امریکی محکمہ خارجہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو عالمی امن کے لیے ایک اہم قوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ کشمیر تنازع کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ واشنگٹن میں ہونے والی ایک پریس بریفنگ میں ترجمان ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کی سفارتی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا، جو عالمی تنازعات کے حل کے لیے ان کی سرگرمیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
پاک-بھارت جنگ بندی کی حمایت
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ استحکام نہ صرف برقرار رہے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی راہ بھی ہموار کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ صدر ٹرمپ کی ثالثی سے فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا ممکن ہے، جو اس تنازع کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔
پاکستانی وفد سے ملاقات اور سفارتی تعاون
حال ہی میں انڈر سیکریٹری ایلیس ہوکر نے پاکستانی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاک-بھارت جنگ بندی کی حمایت کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات، اور خطے کی سلامتی جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطوں کو مضبوط کرنے کی کوششوں کا حصہ تھی، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے اہم ہے۔
صدر ٹرمپ کی عالمی امن کی کوششیں
ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ صدر ٹرمپ عالمی سطح پر امن کے قیام کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے نہ صرف پاک-بھارت تنازع بلکہ دیگر عالمی مسائل جیسے یوکرین-روس جنگ اور ایران کے جوہری پروگرام پر بھی مذاکرات کو فروغ دینے کی کوششوں کا ذکر کیا۔ ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ تنازعات کے حل کے لیے ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے، جس سے عالمی امن کے امکانات روشن ہو رہے ہیں۔
سرحدی سلامتی اور غیرقانونی تارکین وطن کا معاملہ
امریکی محکمہ خارجہ نے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں سرحدی سلامتی کو مضبوط کرنے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی۔ ترجمان نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن اور جرائم پیشہ عناصر سے امریکی شہروں کو محفوظ بنانا اولین ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ امریکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ فیصلہ داخلی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔
فلسطین اور حماس کے حوالے سے امریکی پالیسی
فلسطین کے تناظر میں ٹیمی بروس نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں، کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حماس کی حمایت کرنے والے پانچ امدادی اداروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ یہ اقدام خطے میں دہشت گردی کے خلاف امریکی عزم کی عکاسی کرتا ہے اور فلسطین کے تنازع کے حل کے لیے نئی حکمت عملی کا اشارہ دیتا ہے۔
نائب صدر اور وزیر خارجہ کی کاوشیں
ترجمان نے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کردار کو بھی سراہا، جنہوں نے عالمی تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کیا۔ ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ ایک نازک لیکن دلچسپ دور ہے، جہاں امریکی قیادت مختلف تنازعات کے حل کے لیے نتیجہ خیز کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سفارتی کاوشیں جلد ٹھوس نتائج لائيں گی۔
عالمی امن کے لیے امریکی قیادت
امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ سے واضح ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ عالمی تنازعات، بالخصوص پاک-بھارت کشمیر تنازع، کے حل کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی امریکی کوششیں خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک نئے دور کی نوید ہیں۔ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی صلاحیت پر امریکی محکمہ خارجہ کا اعتماد اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی امن کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔