پاکستان کی وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر 2.5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو اگلے مالی سال 2026-27 میں بڑھ کر 5 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ اس اقدام سے 2025-26 میں 45 ارب روپے اور 2027 تک دگنی آمدن متوقع ہے۔ کاربن لیوی پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) کے ساتھ نافذ ہوگی، جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
لیوی کا تدریجی اضافہ
ذرائع کے مطابق، کاربن لیوی کا آغاز 2.5 روپے فی لیٹر سے ہوگا، لیکن مالی سال 2026-27 میں اسے بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دیا جائے گا۔ اس سے حکومتی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔ پہلے سال اس لیوی سے 45 ارب روپے کی آمدنی کا ہدف ہے، جبکہ 2027 تک یہ آمدنی دگنی ہو کر 90 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ مالی وسائل ماحولیاتی منصوبوں، جیسے الیکٹرک گاڑیوں کی ترویج اور قابل تجدید توانائی کے پروگراموں کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
پیٹرول اور ڈیزل پر دوہرا بوجھ
کاربن لیوی پیٹرول اور ڈیزل پر موجودہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) کے ساتھ عائد کی جائے گی، جو فی الحال پیٹرول پر 78.02 روپے اور ڈیزل پر 77.01 روپے فی لیٹر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ صارفین کو ہر لیٹر ایندھن پر تقریباً 80 روپے سے زائد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، جو مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ تاہم، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کو اس لیوی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے تاکہ دیہی اور کم آمدنی والے صارفین پر بوجھ کم ہو۔
قانون سازی سے گریز
حکام نے واضح کیا کہ کاربن لیوی کے نفاذ کے لیے الگ سے قانون سازی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ لیوی موجودہ ٹیکس فریم ورک کے تحت عائد کی جائے گی، جس سے اس کا فوری نفاذ ممکن ہوگا۔ پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی (CCLC) کو ایک سمری بھیجی ہے، جس میں اس لیوی کو یکم جولائی 2025 سے نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے 1.3 ارب ڈالر کے ریزلیئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) پروگرام کے تحت کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی فوائد کا دعویٰ
حکومت کا کہنا ہے کہ کاربن لیوی سے حاصل ہونے والی آمدنی گرین بجٹنگ کے تحت ماحول دوست منصوبوں پر خرچ ہوگی۔ اس میں الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے لیے سبسڈیاں، قابل تجدید توانائی کے منصوبے، اور کاربن اخراج کو کم کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ اس لیوی سے کم از کم 25 ارب روپے سالانہ الیکٹرک ٹرانسپورٹ کے لیے مختص کیے جائیں۔ یہ اقدامات پاکستان کے عالمی ماحولیاتی وعدوں کی تکمیل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
عوامی خدشات اور مہنگائی کا خوف
کاربن لیوی کے اعلان نے عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ اس سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔ موجودہ قیمتوں میں پہلے ہی پیٹرول 252.63 روپے اور ڈیزل 254.64 روپے فی لیٹر ہے، اور کاربن لیوی سے یہ 260 روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں۔ ایکس پر صارفین نے اسے "عوام پر نیا ٹیکس بوجھ” قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔ ایک صارف نے لکھا، "مہنگائی پہلے ہی آسمان چھو رہی ہے، اب کاربن لیوی سے غریب کا جینا مشکل ہو جائے گا۔”
آئی ایم ایف کا دباؤ
اس لیوی کا فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان نے غیر ٹیکس آمدنی بڑھانے اور مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کا عزم کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر پیٹرول پر 3 سے 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی تجویز کی تھی، لیکن حکومت نے اسے مرحلہ وار 2.5 روپے سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم، حکومتی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ صوبوں کے ساتھ فنڈز کی تقسیم اور ماحولیاتی منصوبوں کے استعمال پر تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔
معاشی اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن لیوی سے حکومتی خزانے کو تو فائدہ ہوگا، لیکن اس سے صارفین پر مالی دباؤ بڑھے گا۔ ٹرانسپورٹ اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کی شرح بڑھ سکتی ہے، جو پہلے ہی 2025 میں 10 فیصد سے زائد ہے۔ دوسری جانب، ماحولیاتی ماہرین نے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا، کیونکہ یہ فوسل ایندھن کے استعمال کو کم کرنے اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی میں مدد دے گا۔ تاہم، اس کے فوائد کا انحصار اس بات پر ہے کہ لیوی سے حاصل آمدنی کو شفاف اور مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
ایکس پر عوامی ردعمل
ایکس پر کاربن لیوی کے فیصلے نے شدید بحث چھیڑ دی۔ ایک صارف نے لکھا، "حکومت عوام کو ماحولیات کے نام پر لوٹ رہی ہے، یہ پیسہ کہاں خرچ ہوگا؟” دوسرے نے کہا، "کاربن لیوی ایک اچھا اقدام ہے اگر اس سے الیکٹرک گاڑیاں سستی ہوں۔” کچھ صارفین نے مطالبہ کیا کہ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے متبادل اقدامات لائے۔ یہ ردعمل عوام کے خدشات اور ماحولیاتی اقدامات کی حمایت کے درمیان تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔
چیلنجز اور مواقع
کاربن لیوی کا نفاذ پاکستان کے مالیاتی اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے، لیکن اس سے مہنگائی کا نیا طوفان بھی جنم لے سکتا ہے۔ 2.5 روپے فی لیٹر سے شروع ہونے والی یہ لیوی 2027 تک دگنی ہو جائے گی، جس سے حکومتی آمدنی میں اضافہ تو ہوگا، لیکن عوام پر مالی بوجھ بھی بڑھے گا۔ آئی ایم ایف کے دباؤ میں کیا گیا یہ فیصلہ پاکستان کے عالمی ماحولیاتی وعدوں کی تکمیل میں مددگار ہو سکتا ہے، بشرطیکہ فنڈز شفاف طریقے سے ماحول دوست منصوبوں پر خرچ ہوں۔ ایکس پر عوامی ردعمل سے واضح ہے کہ حکومت کو عوامی خدشات دور کرنے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔