اضافہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو براہ راست متاثر کرے گا، جو پہلے ہی صارفین کے لیے بوجھل ہیں۔ فی الحال، پٹرول پر 78.02 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77.01 روپے فی لیٹر لیوی عائد ہے۔ اس اضافے سے نہ صرف ایندھن کی قیمتیں بڑھیں گی بلکہ روزمرہ اشیا، ٹرانسپورٹ، اور دیگر ضروریات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا، جو پہلے سے مہنگائی سے متاثرہ عوام کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

معاشی اثرات اور عوامی ردعمل

ماہرین کے مطابق، پیٹرولیم لیوی میں اضافہ مہنگائی کو مزید بھڑکائے گا، کیونکہ ایندھن کی قیمتوں کا اثر براہ راست ٹرانسپورٹ اور اشیا کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے، اور بہت سے صارفین اسے ’عوام دشمن‘ قرار دے رہے ہیں۔ ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’پٹرولیم لیوی سے اضافی وصولیاں عوام کے لیے ناقابل برداشت ہیں، اور یہ مہنگائی کو آسمان پر لے جائیں گی۔‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام اس فیصلے سے شدید پریشان ہیں۔

حکومتی حکمت عملی اور چیلنجز

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے تحت محصولات کے اہداف پورے کرنا ضروری ہیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم لیوی پر ضرورت سے زیادہ انحصار معاشی عدم توازن کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ یہ صارفین پر غیر متناسب بوجھ ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ، عالمی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود صارفین کو فائدہ نہ دینے کا فیصلہ بھی تنقید کی زد میں ہے۔ ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت کو متبادل محصولات کے ذرائع تلاش کرنے چاہئیں تاکہ عوام پر بوجھ کم کیا جا سکے۔

پیٹرولیم لیوی سے 1,311 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف پاکستان کی معاشی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے، لیکن اس سے عوام کو مہنگائی کا نیا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ میں یہ فیصلہ معاشی استحکام کے لیے ضروری ہو سکتا ہے، لیکن اس کے اثرات عام شہریوں کی زندگیوں پر گہرے ہوں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے لیے ریلیف پیکجز یا متبادل ٹیکس حکمت عملیوں پر غور کرے تاکہ اس بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ فی الحال، پاکستانی عوام کو اس نئے مالیاتی چیلنج کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین