پاکستان کے ارشد ندیم نے ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ اپنے نام کر لیا

مقابلے میں بھارت کے سچن یادو (85.16 میٹر) اور جاپان کے یوٹا ساکیاما (83.75 میٹر) کو پیچھے چھوڑا

پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے 31 مئی 2025 کو جنوبی کوریا کے شہر گومی میں منعقدہ ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2025 میں مردوں کے جیولن تھرو ایونٹ میں 86.40 میٹر کی شاندار تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ انہوں نے مقابلے میں بھارت کے سچن یادو (85.16 میٹر) اور جاپان کے یوٹا ساکیاما (83.75 میٹر) کو پیچھے چھوڑا، جو بالترتیب سلور اور برانز میڈل کے حقدار ٹھہرے۔ ارشد کی ابتدائی تھروز 75.64، 76.80، اور 85.57 میٹر رہیں، لیکن آخری تھرو نے انہیں ایشین چیمپئن بنا دیا۔ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ان کی 86.34 میٹر کی تھرو نے بھی ان کی برتری ثابت کی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے ارشد، ان کے کوچ، اور اہلخانہ کو اس کامیابی پر مبارکباد دی

پاکستان کے لیے تاریخی لمحہ

پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ جیولن تھرور اور اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے 31 مئی 2025 کو جنوبی کوریا کے شہر گومی میں منعقدہ ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2025 میں مردوں کے جیولن تھرو مقابلے میں گولڈ میڈل جیت کر قوم کو فخر سے سرشار کر دیا۔ انہوں نے اپنی آخری تھرو میں 86.40 میٹر کی شاندار کارکردگی دکھائی، جو اس سیزن کی ایشین بہترین تھرو بھی ثابت ہوئی۔ یہ کامیابی پاکستان کے ایتھلیٹکس کے میدان میں ایک نئے عہد کی نوید ہے اور ارشد کی عالمی سطح پر مسلسل برتری کا ثبوت ہے۔

مقابلے کا سنسنی خیز سفر

ارشد ندیم نے مقابلے کا آغاز نسبتاً سست کیا، جہاں ان کی پہلی تھرو 75.64 میٹر اور دوسری تھرو 76.80 میٹر رہی۔ تاہم، تیسرے راؤنڈ میں انہوں نے 85.57 میٹر کی زبردست تھرو کے ساتھ برتری حاصل کی۔ آخری راؤنڈ میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے 86.40 میٹر کی تھرو کی، جس نے نہ صرف گولڈ میڈل کی تصدیق کی بلکہ مدمقابل کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ان کی اس کارکردگی نے شائقین کے جوش و خروش کو عروج پر پہنچا دیا، جب سٹیڈیم میں ’دل دل پاکستان‘ کی دھنیں گونجتی رہیں۔

مدمقابل کھلاڑیوں کی کارکردگی

بھارت کے سچن یادو نے شاندار مقابلہ کیا اور اپنی ذاتی بہترین 85.16 میٹر کی تھرو کے ساتھ سلور میڈل حاصل کیا۔ جاپان کے یوٹا ساکیاما نے 83.75 میٹر کی تھرو کے ساتھ برانز میڈل اپنے نام کیا۔ سری لنکا کے رمیش تھارنگا پاتھیراج، جنہوں نے ابتدائی راؤنڈز میں برتری حاصل کی تھی، 83.27 میٹر کی تھرو کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔ سری لنکا کے دوسرے کھلاڑی سمیت دیگر حریف 81.91 اور 79.81 میٹر کی تھروز کے ساتھ بالترتیب پانچویں اور چھٹے نمبر پر رہے۔ پاکستان کے دوسرے کھلاڑی محمد یاسر 75.39 میٹر کے ساتھ آٹھویں پوزیشن پر رہے۔

کوالیفائنگ راؤنڈ میں دبدبہ

ارشد ندیم نے گروپ اے کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں اپنی پہلی ہی کوشش میں 86.34 میٹر کی شاندار تھرو کی، جو اس مرحلے کی طویل ترین تھرو ثابت ہوئی۔ اس کارکردگی نے انہیں فائنل کے لیے براہ راست کوالیفائی کرایا اور ان کی عالمی سطح کی صلاحیتوں کو ایک بار پھر اجاگر کیا۔ پاکستانی ٹیم کے دوسرے کھلاڑی یاسر سلطان نے گروپ بی سے 76.7 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، جو پاکستان کی ایتھلیٹکس کے روشن مستقبل کی علامت ہے۔

ارشد کی عالمی شہرت

ارشد ندیم نے 2024 کے پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر کی ریکارڈ ساز تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کیا تھا۔ وہ پاکستان کے پہلے ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے انفرادی کھیل میں اولمپک گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، وہ 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں 90.18 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈلسٹ رہ چکے ہیں اور 2023 کے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں سلور میڈل اپنے نام کر چکے ہیں۔ ان کی اس مسلسل کامیابی نے انہیں ایشیا کے بہترین جیولن تھرورز میں شامل کر دیا ہے۔

چیئرمین پی سی بی کی مبارکباد

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے ارشد ندیم کی اس شاندار کامیابی پر انہیں، ان کے کوچ، اور اہلخانہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ارشد نے اپنی لگن اور محنت سے ایک بار پھر قوم کو فخر دیا۔ ان کی جیت پاکستان کے کھیلوں کے میدان میں ایک نئے دور کی علامت ہے، جو نئی نسل کے لیے ایک عظیم مثال ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ ارشد کی یہ کامیابی ان کی مسلسل محنت اور عزم کا نتیجہ ہے، جس نے پوری قوم کو متحد کیا۔

عوامی اور میڈیا کا ردعمل

ایشیاء پر صارفین نے ارشد کی کامیابی کو پاکستان کی فتح قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا، ’’ارشد ندیم نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستانی کسی سے کم نہیں۔‘‘ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا، ’’86.40 میٹر کی تھرو نے بھارت سمیت سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔‘‘ پاکستانی میڈیا نے اسے ایتھلیٹکس کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا، جبکہ شائقین نے ارشد کو ’پاکستان کا ہیروشیما‘ کہا۔ یہ ردعمل ارشد کی قوم کے لیے اہمیت اور ان کی کامیابی کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

کوچ کی رائے اور مستقبل کے منصوبے

ارشد کے کوچ سلمان بٹ نے اس کارکردگی کو سیزن کے آغاز کے لیے شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقابلہ ارشد کے لیے ایک اہم امتحان تھا، اور انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ارشد اب انگلینڈ روانہ ہوں گے، جہاں وہ ستمبر 2025 میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاری کریں گے۔ کوچ نے امید ظاہر کی کہ ارشد 95 میٹر کے ہدف کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو ان کا اگلا بڑا مقصد ہے۔

پاکستان کے ایتھلیٹکس کے لیے ایک نئی صبح

ارشد ندیم کی اس کامیابی نے پاکستان میں ایتھلیٹکس کے لیے نئی امیدیں جگائی ہیں۔ ان کی جیت نے نہ صرف پاکستانی ایتھلیٹس کے لیے ایک مثال قائم کی بلکہ کھیلوں کے حکام کو بہتر سہولیات اور تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ارشد نے خود ماضی میں تربیتی سہولیات کی کمی پر بات کی تھی، اور ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ عزم اور محنت ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ ان کی یہ جیت پاکستان کے کھیلوں کے مستقبل کے لیے ایک سنگ میل ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین