جنگ تھوپی گئی تو امریکی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، ایرانی وزیر دفاع

ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے کے مذاکرات ایک نازک موڑ پر ہیں، جہاں دونوں جانب سے سخت بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے امریکی دھمکیوں کے جواب میں واضح کیا ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو ایران خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ ادھر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کے ناکام ہونے کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے۔

ایرانی وزیر دفاع کی امریکی دھمکیوں پر تنبیہ

تہران سے جاری ایک بیان میں، ایرانی وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے امریکا اور اسرائیل کو خبردار کیا کہ ایران پر کسی بھی فوجی کارروائی کی صورت میں خطے میں موجود دشمن کے تمام فوجی اڈوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیت کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے، اور کوئی بھی حملہ آور اپنے اقدامات کے سنگین نتائج بھگتے گا۔

امریکی مذاکراتی دعوؤں پر ایران کا ردعمل

ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جنرل نصیر زادہ نے امریکی حکام کے متضاد رویے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف امریکا مذاکرات کی بات کرتا ہے، جبکہ دوسری طرف دھمکی آمیز بیانات سے خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت کو ایرانی عوام کی چار دہائیوں کی مزاحمتی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے، جو ثابت کرتی ہے کہ ایران دباؤ کے سامنے کبھی نہیں جھکتا۔

جنگ نہیں، لیکن دفاع کے لیے تیار

بریگیڈیئر جنرل نصیر زادہ نے زور دیا کہ ایران کبھی جنگ کا آغاز کرنے والا نہیں ہوگا، لیکن اگر کوئی بیرونی طاقت نے جارحیت کی کوشش کی تو ایران اپنے دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے ایران کی دفاعی تیاریوں کو عالمی امن کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی فوجی طاقت خطے میں توازن برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے۔

ایران کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ

ایرانی وزیر دفاع نے حال ہی میں ایک نئے بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کا ذکر کیا، جو 1,200 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر ہدف کو ایک میٹر کی درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل بیرونی GPS نیویگیشن پر انحصار کیے بغیر خود مختار طور پر ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔ اس اعلان نے ایران کی فوجی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کیا، جو مذاکرات کے تناظر میں ایک اہم پیغام ہے۔

 ٹرمپ کا مایوس کن بیان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے امکانات تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ایران پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب چھٹے دور کے مذاکرات اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں متوقع ہیں، لیکن دونوں فریقین کے درمیان اختلافات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔

سفارتی عملے کی واپسی

امریکا نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر بحرین اور عراق سے اپنے غیر سفارتی عملے کو واپس بلانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ یہ اقدام ایران کے ساتھ مذاکرات کے نازک مرحلے پر خطے میں فوجی تصادم کے خدشات کو مزید تقویت دیتا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام احتیاطی نوعیت کا ہے، لیکن اس سے مذاکراتی عمل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ایران کی شرائط

ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے یا اپنی میزائل صلاحیتوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کم افزودہ یورینیم کی پیداوار جاری رکھنے کا حق رکھتا ہے، جیسا کہ نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (NPT) کے تحت اجازت ہے۔ دوسری طرف، امریکا ایران سے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے، جو مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

ایران کی دفاعی حکمت عملی

ایران نے خطے میں امریکی فوجی موجودگی کو اپنے لیے ایک مستقل خطرہ قرار دیا ہے۔ جنرل نصیر زادہ نے کہا کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی نہ صرف اپنی سرزمین کے تحفظ تک محدود ہے بلکہ خطے میں امریکی اڈوں کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے 2020 میں عراق میں امریکی اڈوں پر ایرانی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

مذاکرات یا تصادم کا خطرہ

ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات ایک نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں، جہاں دونوں فریقین کے سخت گیر موقف نے تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ ایرانی وزیر دفاع کے بیانات اور امریکی صدر کے دھمکی آمیز رویے نے خطے کو ایک نئے تنازع کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اگرچہ مذاکرات کا دروازہ ابھی بند نہیں ہوا، لیکن مسقط میں ہونے والے چھٹے دور کے مذاکرات کے نتائج خطے کے مستقبل کا تعین کریں گے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک تباہ کن جنگ سے بچا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین