برطانیہ کی ماہرِ صحت ڈاکٹر ناہید علی نے گرمیوں میں رات بھر پنکھا چلانے کے صحت پر مضر اثرات سے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق، مسلسل پنکھے کی ہوا سے سائنوس اور گلے کی خشکی، پٹھوں کا اکڑاؤ، سینے میں گرد کا جمع ہونا، اور الرجی یا دمے کے مریضوں میں چھینکیں بڑھ سکتی ہیں۔ یہ کیفیت گاڑھے بلغم کا باعث بنتی ہے، جو کھانسی، آواز کی خرابی، یا سائنوس بند ہونے جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ ڈاکٹر ناہید نے مشورہ دیا کہ رات کو پنکھے کا استعمال محدود کیا جائے اور کمرے میں مناسب وینٹیلیشن کو یقینی بنایا جائے تاکہ صحت کے خطرات سے بچا جا سکے۔
گرمی سے نجات یا صحت کا خطرہ؟
گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈک کے لیے پنکھے کا استعمال عام ہے، لیکن برطانیہ کی معروف ماہرِ صحت ڈاکٹر ناہید علی نے رات بھر پنکھا چلانے کے صحت پر منفی اثرات سے خبردار کیا ہے۔ ان کے مطابق، مسلسل پنکھے کی ہوا جسم کو غیر مرئی تناؤ اور تکلیف دہ حالت میں مبتلا کر سکتی ہے۔ یہ تنبیہ گرمیوں میں بہتر صحت کے خواہشمند افراد کے لیے ایک اہم پیغام ہے، جو رات کی نیند کو آرام دہ بنانے کی کوشش میں اپنی تندرستی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
سائنوس اور گلے کی خشکی
ڈاکٹر ناہید نے بتایا کہ رات بھر پنکھے کی ٹھنڈی ہوا سائنوس اور گلے کو خشک کر سکتی ہے، جس سے صبح اٹھنے پر لوگوں کو سینے میں جکڑن یا بھاری پن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ یہ خشکی سانس کی نالی کو حساس بناتی ہے، جس سے سانس لینے میں دشواری یا تکلیف کا احساس ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ کیفیت خاص طور پر ان افراد کے لیے نقصان دہ ہے جو پہلے سے سانس یا سائنوس کے مسائل کا شکار ہیں، کیونکہ یہ ان کی علامات کو مزید شدید کر سکتی ہے۔
پٹھوں کا اکڑاؤ اور گرد کا جمع ہونا
رات بھر پنکھے کے استعمال سے پٹھوں میں اکڑاؤ اور سختی جیسے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ ٹھنڈی ہوا عضلات کو سکڑنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، پنکھے کی ہوا کمرے میں موجود گرد اور دھول کو سانس کی نالی تک پہنچا سکتی ہے، جو الرجی یا دمے کے مریضوں کے لیے خطرناک ہے۔ ڈاکٹر ناہید نے خبردار کیا کہ اس سے چھینکیں بڑھ سکتی ہیں، جو رات کی نیند کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ دن بھر کی سرگرمیوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔
گاڑھا بلغم اور سانس کے مسائل
ماہرِ صحت نے مزید وضاحت کی کہ رات بھر پنکھے کی ہوا سانس کی نالی کو خشک کر کے گاڑھا بلغم بناتی ہے، جو حساس بافتوں کے قریب الرجنز کو پھنسانے کا باعث بنتا ہے۔ یہ حالت طویل مدت میں کھانسی، آواز کی خرابی، یا سائنوس کے بند ہونے جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔ ڈاکٹر ناہید نے کہا کہ یہ مسائل خاص طور پر ان لوگوں کے لیے سنگین ہو سکتے ہیں جو دائمی سانس کے عارضوں، جیسے کہ دمہ یا الرجی، سے دوچار ہیں، کیونکہ ان کی علامات تیزی سے بگڑ سکتی ہیں۔
رات بھر پنکھے کے استعمال سے بچاؤ
ڈاکٹر ناہید نے مشورہ دیا کہ گرمیوں میں پنکھے کا استعمال رات بھر کے بجائے محدود وقت کے لیے کیا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کمرے میں مناسب وینٹیلیشن کو یقینی بنایا جائے، جیسے کہ کھڑکیاں کھول کر تازہ ہوا کی آمدورفت کو ممکن بنایا جائے۔ اس کے علاوہ، پنکھے کو کم رفتار پر چلانا اور اسے براہِ راست جسم کی طرف نہ رکھنا بھی صحت کے خطرات کو کم کر سکتا ہے۔ انہوں نے پانی کا زیادہ استعمال اور کمرے میں نمی کی سطح کو برقرار رکھنے کی بھی ہدایت کی تاکہ سانس کی نالی خشک نہ ہو۔
متبادل حل اور احتیاطی تدابیر
گرمی سے بچنے کے لیے ڈاکٹر ناہید نے ایئر کنڈیشنرز کے استعمال کو بھی محدود کرنے کا مشورہ دیا، کیونکہ یہ بھی سانس کی نالی کو خشک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہلکے کپڑوں سے بنی چادریں، ٹھنڈے پانی سے نہانا، اور کمرے میں پودوں کی موجودگی گرمی کو کم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ اگر پنکھے کا استعمال ناگزیر ہو تو اسے ٹائمر پر سیٹ کر کے چند گھنٹوں کے بعد بند کر دینا چاہیے۔ یہ تدابیر نہ صرف صحت کو محفوظ رکھتی ہیں بلکہ توانائی کی بچت بھی کرتی ہیں۔
صحت کے تحفظ کے لیے سائنسی رہنمائی
ڈاکٹر ناہید علی کی تنبیہ نے گرمیوں میں رات بھر پنکھا چلانے کی عام روایت پر سوال اٹھایا ہے، جو سائنوس کی خشکی، پٹھوں کے اکڑاؤ، اور سانس کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کی رہنمائی میں محدود پنکھے کا استعمال، مناسب وینٹیلیشن، اور نمی کی سطح کو برقرار رکھنا شامل ہے، جو صحت کے خطرات سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں۔ یہ رپورٹ گرمیوں میں آرام دہ نیند کے خواہشمند افراد کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ وہ اپنی صحت کو ترجیح دیں اور سائنسی مشوروں پر عمل کریں۔ پانی کا زیادہ استعمال، ہلکی چادریں، اور قدرتی ٹھنڈک کے طریقے نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ گرمیوں کو خوشگوار بھی بناتے ہیں۔