آغا سلمان کو کپتان بنانے میں کس کا ہاتھ تھا؟ نام منظرِ عام پر آگیا

محسن نقوی نے وہاب ریاض کی تجویز پر سلمان آغا کو ٹی20 کپتانی سونپنے کا فیصلہ کیا

4 جون 2025 کو میڈیا رپورٹس نے انکشاف کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے سابق فاسٹ بولر وہاب ریاض کی سفارش پر سلمان علی آغا کو ٹی20 کپتان مقرر کیا۔ نیوزی لینڈ کے دورے سے قبل کپتانی کے فیصلے کے لیے ہونے والے اجلاس میں اکثریت نے شاداب خان کی حمایت کی، لیکن وہاب ریاض نے سلمان آغا کے حق میں دلائل دیے۔ اجلاس میں ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، عاقب جاوید، علیم ڈار، حسن چیمہ، اور دیگر نے شرکت کی، جبکہ مینٹورز شعیب ملک اور وقار یونس غائب تھے۔ مصباح الحق، ثقلین مشتاق، اور سرفراز احمد نے شاداب کی حمایت کی، لیکن چیئرمین کی ہدایت پر وہاب سے ایک گھنٹے کی ملاقات کے بعد سلمان آغا کے نام پر اتفاق ہوا

وہاب ریاض کی سفارش

رپورٹس کے مطابق، پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے وہاب ریاض کی تجویز پر سلمان آغا کو ٹی20 کپتانی سونپنے کا فیصلہ کیا۔ وہاب، جو اس وقت پی سی بی میں اہم عہدے پر فائز ہیں، نے اجلاس کے دوران سلمان کی قائدانہ صلاحیتوں اور آل راؤنڈ کارکردگی پر زور دیا۔ ان کا موقف تھا کہ سلمان ٹیم کو جدید کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق جارحانہ انداز میں آگے لے جا سکتے ہیں، جو 2026 کے عالمی ایونٹ کے لیے ناگزیر ہے۔

شاداب خان کی حمایت

نیوزی لینڈ کے دورے سے قبل ٹی20 کپتانی کے حوالے سے ہونے والی اندرونی بات چیت میں اکثریت نے محمد رضوان کی جگہ شاداب خان کو کپتان بنانے کی حمایت کی۔ شاداب، جو اپنی جارحانہ بیٹنگ اور کپتانی کے تجربے کے لیے مشہور ہیں، کو مینٹورز مصباح الحق، ثقلین مشتاق، اور سرفراز احمد نے بھی بھرپور حمایت دی۔ تاہم، شاداب کی حالیہ فارم اور ٹیم میں جگہ کے لیے جدوجہد نے ان کے حق میں فیصلے کو مشکل بنا دیا۔

اہم اجلاس کی تفصیلات

دورہ نیوزی لینڈ سے قبل کپتان کے انتخاب کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، آل راؤنڈر سلمان آغا، سابق کرکٹر عاقب جاوید، امپائر علیم ڈار، اور ڈیٹا اینالسٹ حسن چیمہ شریک تھے۔ سلیکٹرز سے بھی مینٹور کی موجودگی میں مشاورت کی گئی۔ تاہم، مینٹورز شعیب ملک اور وقار یونس اپنی مصروفیات کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے، جس سے بحث کی دھار کچھ کمزور ہوئی۔

وہاب ریاض کی فیصلہ کن دلیل

اجلاس کے دوران چیئرمین محسن نقوی نے شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ وہاب ریاض سے ایک گھنٹے تک ملاقات کریں اور شاداب خان یا سلمان آغا کی کپتانی کے حق میں دلائل پیش کریں۔ وہاب نے سلمان کے حق میں مضبوط دلائل دیے، جن میں ان کی حالیہ کارکردگی، مڈل آرڈر میں استحکام، اور اسپین کے خلاف بہترین بیٹنگ شامل تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ سلمان کی قیادت ٹیم کو ایشیا میں ہونے والے 2026 ورلڈ کپ کے لیے تیار کرے گی۔ اس بحث نے آخر کار سلمان کے نام پر اتفاق رائے کو ممکن بنایا۔

سلمان کی قائدانہ صلاحیت پربحث

سلمان آغا کی کپتانی کا فیصلہ کچھ حلقوں کے لیے حیران کن تھا، کیونکہ ان کا ٹی20 کرکٹ میں کپتانی کا تجربہ محدود ہے۔ تاہم، انہوں نے 2024 کے پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی جیتمیں اہم کردار ادا کیا اور 2022 کے نیشنل ٹی20 کپ میں سدرن پنجاب کی قیادت کی۔ ان کی آل راؤنڈ صلاحیت، خاص طور پر 38 وکٹیں (اوسط 24.22) اور اسپین کے خلاف بہترین کارکردگی، نے انہیں کپتانی کے لیے مضبوط امیدوار بنایا۔

شاداب کی نائب کپتانی

شاداب خان کو ٹیم میں واپس بلایا گیا اور انہیں نائب کپتان مقرر کیا گیا، جو ان کی جارحانہ کرکٹ کے انداز سے ہم آہنگ ہے۔ عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا کہ شاداب کا تجربہ اور ذہنیت سلمان کے وژن کے ساتھ مل کر ٹیم کو مضبوط بنائے گی۔ یہ فیصلہ شاداب کے حامیوں کے لیے تسلی کا باعث بنا، لیکن کپتانی نہ ملنے پر کچھ مداحوں نے مایوسی کا اظہار کیا۔

ایکس پر عوامی ردعمل

ایکس پر سلمان کی کپتانی کے فیصلے نے مخلوط ردعمل کو جنم دیا۔ ایک صارف نے لکھا، "سلمان آغا کی کپتانی ایک بہترین فیصلہ ہے، وہ اسپین کو اچھا کھیلتے ہیں اور مڈل آرڈر میں مضبوط ہیں۔” دوسرے نے سوال اٹھایا، "شاداب کو کپتانی کیوں نہیں دی گئی؟ کیا یہ نقوی کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے ہے؟” کچھ نے وہاب ریاض کی سفارش کو سراہا، جبکہ دیگر نے اسے متنازع قرار دیا

پی سی بی کی حکمت عملی

پی سی بی کا یہ فیصلہ 2026 کے ٹی20 ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ ہے، جہاں ٹیم کو جارحانہ اور بے خوف کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔ سلمان نے اپنی تقرری پر کہا، "ہمارا فوکس نئے ٹیلنٹ کو مواقع دینے اور جارحانہ انداز اپنانے پر ہے۔” عاقب جاوید نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی، کہتے ہوئے کہ یہ ٹیم کو ایک نئی سمت دے گا۔ تاہم، شاداب کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہیں موقع نہ دینا ایک غلطی ہو سکتی ہے۔

نئے دور کا آغاز

سلمان علی آغا کی کپتانی اور وہاب ریاض کی سفارش نے پاکستان کرکٹ میں ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔ وہاب کی فیصلہ کن دلیل نے شاداب خان کی مضبوط حمایت کے باوجود سلمان کو کپتانی دلوائی، جو اب نیوزی لینڈ کے دورے پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا امتحان دیں گے۔ ایکس پر جاری بحث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے اہم ہے، لیکن اس کی کامیابی کا انحصار سلمان کی کارکردگی اور ٹیم کی مجموعی ہم آہنگی پر ہوگا۔

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین