وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کا اعلان کیا ہے، جس سے ہر سطح کے ملازمین کو مالی بوجھ میں نمایاں ریلیف ملے گا۔ اس اقدام کا مقصد مہنگائی کے دور میں تنخواہ دار افراد کو سہولت فراہم کرنا اور ان کے قابل خرچ آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔ نئی ٹیکس پالیسی یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگی، اور اس کے ساتھ ٹیکس فارم کو بھی آسان بنایا جا رہا ہے تاکہ عام شہری خود اسے بھر سکیں۔
ماہانہ 50 ہزار تنخواہ پر مکمل ٹیکس چھوٹ
حکومت نے کم آمدن والے ملازمین کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے ماہانہ 50 ہزار روپے تک کی تنخواہ کو مکمل طور پر ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس فیصلے سے نچلے طبقے کے ملازمین کو بڑی مالی سہولت ملے گی، جو مہنگائی کے دباؤ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ماہانہ ایک لاکھ روپے کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح کو 2,500 روپے سے کم کر کے صرف 500 روپے کر دیا گیا ہے، جو ایک قابل ذکر ریلیف ہے۔
درمیانی آمدن والوں کے لیے ٹیکس میں کمی
نئے بجٹ میں درمیانی آمدن والے ملازمین کے لیے بھی ٹیکس کی شرح میں واضح کمی کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر، ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 10 ہزار سے کم ہو کر 6 ہزار روپے، اور 2 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 19,167 روپے سے کم ہو کر 13,500 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، 2 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس 31,667 روپے سے کم ہو کر 25 ہزار روپے ہو گا۔ یہ تبدیلیاں درمیانی طبقے کے لیے مالی بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
اعلیٰ آمدن والوں کے لیے بھی ریلیف
اعلیٰ تنخواہ حاصل کرنے والوں کے لیے بھی ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ روپے کمانے والوں کا ٹیکس 45,833 روپے سے کم ہو کر 38,833 روپے، اور 4 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 78,750 روپے سے کم ہو کر 71,750 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، ماہانہ 6 لاکھ روپے کمانے والوں کے لیے ٹیکس 1,48,000 روپے سے کم ہو کر 1,41,000 روپے ہو گا۔ یہ ریلیف اعلیٰ آمدن والے ملازمین کے لیے بھی قابل خرچ آمدن میں اضافے کا باعث بنے گا۔
بلند تنخواہوں پر ٹیکس کی نئی شرحیں
بجٹ 2025-26 میں بلند تنخواہ حاصل کرنے والوں کے لیے بھی ٹیکس میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہانہ 8 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 2,18,000 روپے سے کم ہو کر 2,11,000 روپے، اور 10 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 3,17,000 روپے سے کم ہو کر 3,07,000 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح، ماہانہ 20 لاکھ روپے کمانے والوں کے لیے ٹیکس 7,02,000 روپے سے کم ہو کر 6,89,000 روپے، اور 30 لاکھ روپے تنخواہ پر ٹیکس 10,87,000 روپے سے کم ہو کر 10,70,000 روپے ہو گا۔ یہ تبدیلیاں اعلیٰ طبقے کے ملازمین کے لیے مالی سہولت کا باعث بنیں گی۔
عوام کے لیے آسانی
وزیر خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ ٹیکس فارم کو زیادہ سادہ بنایا جا رہا ہے تاکہ عام شہری بغیر کسی مشکل کے اپنی ٹیکس رپورٹ خود جمع کر سکیں۔ اس اقدام سے ٹیکس کے عمل کو شفاف اور صارف دوست بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں آسانی ہوگی۔ یہ تبدیلی خاص طور پر ان افراد کے لیے فائدہ مند ہوگی جو پیچیدہ ٹیکس فارمولوں سے ناواقف ہیں۔
معاشی استحکام کے لیے حکومتی حکمت عملی
حکومت کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریلیف کا یہ فیصلہ موجودہ معاشی حالات اور مہنگائی کے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد تنخواہ دار طبقے کی قوت خرید کو بڑھانا اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ ریلیف نہ صرف ملازمین کے لیے مالی سہولت لائے گا بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا، کیونکہ زیادہ قابل خرچ آمدن سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور خرچ بڑھے گا۔
اپنا ٹیکس خود جانیں
حکومت نے تنخواہ دار افراد کی سہولت کے لیے ایک انکم ٹیکس کیلکولیٹر بھی متعارف کرایا ہے، جو بجٹ 2025-26 کے تحت نئی ٹیکس شرحوں کے مطابق کام کرتا ہے۔ اس کیلکولیٹر کے ذریعے ملازمین اپنی ماہانہ تنخواہ درج کر کے اپنا ماہانہ اور سالانہ ٹیکس، نیز نئے بجٹ کے تحت ہونے والی بچت کا درست تخمینہ لگا سکتے ہیں۔ یہ ٹول صارفین کو اپنی مالی منصوبہ بندی میں مدد دے گا اور ٹیکس کے عمل کو شفاف بنائے گا۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے نئی امیدیں
بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریلیف ایک خوش آئند اقدام ہے، جو کم، درمیانے، اور اعلیٰ آمدن والے ملازمین کو مالی سہولت فراہم کرے گا۔ ماہانہ 50 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر مکمل ٹیکس چھوٹ اور دیگر تنخواہوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی سے ملازمین کی قوت خرید میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ، سادہ ٹیکس فارم اور انکم ٹیکس کیلکولیٹر جیسے اقدامات سے ٹیکس کے عمل کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ یہ پالیسی نہ صرف تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کا باعث بنے گی بلکہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔