پنجاب بھر کے 35 ہزار سرکاری سکولوں میں ہیڈ ماسٹرز کی تعیناتی کا فیصلہ

ہیڈماسٹرز کو نہ صرف تعینات کیا جائے گا بلکہ انہیں ماہانہ 10 ہزار روپے اضافی معاوضہ بھی دیا جائے گا

لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے صوبے کے 35 ہزار سرکاری سکولوں میں مستقل ہیڈماسٹرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد تعلیمی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور طویل عرصے سے جاری انتظامی خلا کو پر کرنا ہے۔ وزیر تعلیم نے محکمہ سکول ایجوکیشن کو اس حوالے سے فوری ہدایات جاری کی ہیں، جن کے تحت ہیڈماسٹرز کو نہ صرف تعینات کیا جائے گا بلکہ انہیں ماہانہ 10 ہزار روپے اضافی معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

فیصلے کی اہمیت

وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کے مطابق، کئی سالوں سے پنجاب کے سرکاری سکولوں میں مستقل ہیڈماسٹرز کی تعیناتی نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے انتظامی امور اور تعلیمی معیار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ مستقل ہیڈماسٹرز کی تعیناتی سے سکولوں میں نظم و ضبط، تدریسی معیار، اور انتظامی ڈھانچے میں بہتری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ صوبے کے تعلیمی نظام میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

اضافی معاوضہ

ہیڈماسٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے، حکومت پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر ہیڈماسٹر کو ماہانہ 10 ہزار روپے اضافی معاوضہ دیا جائے گا۔ اس مالی مراعت کا مقصد نہ صرف موجودہ اساتذہ کو اس عہدے کے لیے راغب کرنا ہے بلکہ ان کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانا ہے۔ یہ معاوضہ انتظامی ذمہ داریوں کے بدلے ایک اضافی ترغیب کے طور پر دیا جائے گا۔

اسے بھی پڑھیں: دنیا میں بہترین تعلیمی نظام رکھنے والے ممالک کون سے ہیں؟

پنجاب میں سرکاری سکولوں کی تعداد

پنجاب کے محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق صوبے میں تقریباً 35 ہزار سرکاری سکول ہیں جن میں پرائمری، مڈل اور ہائی سکول شامل ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد میں مستقل ہیڈماسٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔ اگرچہ درست اعداد و شمار کے لیے سرکاری رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے لیکن حالیہ رپورٹس کے مطابق صوبے کے ہزاروں سکولوں میں قائم مقام یا عارضی ہیڈماسٹرز خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق خیبر پختونخوا میں تقریباً 20فیصد سرکاری سکولوں میں مستقل ہیڈماسٹرز نہیں ہیں ۔ سندھ میں یہ تعداد 15-20فیصد کے قریب بتائی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین ہے جہاں 30فیصد سے زائد سکولوں میں مستقل ہیڈماسٹرز موجود نہیں ۔ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر، اندازاً پاکستان بھر میں 25,000 سے 30,000 سرکاری سکولوں میں مستقل ہیڈماسٹرز کی کمی ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ اعداد و شمار حتمی نہیں اور سرکاری رپورٹس سے تصدیق کی ضرورت ہے۔

متوقع اثرات

ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ مستقل ہیڈماسٹرز کی تعیناتی سے نہ صرف سکولوں کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط ہوگا بلکہ اساتذہ کی کارکردگی، طلبہ کی تعلیمی ترقی، اور والدین کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔ اضافی معاوضے کا اقدام بھی اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترغیب کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔

چیلنجز

اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کئی چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج اہل امیدواروں کی بھرتی اور ان کی تربیت ہے۔ اس کے علاوہ، اضافی معاوضے کے لیے بجٹ مختص کرنا اور اس کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانا بھی ایک اہم مرحلہ ہوگا۔ ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت کو اس عمل کو شفاف اور میرٹ پر مبنی رکھنے کے لیے ایک مضبوط نگرانی کا نظام قائم کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین