پاکستان نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے ٹی 20 میچ میں بنگلہ دیش کو 57 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 2-0 سے جیت لی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 201 رنز بنائے، جس میں صاحبزادہ فرحان کی 74 رنز اور حسن نواز کی ناقابلِ شکست 51 رنز کی شاندار اننگز شامل تھیں۔ جواب میں بنگلہ دیش کی ٹیم 144 رنز پر ڈھیر ہو گئی، جہاں تنزید حسن نے 33 اور تنظیم حسن نے 50 رنز بنائے۔ ابرار احمد نے 3 وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ فتح پاکستان کی تین سال بعد گھر پر پہلی ٹی 20 سیریز جیت ہے
سیریز پر قبضہ، پاکستان کی فیصلہ کن جیت
پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے ٹی 20 میچ میں 57 رنز کی شاندار فتح حاصل کر کے تین میچوں کی سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔ لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 201 رنز کا مضبوط ہدف دیا، جس کے جواب میں بنگلہ دیش کی ٹیم 144 رنز پر سمٹ گئی۔ یہ جیت پاکستان کی تین سال بعد گھر پر پہلی ٹی 20 سیریز کی فتح ہے، جو نئے کپتان سلمان علی آغا کی قیادت میں ٹیم کے عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔
ٹاس اور پاکستان کا بیٹنگ کا فیصلہ
پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، جو میچ کی کنڈیشنز اور ٹیم کی جارحانہ حکمتِ عملی کے مطابق تھا۔ قذافی اسٹیڈیم کی تیز وکٹ اور شام کی نسبتاً ٹھنڈی صورتحال نے بیٹنگ کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا۔ یہ فیصلہ پہلے میچ کی کامیابی کو دہرانے کی کوشش تھا، جہاں پاکستان نے 37 رنز سے فتح حاصل کی تھی۔ ٹیم نے اس میچ میں اپنی بیٹنگ لائن اپ کو برقرار رکھتے ہوئے جارحانہ انداز اپنایا۔
ابتدائی دھچکا اور فرحان-حارث کی دھواں دار شراکت
پاکستان کی اننگز کا آغاز مشکلات سے ہوا جب اوپنر صائم ایوب چار رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے، جس سے ٹیم کو ابتدائی نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم، صاحبزادہ فرحان اور محمد حارث نے ذمہ داری سنبھالتے ہوئے جارحانہ بیٹنگ سے اننگز کو سنبھالا۔ دونوں نے پاور پلے میں 67 رنز جوڑ کر پاکستان کو مضبوط بنیاد فراہم کی۔ فرحان نے 41 گیندوں پر 74 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی، جس میں چھ بلند و بالا چھکے اور چار چوکے شامل تھے۔ وہ رشاد حسین کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔ حارث نے 25 گیندوں پر 41 رنز بنائے، جن میں چار چوکوں اور دو چھکوں کی بدولت اننگز کو رفتار دی۔
حسن نواز کی ناقابلِ شکست نصف سینچری
محمد حارث کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان سلمان آغا (19) اور شاداب خان (7) سستے میں پویلین لوٹ گئے، لیکن حسن نواز نے دوسرے اینڈ سے اننگز کو سنبھالے رکھا۔ نواز نے صرف 25 گیندوں پر تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 51 رنز بنائے، جو ان کی نصف سینچری تھی۔ ان کی برق رفتار بیٹنگ نے پاکستان کو 200 کا ہندسہ عبور کرنے میں مدد دی۔ آخری اوورز میں نواز کی جارحیت نے بنگلہ دیش کے بولرز کو دباؤ میں رکھا، اور پاکستان نے 6 وکٹوں پر 201 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے حسن محمود اور تنظیم حسن نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
بنگلہ دیش کی بیٹنگ کا ڈرامائی زوال
202 رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن اپ شروع سے ہی دباؤ کا شکار نظر آئی۔ اوپنر تنزید حسن نے 19 گیندوں پر 33 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، جس میں پانچ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، لیکن دوسرے اینڈ سے کوئی بیٹر ان کا ساتھ نہ دے سکا۔ بنگلہ دیش کے سات کھلاڑی دوہرے ہندسے تک نہ پہنچ سکے، اور ٹیم 44 رنز پر بغیر نقصان سے محض تین اوورز میں 56 رنز پر پانچ وکٹوں تک گر گئی۔ کپتان لٹن داس سمیت مڈل آرڈر مکمل طور پر ناکام رہا، جس سے ٹیم کی شکست یقینی ہو گئی۔
تنظیم حسن کی آخری مزاحمت
جب بنگلہ دیش 77 رنز پر سات وکٹیں گنوا چکا تھا، تب نمبر نو پر بیٹنگ کے لیے آنے والے تنظیم حسن نے حیران کن مزاحمت دکھائی۔ تنظیم نے 31 گیندوں پر ایک چوکے اور پانچ چھکوں کی مدد سے 50 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی، جو ٹی 20 انٹرنیشنلز میں فل ممبر ٹیم کے لیے نمبر نو یا اس سے نیچے بیٹنگ کرتے ہوئے بنائی گئی پہلی نصف سینچری تھی۔ تاہم، ان کی یہ دلیرانہ کوشش ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکی، اور بنگلہ دیش کی اننگز 19 اوورز میں 144 رنز پر ختم ہو گئی۔
ابرار احمد کی تباہ کن بولنگ
پاکستان کی فتح میں ابرار احمد کی بولنگ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے صرف 19 رنز دے کر تین اہم وکٹیں حاصل کیں، جن میں توحید ہریدوئے اور جاکر علی کی وکٹیں شامل تھیں۔ ابرار کی گوگلی اور تیز اسپن نے بنگلہ دیش کے بیٹرز کو چکرا کر رکھ دیا۔ حسن علی، فہیم اشرف، حارث رؤف، شاداب خان، خوشدل شاہ، اور صائم ایوب نے ایک ایک وکٹ لی، جس سے پاکستان کی بولنگ لائن اپ کی گہرائی نمایاں ہوئی۔ پاکستان کی فیلڈنگ بھی شاندار رہی، جس نے بنگلہ دیش پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا۔
ٹیموں کی تشکیل اور حکمتِ عملی
پاکستان نے اس میچ میں اپنی فاتحانہ ٹیم کو برقرار رکھا، جس میں سلمان علی آغا کی قیادت میں صاحبزادہ فرحان، صائم ایوب، محمد حارث، حسن نواز، شاداب خان، اور ابرار احمد شامل تھے۔ دوسری جانب، بنگلہ دیش نے لٹن داس کی کپتانی میں تنزید حسن، توحید ہریدوئے، اور تنظیم حسن جیسے کھلاڑیوں پر انحصار کیا، لیکن ٹیم کی مجموعی کارکردگی مایوس کن رہی۔ پاکستان کی جارحانہ بیٹنگ اور منظم بولنگ کے سامنے بنگلہ دیش کی حکمتِ عملی ناکام ثابت ہوئی۔
ایکس پر شائقین کا جوش و خروش
پاکستان کی اس فتح نے ایکس پر شائقین کے جوش کو عروج پر پہنچا دیا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’صاحبزادہ فرحان اور حسن نواز نے آگ لگا دی، پاکستان کی سیریز جیت مبارک!‘‘ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا، ’’ابرار احمد کی بولنگ اور حسن علی کی واپسی نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کی ٹیم نئے عہد میں مضبوط ہے۔‘‘ شائقین نے خاص طور پر تنظیم حسن کی نصف سینچری کی تعریف کی، لیکن پاکستان کی جامع کارکردگی کو سیریز جیت کا اصل ہیرو قرار دیا۔ یہ ردعمل پاکستانی ٹیم کے نئے دور کے لیے شائقین کے بڑھتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔