سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی بیوٹی ٹپس بچوں اور نوجوانوں کی جلد کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن رہی ہیں۔ ماہرین امراض جلد اور حالیہ تحقیقات نے خبردار کیا ہے کہ غیر سائنسی اور غیر مصدقہ بیوٹی روٹینز جلد کی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، خاص طور پر نو عمر لڑکیوں میں جو ان ٹپس پر بے تحاشا عمل کر رہی ہیں۔ یہ رپورٹ ان خطرات کی تفصیلات اور ماہرین کی تنبیہات پر روشنی ڈالتی ہے۔
متعدد فعال اجزاء کا بے دریغ استعمال
تحقیقات کے مطابق، نو عمر لڑکیاں اوسطاً روزانہ چھ مختلف بیوٹی پراڈکٹس استعمال کرتی ہیں، جن میں سے کچھ لڑکیاں 12 سے زائد مصنوعات کا استعمال کر رہی ہیں۔ ان میں گلائیکولک ایسڈ، سیلیسائلک ایسڈ، اور ریٹینوئڈز جیسے فعال اجزاء شامل ہوتے ہیں، جو جلد کی جلن، خشک پن، سوجن، اور الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اجزاء کا بغیر مشورے استعمال جلد کی قدرتی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے طویل مدتی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
سن اسکرین کا ناکافی استعمال
ٹک ٹاک پر مقبول بیوٹی روٹینز میں صرف 26 فیصد میں سن اسکرین کا استعمال شامل ہے، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔ بہت سی بیوٹی پراڈکٹس، خاص طور پر وہ جو فعال اجزاء پر مشتمل ہوتی ہیں، جلد کو سورج کی شعاعوں کے لیے زیادہ حساس بنا دیتی ہیں۔ اس سے جلد کے کینسر، دھبوں، اور قبل از وقت بڑھاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین امراض جلد نے سن اسکرین کو روزانہ استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے، خاص طور پر ان مصنوعات کے ساتھ جو جلد کی حساسیت بڑھاتی ہیں۔
جذباتی اور ذہنی دباؤ کا اضافہ
ٹک ٹاک پر مسلسل "لائٹر، برائٹر، یا اینٹی ایجنگ” بیوٹی پراڈکٹس کی تشہیر سے نوجوانوں میں خود اعتمادی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ ویڈیوز غیر حقیقی خوبصورتی کے معیارات کو فروغ دیتی ہیں، جس سے بچوں اور نوعمروں میں اپنی ظاہری شکل کے بارے میں عدم اطمینان بڑھتا ہے۔ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نہ صرف ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے بلکہ خود پسندی کی کمی اور اضطراب جیسے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے۔
خطرناک بیوٹی ہیکس
ٹک ٹاک پر مقبول کچھ بیوٹی ہیکس، جیسے لیموں کا رس، خود ساختہ سن اسکرین، ٹوتھ پیسٹ، بیکنگ سوڈا، اور خود ساختہ مائیکرو نیڈلنگ، جلد کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ غیر سائنسی طریقے جلد کی حفاظتی تہہ کو کمزور کرتے ہیں، جس سے الرجی، جلن، اور حتیٰ کہ مستقل داغ پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسنشل آئلز کا بغیر طبی مشورے استعمال بھی جلد کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ماہرین کی تنبیہ، احتیاط کی ضرورت
ماہرین امراض جلد نے والدین اور نوجوانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ٹک ٹاک سے حاصل ہونے والی بیوٹی ٹپس پر عمل کرنے سے قبل ماہر جلد سے مشورہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر فرد کی جلد کی قسم مختلف ہوتی ہے، اور ایک ہی فارمولا سب کے لیے موزوں نہیں ہوتا۔ غیر مصدقہ مصنوعات یا طریقوں کا استعمال نہ صرف جلد کی صحت کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ طویل مدتی نقصانات کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
والدین کے لیے رہنما اصول
ماہرین نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بیوٹی روٹینز پر نظر رکھیں اور انہیں غیر ضروری مصنوعات کے استعمال سے روکیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو سن اسکرین کے روزانہ استعمال کی اہمیت سے آگاہ کریں اور انہیں ایسی مصنوعات سے دور رکھیں جن میں مضر اجزاء شامل ہوں۔ اس کے علاوہ، بچوں کو سوشل میڈیا پر پیش کیے جانے والے غیر حقیقی خوبصورتی کے معیارات سے آگاہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ ان کی خود اعتمادی متاثر نہ ہو۔
سوشل میڈیا اور جلد کی صحت کا توازن
ٹک ٹاک پر وائرل بیوٹی ٹپس نے جہاں خوبصورتی کے نئے رجحانات کو فروغ دیا ہے، وہیں یہ نوجوانوں کی جلد اور ذہنی صحت کے لیے سنگین خطرات بھی لے کر آئی ہیں۔ متعدد فعال اجزاء کا بے دریغ استعمال، سن اسکرین کا فقدان، غیر حقیقی معیارات، اور خطرناک ہیکس جلد کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ماہرین کی تنبیہات اور والدین کی رہنمائی سے اس رجحان کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی جلد کی صحت کو ترجیح دیں اور غیر مصدقہ بیوٹی ٹپس پر عمل کرنے سے گریز کریں۔