پاکستان نے 2024 سے اب تک ٹی20 انٹرنیشنلز میں 10 مختلف اوپننگ جوڑیاں آزما لیں

بنگلہ دیش کیخلاف میچ میں صائم ایوب اور فخر زمان نے پہلی بار ایک ساتھ اوپننگ کی

پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2024 سے اب تک 33 ٹی20 انٹرنیشنل میچز میں 10 مختلف اوپننگ جوڑیاں آزمائیں، لیکن کوئی بھی جوڑی مستقل کامیابی حاصل نہ کر سکی۔ ٹی20 ورلڈ کپ 2024 میں ناقص کارکردگی کے بعد بابر اعظم اور محمد رضوان کی مشہور اوپننگ جوڑی کو توڑ کر نئے اور جارحانہ کھلاڑیوں کو مواقع دیے گئے۔ سب سے زیادہ 11 میچز میں محمد رضوان اور صائم ایوب نے اوپننگ کی، لیکن ان کی اوسط صرف 14 رہی۔ دیگر کھلاڑیوں جیسے فخر زمان، حسن نواز، محمد حارث، صاحبزادہ فرحان، اور عمیر بن یوسف کو بھی آزمایا گیا، مگر کوئی مستقل کمبی نیشن نہ بن سکا۔ حالیہ بنگلہ دیش کیخلاف میچ میں صائم ایوب اور فخر زمان نے پہلی بار ایک ساتھ اوپننگ کی۔ مسلسل تبدیلیوں پر شائقین اور سلیکشن کمیٹی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

ٹی20 میں اوپننگ کا تجرباتی سلسلہ

پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2024 سے 2025 تک 33 ٹی20 انٹرنیشنل میچز میں حصہ لیا، لیکن مستقل اوپننگ جوڑی کے انتخاب میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس عرصے میں قومی ٹیم نے 10 مختلف اوپننگ پیئرز آزمائے، جو ٹیم مینجمنٹ کی حکمت عملی اور نئے ٹیلنٹ کو موقع دینے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم، مسلسل تبدیلیوں نے ٹیم کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں، اور شائقین سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں پر تنقید کر رہے ہیں۔

ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کے بعد تبدیلی کا آغاز

2024 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی ناقص کارکردگی، جہاں ٹیم گروپ مرحلے سے آگے نہ بڑھ سکی، نے ٹیم مینجمنٹ کو اپنی حکمت عملی پر نظرثانی پر مجبور کیا۔ اس ٹورنامنٹ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی مشہور اوپننگ جوڑی متوقع نتائج نہ دے سکی، جس کے بعد سلیکٹرز نے اس جوڑی کو توڑ کر نئے اور جارحانہ کھلاڑیوں کو مواقع دینے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کا مقصد ٹیم کی بیٹنگ کو زیادہ جارحانہ اور جدید ٹی20 طرز کا بنانا تھا، لیکن نتائج توقعات کے مطابق نہ آئے۔

کھلاڑیوں کی فہرست اور کارکردگی

پاکستان نے اوپننگ کے لیے صائم ایوب، فخر زمان، حسن نواز، محمد حارث، محمد رضوان، صاحبزادہ فرحان، اور عمیر بن یوسف جیسے کھلاڑیوں کو آزمایا۔ سب سے زیادہ مواقع محمد رضوان اور صائم ایوب کی جوڑی کو ملے، جنہوں نے 11 میچز میں اوپننگ کی۔ تاہم، ان کی کارکردگی مایوس کن رہی، کیونکہ انہوں نے صرف 14 کی اوسط سے 157 رنز بنائے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کی جوڑی نے 5 میچز میں اوپننگ کی، جبکہ حسن نواز اور محمد حارث کی جوڑی کو بھی 5 میچز ملے۔ بابر اعظم اور صائم ایوب کی جوڑی نے 4 میچز میں موقع پایا، لیکن کوئی بھی جوڑی مستقل کامیابی نہ دکھا سکی۔

نئی جوڑی: صائم ایوب اور فخر زمان

28 مئی 2025 کو بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹی20 میچ میں پاکستان نے صائم ایوب اور فخر زمان کی نئی اوپننگ جوڑی کو آزمایا۔ یہ دونوں کھلاڑی پہلی بار ایک ساتھ اوپننگ کے لیے میدان میں اترے۔ اگرچہ فخر زمان اپنی جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور ہیں اور صائم ایوب کو ایک ابھرتا ہوا ٹیلنٹ سمجھا جاتا ہے، لیکن اس جوڑی کی کارکردگی پر شائقین کی نظریں مرکوز ہیں۔ یہ میچ پاکستان کے لیے نئے کمبی نیشن کے امتحان کا ایک اور موقع تھا، لیکن مستقل مزاجی ابھی تک ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔

سلیکشن کمیٹی پر تنقید

مسلسل اوپننگ پیئرز کی تبدیلیوں نے شائقین کرکٹ میں مایوسی پیدا کی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائقین نے سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا، ’’ہماری ٹیم میں 5 اوپنرز موجود ہیں، اور ریزرو میں مزید تیار ہیں، لیکن کوئی مستقل جوڑی نہیں بن رہی۔‘‘ شائقین کا خیال ہے کہ کھلاڑیوں کو مسلسل مواقع نہ دینا اور بار بار تبدیلیاں ٹیم کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہیں۔ خاص طور پر، نئے کھلاڑیوں کو اعتماد دینے کے بجائے تیزی سے تبدیل کرنے پر تنقید کی جا رہی ہے۔

نئے کپتان اور نئی حکمت عملی

2025 میں سلمان علی آغا کو ٹی20 کپتان بنانے کے بعد ٹیم نے ’’بے خوف‘‘ اور ’’جارحانہ‘‘ کرکٹ کھیلنے پر زور دیا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ سیریز سے قبل سلمان نے کہا، ’’ہمارے پاس ایسی ٹیم ہے جو جدید ٹی20 کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق کھیل سکتی ہے۔ ناکامیوں کے باوجود ہمیں اپنے کھلاڑیوں کی حمایت کرنی ہوگی۔‘‘ اس حکمت عملی کے تحت نئے کھلاڑیوں، جیسے کہ حسن نواز اور عبدالصمد، کو مواقع دیے گئے، لیکن اوپننگ کی پوزیشن ابھی تک ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔

چیلنجز اور مستقبل کی حکمت عملی

پاکستان کی ٹی20 ٹیم کو 2026 کے ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل اپنی اوپننگ جوڑی کو مستحکم کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل تبدیلیوں کے بجائے چند جوڑیوں کو طویل عرصے تک مواقع دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اعتماد حاصل کر سکیں۔ مثال کے طور پر، محمد رضوان اور صائم ایوب کی جوڑی کو اگر مسلسل مواقع دیے جائیں تو وہ بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، فخر زمان جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کو مستقل پوزیشن دینے سے ٹیم کا توازن بہتر ہو سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر شائقین کا ردعمل

ایکس پر شائقین نے اوپننگ کے بحران پر دلچسپ تبصرے کیے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’پاکستان کا بیٹنگ آرڈر دلچسپی کا بڑا سامان ہے۔ اگر صائم اور صاحبزادہ اوپن کریں تو محمد حارث کہاں کھیلیں گے؟‘‘ ایک اور صارف نے مشورہ دیا کہ فخر زمان کو ون ڈاؤن اور حسن نواز کو نمبر 4 پر کھلانا ٹیم کے لیے بہتر ہوگا۔ یہ ردعمل ظاہر کرتے ہیں کہ شائقین نہ صرف ٹیم کی کارکردگی سے پریشان ہیں بلکہ وہ اس بحران کے حل کے لیے اپنی رائے بھی پیش کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین