حارث کے بعد اب روحیل! رضوان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں

نئے ٹیلنٹ کو مواقع دینے کی پالیسی نے رضوان کی پوزیشن کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کے لیے چیلنجز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز سے ڈراپ ہونے کے بعد اب ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں بھی انہیں شامل کرنے کا امکان کم نظر آتا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی نئی حکمت عملی اور نئے ٹیلنٹ کو مواقع دینے کی پالیسی نے رضوان کی پوزیشن کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔

محمد حارث کی شاندار کارکردگی

بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز میں محمد حارث کی غیر معمولی کارکردگی نے سلیکشن کمیٹی کی توجہ حاصل کی ہے۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کی مہارت نے نہ صرف ٹیم میں ان کی جگہ مضبوط کی بلکہ محمد رضوان کے لیے مشکلات میں اضافہ کیا۔ حارث کی مسلسل اچھی پرفارمنس نے سلیکٹرز کو نئے آپشنز پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے، جس سے رضوان کی واپسی کی راہ مزید دشوار ہو گئی ہے۔

روحیل نذیر کو موقع دینے کی تیاری

میڈیا رپورٹس کے مطابق، سلیکشن کمیٹی اب نوجوان وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز اور دورہ بنگلہ دیش میں موقع دینے پر غور کر رہی ہے۔ روحیل نذیر، جو کہ پہلے ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں، کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ رضوان کی پوزیشن کے لیے ایک اور دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سلیکٹرز کا خیال ہے کہ روحیل نئے چیلنجز کے لیے تیار ہیں اور انہیں بین الاقوامی سطح پر آزمانا چاہیے۔

رضوان اور بابر کی واپسی جنوبی افریقا سیریز تک انتظار

رپورٹس کے مطابق، محمد رضوان اور بابر اعظم کو اگلی چھ ماہ بعد شیڈول جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں موقع مل سکتا ہے۔ تاہم، ٹی20 فارمیٹ میں دونوں کی واپسی تقریباً ناممکن دکھائی دیتی ہے۔ سلیکشن کمیٹی کی نئی پالیسی ماڈرن ڈے کرکٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے نئے کھلاڑیوں کو ترجیح دینے پر مرکوز ہے، جس سے تجربہ کار کھلاڑیوں کے لیے جگہ بنانا مشکل ہو گیا ہے۔

سلیکشن کمیٹی میں سرفراز احمد اور سکندر بخت کی شمولیت

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سابق کپتان سرفراز احمد اور سابق فاسٹ بولر سکندر بخت کو شامل کیا ہے، لیکن ان کی تقرری کا باضابطہ اعلان ابھی تک نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کو سلیکٹرز کی کارکردگی کی نگرانی اور نظر انداز کیے گئے کھلاڑیوں کو سامنے لانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سرفراز اور سکندر نے اسلام آباد اور لاہور میں ہونے والی میٹنگز میں شرکت بھی کی ہے۔

موجودہ سلیکشن کمیٹی کی ساخت

پی سی بی کی ویب سائٹ کے مطابق، اسد شفیق، اظہر علی، اور حسن چیمہ فی الحال سلیکشن کمیٹی کے مستقل اراکین ہیں۔ سرفراز احمد اور سکندر بخت کی شمولیت سے کمیٹی کی حکمت عملی میں مزید بہتری متوقع ہے۔ تاہم، ان کی ذمہ داریوں کا واضح تعین ابھی تک نہیں کیا گیا، جس سے سلیکشن کے عمل میں کچھ غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

نسیم شاہ اور عامر جمال کی فٹنس مسائل

ٹیم کے اہم فاسٹ بولرز نسیم شاہ اور عامر جمال اس وقت ان فٹ ہیں اور ان کی مکمل بحالی کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔ دونوں کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں ٹیم مینجمنٹ کو نئے بولرز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کی فٹنس کے مسائل ٹیم کی تیاریوں کے لیے ایک اضافی چیلنج ہیں، خاص طور پر ویسٹ انڈیز کے خلاف اہم سیریز سے قبل۔

علی رضا کی بیماری موقع ملنے کے امکانات معدوم

پشاور زلمی کے نوجوان فاسٹ بولر علی رضا کو پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل کرنے کے امکانات فی الحال معدوم ہیں۔ علی رضا کو آنکھوں کی ایک بیماری کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ فلڈ لائٹس میں گیند کو دیکھنے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ پی سی بی ان کے علاج کے لیے آئی اسپیشلسٹ سے رابطے میں ہے، لیکن ان کی بیماری کی نوعیت کے پیش نظر انہیں فوری طور پر ٹیم میں شامل کرنا ممکن نہیں۔

سلیکشن کمیٹی کی نئی پالیسی

پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی نے ماڈرن ڈے کرکٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے کھلاڑیوں کو مواقع دینے کی پالیسی اپنائی ہے۔ اس پالیسی کے تحت محمد حارث، روحیل نذیر، اور دیگر نوجوان کھلاڑیوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس حکمت عملی کا مقصد ٹیم کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنا ہے، لیکن اس سے تجربہ کار کھلاڑیوں جیسے رضوان اور بابر کی واپسی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

رضوان کے لیے مشکل وقت

محمد رضوان کے لیے یہ ایک مشکل دور ہے، کیونکہ سلیکشن کمیٹی کی نئی پالیسی اور نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی نے ان کی ٹیم میں جگہ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ حارث کی کامیابی اور روحیل نذیر کے ممکنہ انتخاب نے رضوان کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے۔ اگرچہ جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں ان کی واپسی کے امکانات موجود ہیں، لیکن ٹی20 فارمیٹ میں ان کی جگہ بنانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کی نئی حکمت عملی اور سرفراز احمد کی شمولیت سے ٹیم کے مستقبل کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، لیکن رضوان جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک امتحان کا وقت ہے

متعلقہ خبریں

مقبول ترین