پاکستان نے اپنی پہلی سرکاری سرپرستی میں قائم بٹ کوائن ریزرو کا اعلان کر دیا

بٹ کوائن مائننگ کی زیادہ تر بجلی فوسل فیولز سے حاصل کی جاتی ہے

پاکستان نے 28 مئی 2025 کو بٹ کوائن ویگاس 2025 کانفرنس کے دوران اپنے پہلے سرکاری حمایت یافتہ اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے بلاک چین اور کرپٹو، بلال بن ثاقب نے یہ تاریخی اعلان کیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بٹ کوائن پالیسیوں سے متاثر ہونے اور پاک-بھارت کشیدگی کم کرنے میں ان کے کردار کی تعریف کی۔ پاکستان، جہاں 40 ملین کرپٹو والٹس موجود ہیں، نے قومی بٹ کوائن والٹ قائم کرنے اور 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ، پاکستان ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی (PDAA) کے قیام سے کرپٹو پلیٹ فارمز کی ریگولیشن اور عالمی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔ یہ اقدام پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم کھلاڑی بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے

بٹ کوائن ویگاس 2025 میں تاریخی اعلان

28 مئی 2025 کو لاس ویگاس میں منعقدہ بٹ کوائن ویگاس 2025 کانفرنس پاکستان کے لیے ایک عظیم لمحے کی گواہ بنی، جب وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے بلاک چین اور کرپٹو، بلال بن ثاقب نے پاکستان کے پہلے سرکاری حمایت یافتہ اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے قیام کا اعلان کیا۔ اس اعلان نے پاکستان کی کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ماضی کی سخت پالیسیوں کو پلٹ کر عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک نئے کردار کی بنیاد رکھی۔ بلال بن ثاقب نے اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بٹ کوائن پالیسیوں سے متاثر ہونے کا اعتراف کیا اور پاک-بھارت کشیدگی کم کرنے میں ان کے کردار کو سراہا۔

بلال بن ثاقب کی قیادت اور ٹرمپ کا شکریہ

پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے سی ای او اور وزیراعظم کے خصوصی معاون بلال بن ثاقب نے اپنی کلیدی تقریر میں کہا، ’’یہ نہ صرف ایک پالیسی ہے بلکہ پاکستان کی نئی شناخت ہے۔ میں ایک نسل کی آواز ہوں جو آن لائن، آن چین، اور ناقابل روک ہے۔‘‘ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جن کی مارچ 2025 میں بٹ کوائن ریزرو کے قیام کی ایگزیکٹو آرڈر نے پاکستان کو یہ قدم اٹھانے کی ترغیب دی۔ تقریب میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، ایرک ٹرمپ، اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کی موجودگی نے اس اعلان کی عالمی اہمیت کو مزید اجاگر کیا۔

قومی بٹ کوائن والٹ کا قیام

بلال بن ثاقب نے اعلان کیا کہ پاکستان ایک قومی بٹ کوائن والٹ قائم کرے گا، جو ریاستی تحویل میں موجود ڈیجیٹل اثاثوں کو محفوظ رکھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اثاثے تجارت یا قیاس آرائی کے لیے نہیں بلکہ طویل مدتی خودمختار ریزرو کے طور پر رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اپنا بٹ کوائن کبھی نہیں بیچیں گے، یہ ہمارا اسٹریٹجک اثاثہ ہے۔‘‘ یہ اقدام پاکستان کی معاشی حکمت عملی میں بٹ کوائن کو ایک مستقل اثاثے کے طور پر شامل کرنے کی عکاسی کرتا ہے، جو عالمی معاشی عدم استحکام کے خلاف ایک ڈھال کا کردار ادا کرے گا۔

40 ملین کرپٹو والٹس اور فری لانس معیشت

پاکستان، جہاں 40 ملین کرپٹو والٹس موجود ہیں، دنیا کی سب سے بڑی اور فعال فری لانس معیشتوں میں سے ایک ہے۔ بلال بن ثاقب نے اسے پاکستان کی ڈیجیٹل صلاحیت کا ایک اہم جزو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نوجوان آبادی اور بڑھتی ہوئی کرپٹو اپنائیت (27 ملین صارفین تک 2025 تک متوقع) اسے عالمی بلاک چین انقلاب کا مرکز بنا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کا سالانہ کرپٹو ٹریڈنگ حجم 300 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جو اس کی معاشی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔

2,000 میگاواٹ بجلی بٹ کوائن مائننگ کے لیے

حکومت نے بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی مختص کی ہے۔ یہ فیصلہ زائد توانائی کو منافع بخش بنانے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے، اور عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کیا گیا۔ یہ اقدام خودمختار مائنرز، ٹیک کمپنیوں، اور بین الاقوامی بلاک چین فرموں کے لیے پاکستان کے دروازے کھول رہا ہے۔ بلال بن ثاقب نے کہا، ’’ہماری اضافی بجلی اب ضائع نہیں ہوگی، بلکہ یہ ہماری ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کا ایندھن بنے گی۔‘‘

بٹ کوائن کی مائننگ سالانہ پاکستان سے زیادہ بجلی استعمال کرتی ہے

پاکستان ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی کا قیام

پاکستان نے کرپٹو پلیٹ فارمز کی ریگولیشن اور بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو منظم کرنے کے لیے پاکستان ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی (PDAA) کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ اتھارٹی کرپٹو پلیٹ فارمز کو лиценس جاری کرے گی اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے معیارات کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔ اس کے علاوہ، یہ ویب 3 سیکٹر کی ترقی کو فروغ دے گی اور غیر بینک شدہ آبادی کو مالیاتی نظام سے جوڑے گی۔ بائننس کے شریک بانی چانگ پینگ ژاؤ، جو اپریل 2025 سے PCC کے مشیر ہیں، اس عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

پالیسی میں تبدیلی کرپٹو سے دشمنی سے دوستی تک

یہ اعلان پاکستان کی کرپٹو کرنسی کے حوالے سے پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔ ماضی میں، حکومت نے کرپٹو کو غیر قانونی قرار دیا تھا، لیکن فروری 2025 میں پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام اور مارچ 2025 میں اس کی باضابطہ لانچ نے نئی راہ ہموار کی۔ بلال بن ثاقب کی 26 مئی 2025 کو بطور خصوصی معاون تقرری اور چانگ پینگ ژاؤ کی مشاورتی خدمات نے اس عمل کو تیز کیا۔ یہ پالیسی تبدیلی عالمی رجحانات، خاص طور پر امریکی صدر ٹرمپ کے بٹ کوائن ریزرو کے فیصلے سے متاثر ہے۔

عالمی پذیرائی اور پاکستانی عوام کا ردعمل

اس اعلان نے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی، جبکہ پاکستانی عوام نے اسے معاشی ترقی کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔ ایکس پر صارفین نے اسے ’’پاکستان کی معیشت کے لیے تاریخی لمحہ‘‘ قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’بلال بن ثاقب نے پاکستان کو ڈیجیٹل انقلاب کی راہ پر ڈال دیا۔‘‘ دوسری جانب، کچھ صارفین نے اضافی بجلی کی مختص پر سوالات اٹھائے، لیکن مجموعی طور پر عوامی ردعمل مثبت رہا۔ تقریب میں امریکی رہنماؤں کی موجودگی نے اس اقدام کی عالمی اہمیت کو مزید واضح کیا۔

 ڈیجیٹل معیشت میں پاکستان کا نیا عروج

پاکستان کا اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو اور قومی بٹ کوائن والٹ کا قیام ملک کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر پیش کرتا ہے۔ 40 ملین کرپٹو والٹس، فعال فری لانس معیشت، اور 2,000 میگاواٹ بجلی کی مختص کے ساتھ، پاکستان نہ صرف اپنی معاشی صلاحیت کو بروئے کار لا رہا ہے بلکہ غیر بینک شدہ آبادی کو مالیاتی نظام سے جوڑنے کی راہ بھی ہموار کر رہا ہے۔ بلال بن ثاقب کی قیادت اور پاکستان ڈیجیٹل ایسیٹس اتھارٹی کے قیام سے ملک بلاک چین اور کرپٹو کی دنیا میں ایک نیا مقام حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ اقدام پاکستان کے نوجوانوں کے لیے نئی ملازمتوں، سرمایہ کاری، اور ترقی کے مواقع کھولے گا، جو اسے ڈیجیٹل مستقبل کی طرف گامزن کر رہا ہے۔

یاد رہے اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ ہر سال پاکستان کی مجموعی بجلی کھپت سے زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے۔ پاکستان کی سالانہ بجلی کی کھپت 25 سے 30 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہے، جبکہ بٹ کوائن مائننگ کے لیے دنیا بھر کے طاقتور کمپیوٹرز 35 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی خرچ کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی ممالک، جیسے کہ ابخازیا، شدید بجلی بحران کا شکار ہیں، جہاں مائننگ کی وجہ سے روزانہ 6 سے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ یہ عمل نہ صرف توانائی کے وسائل پر دباؤ ڈال رہا ہے بلکہ ماحولیاتی نقصان کا باعث بھی بن رہا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔

بٹ کوائن مائننگ کا حیران کن انکشاف

ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن، جو عالمی مالیاتی نظام میں انقلاب کی علامت سمجھی جاتی ہے، اپنے ایک تاریک پہلو کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہے۔ اقوام متحدہ کے تھنک ٹینک، یونائٹیڈ نیشنز یونیورسٹی کی 28 مئی 2025 کو شائع ہونے والی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بٹ کوائن کی مائننگ ہر سال پاکستان کی مجموعی بجلی کھپت سے زیادہ توانائی استعمال کرتی ہے۔ یہ رپورٹ عالمی سطح پر توانائی کے بحران اور ماحولیاتی نقصان کے حوالے سے ایک چونکا دینے والا پیغام ہے، جو بٹ کوائن کی پائیداری پر سوالات اٹھاتی ہے۔

 پاکستان بمقابلہ بٹ کوائن

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی سالانہ بجلی کی کھپت موسم کے لحاظ سے 25 سے 30 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہوتی ہے، جو ایک ترقی پذیر ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ اس کے برعکس، بٹ کوائن کی مائننگ کے لیے دنیا بھر میں چلنے والے طاقتور کمپیوٹرز 35 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی خرچ کر رہے ہیں۔ یہ عمل پیچیدہ ریاضیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے اعلیٰ صلاحیت والے کمپیوٹرز استعمال کرتا ہے، جو نئی بٹ کوائنز بنانے اور ٹرانزیکشنز کی تصدیق کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، اس کی توانائی کھپت نے بٹ کوائن کو ماحولیاتی تنقید کا نشانہ بنا دیا ہے۔

ابخازیا: بجلی بحران کی ایک مثال

بٹ کوائن مائننگ کے اثرات کو یورپی ملک ابخازیا کی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے۔ چند سال قبل تک، ابخازیا اپنے ڈیموں سے باآسانی اپنی بجلی کی ضروریات پوری کر لیتا تھا۔ تاہم، جب سے وہاں بٹ کوائن مائننگ شروع ہوئی، بجلی کی کھپت میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ نتیجتاً، ابخازیا میں روزانہ 6 سے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے، اور ملک مہنگے داموں روس سے بجلی درآمد کرنے پر مجبور ہے۔ یہ صورتحال بٹ کوائن مائننگ کے توانائی کے وسائل پر پڑنے والے شدید دباؤ کو اجاگر کرتی ہے۔

ماحولیاتی نقصان اور عالمی تشویش

بٹ کوائن مائننگ کی زیادہ تر بجلی فوسل فیولز سے حاصل کی جاتی ہے، خاص طور پر کوئلے سے، جو کاربن اخراج کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ یہ عمل نہ صرف توانائی کے وسائل پر دباؤ ڈال رہا ہے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو بھی تیز کر رہا ہے۔ عالمی سطح پر ماحولیاتی ماہرین نے بٹ کوائن مائننگ کو ’’ماحولیاتی تباہی‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے پائیدار بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ، توانائی کے بحران سے متاثرہ ممالک میں معاشی اور سماجی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

بٹ کوائن مائننگ کا عمل کیسے کام کرتا ہے؟

بٹ کوائن مائننگ ایک پیچیدہ ڈیجیٹل عمل ہے جس میں طاقتور کمپیوٹرز، جنہیں مائنرز کہا جاتا ہے، ریاضیاتی مسائل حل کرتے ہیں تاکہ نئے بٹ کوائنز بنائے جائیں اور نیٹ ورک پر ٹرانزیکشنز کی تصدیق کی جائے۔ یہ عمل انتہائی توانائی طلب ہے کیونکہ اس کے لیے ہزاروں کمپیوٹرز مسلسل چلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ایک بٹ کوائن ٹرانزیکشن کی توانائی کھپت ایک گھریلو خاندان کی ہفتوں کی بجلی کے برابر ہوتی ہے۔ یہ توانائی کا بے تحاشا استعمال بٹ کوائن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ مزید بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے تناظر میں اہمیت

پاکستان، جو خود بجلی کے بحران سے نبرد آزما ہے، کے لیے یہ رپورٹ ایک اہم پیغام رکھتی ہے۔ حال ہی میں پاکستان نے اپنا پہلا سرکاری بٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کا اعلان کیا اور مائننگ کے لیے 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی مختص کی۔ تاہم، اقوام متحدہ کی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مائننگ کی بڑھتی ہوئی توانائی کھپت پاکستان کے توانائی وسائل پر اضافی دباؤ ڈال سکتی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بٹ کوائن مائننگ کو پائیدار بنانے کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع، جیسے سولر یا ہائیڈرو پاور، پر انحصار بڑھانا ہوگا۔

ماہرین کی تجاویز پائیدار حل کی ضرورت

ماحولیاتی ماہرین اور توانائی کے تجزیہ کاروں نے بٹ کوائن مائننگ کے لیے پائیدار حل تجویز کیے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل محمود، جو ایک توانائی ماہر ہیں، نے کہا، ’’بٹ کوائن مائننگ کو جاری رکھنے کے لیے ہمیں قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر توجہ دینی ہوگی۔‘‘ انہوں نے تجویز دی کہ ممالک اپنی مائننگ سرگرمیوں کو شمسی یا ہوا سے چلنے والے پاور پلانٹس سے منسلک کریں۔ اس کے علاوہ، کرپٹو کرنسی کے ڈویلپرز کو توانائی کے کم استعمال والے پروٹوکولز، جیسے کہ پروف آف سٹیک، پر منتقل ہونے کی ضرورت ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

اس رپورٹ نے سوشل میڈیا، خاص طور پر ایکس پر زبردست بحث کو جنم دیا۔ پاکستانی صارفین نے بٹ کوائن مائننگ کے ماحولیاتی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’ہمارے ملک میں پہلے ہی بجلی کا بحران ہے، اور اب بٹ کوائن مائننگ اسے مزید خراب کر سکتی ہے۔‘‘ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا، ’’بٹ کوائن کی معاشی فوائد اپنی جگہ، لیکن اس کے ماحولیاتی نقصان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ یہ ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ عوام اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین