انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی تاریخ میں پہلی بار چیمپئن بننے کے بعد رائل چیلنجرز بنگلورو کی جانب سے منعقد کردہ وکٹر ی پریڈ تنازع کا شکار ہو گئی ہے۔ ٹیم کے اسٹار کھلاڑی ویرات کوہلی کو اس تقریب کے دوران ہونیوالی ہلاکتوں پر فوری ردعمل نہ دینے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
چِنّاسوامی اسٹیڈیم کے باہر بھگدڑ، 11 افراد جان کی بازی ہار گئے
بننے والے ہجوم نے چِنّاسوامی اسٹیڈیم کے باہر ایسا سماں باندھ دیا کہ خوشی کا یہ جشن ایک اندوہناک واقعے میں تبدیل ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد زندگی کی بازی ہار بیٹھے جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہزاروں مداح ٹیم کی فتح کا جشن منانے وہاں پہنچے تھے۔
فتح کے 18 سال بعد جشن
رائل چیلنجرز بنگلورو نے 18 سال بعد پہلی بار آئی پی ایل ٹائٹل جیتا، جس کے بعد وکٹری پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں کھلاڑیوں کے ہمراہ ٹیم کا مکمل عملہ بھی شریک ہوا۔ مگر اس دوران بدنظمی اور ہجوم کی شدت نے پورے جشن کو افسوسناک سانحے میں بدل دیا۔
کوہلی کا تعزیتی پیغام بھی مداحوں کے غصے کو کم نہ کر سکا
وکٹری پریڈ کے اختتام پر ویرات کوہلی نے سوشل میڈیا پر ہلاک شدگان کے لیے تعزیتی پیغام جاری کیا، تاہم شائقین اس اقدام سے مطمئن نہ ہوئے۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب اسٹیڈیم کے باہر لوگ جان سے جا رہے تھے تو جشن منانا کس طرح قابل قبول تھا؟
اتل وسان کا سخت ردعمل
سابق بھارتی کرکٹر اتل وسان نے بھی اس معاملے پر ویرات کوہلی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہو رہا کہ اسٹیڈیم کے باہر لوگ دم توڑ رہے تھے اور اندر فتح کا جشن جاری تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کوہلی کو واقعے کی خبر ہونے کے باوجود تقریب کو نہ روکنے کا فیصلہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔
کوہلی لاعلم کیسے ہو سکتے ہیں؟
اتل وسان نے مزید کہا کہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ فرنچائز کی انتظامیہ اور حکام کو علم ہو لیکن کوہلی کو نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاستدان اور کارپوریٹ ادارے بے حس ہو سکتے ہیں تو کھلاڑیوں کو تو کم از کم احساس دکھانا چاہیے۔
اتل وسان کا درد بھرا سوال
اتل وسان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور کاروبار کی دنیا میں انسانی جانوں کی اہمیت ثانوی ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ صرف ریونیو اور بیلنس شیٹس کو اہمیت دیتے ہیں، چاہے اس کی قیمت معصوم جانوں کی صورت میں ہی کیوں نہ چکانی پڑے۔