برطانوی ماہر غذائیات کیون ڈیوڈ نے چاول، آلو، نوڈلز، اور پاستا کو ٹھنڈا کر کے کھانے کے صحت کے فوائد بیان کیے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ غذائیں گرم کھانے سے ان کا نشاستہ تیزی سے شوگر میں تبدیل ہو کر وزن بڑھاتا اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ ٹھنڈی ہونے پر ان کا نشاستہ ’مزاحمتی نشاستہ‘ بن جاتا ہے، جو فائبر کی طرح کام کرتا ہے، آہستہ جذب ہوتا ہے، اور بلڈ شوگر کو مستحکم رکھتا ہے۔ یہ طریقہ معدے کی صحت بہتر بناتا ہے، اچانک کمزوری سے بچاتا ہے، اور غذائیت کے ساتھ لطف اندوزی فراہم کرتا ہے۔ اعتدال کے ساتھ ٹھنڈی غذائیں کھانے سے وزن کنٹرول رہتا ہے اور صحت مند طرز زندگی کو فروغ ملتا ہے۔
غذائیات کا نیا انکشاف
برطانوی ماہر غذائیات کیون ڈیوڈ نے چاول، آلو، نوڈلز، اور پاستا کھانے کے ایک سادہ مگر انقلابی طریقے سے صحت کے حیرت انگیز فوائد حاصل کرنے کا راز کھولا ہے۔ ان کے مطابق، ان نشاستہ دار غذاؤں کو ٹھنڈا کر کے کھانے سے نہ صرف وزن کنٹرول میں رہتا ہے بلکہ ذیابیطس جیسے امراض سے بچاؤ اور معدے کی صحت میں بہتری بھی ممکن ہے۔ یہ مشورہ روزمرہ کی غذائی عادات کو صحت مند بنانے کے لیے ایک اہم رہنما ثابت ہو سکتا ہے، جو پاکستانی گھرانوں کے لیے بھی قابل عمل ہے۔
گرم غذاؤں کے نقصانات
کیون ڈیوڈ نے بتایا کہ جب چاول، آلو، نوڈلز، یا پاستا کو گرم کھایا جاتا ہے تو ان کا نشاستہ معدے میں تیزی سے گلوکوز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ شوگر اگر جسم میں استعمال نہ ہو تو چربی کی شکل اختیار کر لیتی ہے، جو وزن بڑھنے اور ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔ خون میں شوگر کی اچانک بڑھوتری سے توانائی میں عارضی اضافہ تو ہوتا ہے، لیکن اس کے بعد تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس غالب آ سکتا ہے۔ یہ عمل طویل مدت میں میٹابولک صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
مزاحمتی نشاستہ کا جادو
ماہر غذائیات کے مطابق، ان غذاؤں کو پکانے کے بعد مناسب ٹھنڈا کر لینے سے ان کا نشاستہ ’مزاحمتی نشاستہ‘ (resistant starch) میں تبدیل ہو جاتا ہے، جو غذائی فائبر کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ مزاحمتی نشاستہ معدے میں آہستہ آہستہ جذب ہوتا ہے، جس سے خون میں شوگر کی سطح اچانک نہیں بڑھتی۔ نتیجتاً، جسم کو مستقل اور متوازن توانائی ملتی ہے، جو دن بھر چاق و چوبند رکھتی ہے۔ یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جو بلڈ شوگر کنٹرول کرنا چاہتے ہیں یا وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معدے کی صحت اور دیگر فوائد
ٹھنڈی نشاستہ دار غذائیں کھانے سے معدے کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مزاحمتی نشاستہ آنتوں میں فائدہ مند بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، جو ہاضمے کو بہتر بناتا ہے اور سوزش کو کم کرتا ہے۔ کیون ڈیوڈ نے بتایا کہ یہ غذائیں اعتدال کے ساتھ کھانے سے اچانک کمزوری یا تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا، جو گرم غذاؤں کے فوری شوگر اسپائیک سے عام ہے۔ اس سے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی چستی بھی برقرار رہتی ہے، جو مصروف طرز زندگی کے لیے ایک بڑا فائدہ ہے۔
کھانے کا صحیح طریقہ
ماہر غذائیات نے مشورہ دیا کہ چاول، آلو، نوڈلز، یا پاستا کو پکانے کے بعد کمرے کے درجہ حرارت پر یا فریج میں ٹھنڈا کر لیا جائے۔ انہیں دوبارہ گرم کیے بغیر، جیسے کہ سلاد، کولڈ پاستا، یا چاول کے پکوڑوں کی شکل میں، کھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان غذاؤں کو معتدل مقدار میں کھانا ضروری ہے تاکہ کیلوریز کا توازن برقرار رہے۔ اس طریقے سے نہ صرف غذائیت حاصل ہوتی ہے بلکہ پاکستانی کھانوں جیسے بریانی یا آلو کے پراٹھوں کو بھی صحت مند طریقے سے لطف اندوز کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی غذائی عادات کے لیے مشورہ
پاکستان میں چاول اور آلو روزمرہ کے کھانوں کا اہم حصہ ہیں، لیکن انہیں گرم کھانے کی روایت عام ہے۔ کیون ڈیوڈ کے مشورے کو پاکستانی گھرانوں میں آسانی سے اپنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، چاول کو رات بھر فریج میں رکھ کر صبح سلاد یا کولڈ بریانی کی شکل میں کھایا جا سکتا ہے۔ آلو کو ابال کر ٹھنڈا کر کے چاٹ یا سلاد میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ سادہ تبدیلی نہ صرف صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ پاکستانی ذائقوں سے لطف اندوز ہونے کا ایک نیا طریقہ بھی متعارف کراتی ہے۔
ایکس پر عوامی ردعمل
اس رپورٹ نے ایکس پر غذائی شائقین اور صحت کے بارے میں شعور رکھنے والوں میں دلچسپی پیدا کی۔ ایک صارف نے لکھا، ’’کبھی نہیں سوچا تھا کہ ٹھنڈے چاول کھانا اتنا فائدہ مند ہو سکتا ہے!‘‘ ایک اور پوسٹ میں کہا گیا، ’’یہ مشورہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے گیم چینجر ہے، پاکستانی کھانوں کے لیے بھی قابل عمل ہے۔‘‘ کچھ صارفین نے ٹھنڈے کھانوں کی ترکیبیں شیئر کیں، جیسے کہ کولڈ پاستا سلاد اور آلو کی چاٹ۔ یہ ردعمل عوام کی صحت مند کھانوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کی تائید
ماہرین غذائیات نے کیون ڈیوڈ کے مشورے کی تائید کی ہے، خاص طور پر ذیابیطس اور موٹاپے کے بڑھتے ہوئے مسائل کے تناظر میں۔ پاکستانی ماہر غذائیات ڈاکٹر عائشہ خان نے کہا کہ مزاحمتی نشاستہ آنتوں کے مائکروبائیوٹا کو بہتر بناتا ہے، جو مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پاکستانی گھرانوں میں اس طریقے کو اپنانے کے لیے آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹھنڈی غذائیں گرم موسم میں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مدد دیتی ہیں، جو پاکستان کے گرمیوں کے موسم کے لیے موزوں ہے۔
صحت مند کھانوں کا آسان طریقہ
کیون ڈیوڈ کا یہ انکشاف کہ چاول، آلو، نوڈلز، اور پاستا کو ٹھنڈا کر کے کھانے سے صحت کے بیش بہا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، غذائی عادات میں ایک سادہ مگر مؤثر تبدیلی کی دعوت دیتا ہے۔ مزاحمتی نشاستہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے، معدے کی صحت کو بہتر بناتا ہے، اور وزن بڑھنے سے روکتا ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں اور صحت کے شائقین کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔ پاکستانی گھرانوں کے لیے یہ طریقہ نہ صرف قابل عمل ہے بلکہ روایتی کھانوں کو صحت مند اور لذیذ بنانے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ اعتدال اور آگاہی کے ساتھ، یہ غذائیں نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ تندرستی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔