ایران پر اسرائیلی حملہ: پاسداران انقلاب کے کمانڈر، آرمی چیف اور چھے ایٹمی سائنسدان ہلاک

آپریشن رائزنگ لائن‘ ایران کے جوہری پروگرام اور عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے،نیتن یاہو

اسرائیل نے ایران پر ایک انتہائی سنگین حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی شہید ہو گئے ۔ اس المناک حملے میں ایران کے چھ نمایاں جوہری سائنسدان بھی شہید ہوئے جو ملک کی دفاعی اور سائنسی قوت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے تھے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایرانی جوہری اور عسکری مراکز کو نشانہ بنایا، جبکہ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان حملوں میں عام شہری بھی شدید متاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 5 شہری شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ نہ صرف خطے میں کشیدگی کو نئی بلندیوں تک لے گیا ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک سنجیدہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

آپریشن رائزنگ لائن, اسرائیل کا تزویراتی اقدام

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں اعلان کیا کہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ ایران کے جوہری پروگرام اور عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں اپنی جوہری سرگرمیوں کو خطرناک حد تک بڑھایا ہے، اور اگر اسے نہ روکا گیا تو وہ چند ماہ میں جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔ نیتن یاہو نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو عالمی امن کے لیے خطرہ سمجھیں اور اسرائیل کے اس اقدام کی حمایت کریں۔

تہران میں دھماکوں کی گونج ایرانی نقصانات

ایرانی دارالحکومت تہران سمیت خوزستان، ایلام، اور دیگر صوبوں میں رات گئے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں نے تہران میں پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ رہائشی علاقوں میں بھی نقصانات کی اطلاعات ہیں، جن میں متعدد شہری ہلاکتیں شامل ہیں۔ تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئیں، اور شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی۔

ایرانی فوجی قیادت کو بھاری نقصان

اسرائیلی حملوں نے ایران کی فوجی قیادت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق، پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف میجر جنرل حسین سلامی اور مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری ہلاک ہو گئے ہیں۔ سلامی، جو 1980 کی ایران-عراق جنگ سے وابستہ تھے، اپنے سخت گیر بیانات کی وجہ سے مشہور تھے۔ اس کے علاوہ، خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے کمانڈر جنرل غلام علی رشید کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں، جس سے ایران کی فوجی قیادت کی زنجیر کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔

جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت ایران کے ایٹمی پروگرام پر وار

اسرائیلی حملوں میں دو ممتاز ایرانی جوہری سائنسدان، ڈاکٹر فریدون عباسی اور محمد مہدی طہرانچی، بھی ہلاک ہوئے۔ عباسی، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے کے سابق سربراہ تھے، 2010 میں ایک قاتلانہ حملے سے بچ گئے تھے، لیکن اس بار وہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ طہرانچی، جو تہران میں اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر تھے، ایران کے جوہری پروگرام میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ ان ہلاکتوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو طویل مدتی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ناتنز جوہری تنصیب پر حملہ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں نے ایران کی سب سے بڑی یورینیم افزودگی کی تنصیب، ناتنز، کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوجی عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ اس تنصیب پر درجنوں حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ناتنز کے زیرزمین سینٹری فیوجز، جو یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں، لیکن نقصان کی مکمل حد ابھی واضح نہیں ہے۔

اسرائیل میں ہنگامی حالت شہریوں کے لیے الرٹ

اسرائیل نے ایران سے ممکنہ جوابی حملوں کے پیش نظر ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے صبح 3 بجے سے شہریوں کے لیے نئی ہدایات جاری کیں، جن میں تعلیمی سرگرمیوں، عوامی اجتماعات، اور غیر ضروری کاروبار پر پابندی شامل ہے۔ یروشلم اور تل ابیب میں سائرن بجائے گئے، اور شہریوں کو موبائل الرٹس کے ذریعے ممکنہ میزائل اور ڈرون حملوں سے خبردار کیا گیا۔ شہریوں میں خوف کی فضا ہے، لیکن IDF کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی جوابی کارروائی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

امریکی موقف غیر جانبداری کا اعلان

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ امریکا اسرائیل کے حملوں میں شامل نہیں ہے اور اس کی اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی افواج اور مفادات کا تحفظ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملوں سے قبل بریفنگ حاصل کی اور ایک ہنگامی کابینہ اجلاس طلب کیا۔ ٹرمپ نے فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ مذاکراتی میز پر واپسی کے خواہشمند ہیں، لیکن ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو یروشلم اور مغربی کنارے میں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

عالمی ردعمل: تشویش اور سفارتی اپیل

عالمی برادری نے اسرائیل کے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ حملے پہلے سے غیر مستحکم خطے کو مزید انتشار کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے فریقین سے تحمل کی اپیل کی، جبکہ یورپی یونین نے سفارتی حل پر زور دیا۔ ایران کے اتحادی ممالک، جیسے روس اور چین، نے حملوں کی مذمت کی اور ایران کے جوابی حق کی حمایت کی۔

ایران کا ردعمل, سخت جوابی کارروائی کا عندیہ

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اپنی ’تلخ تقدیر‘ خود رقم کی ہے۔ انہوں نے قوم سے خطاب میں وعدہ کیا کہ ایران مناسب وقت پر ’سخت اور دردناک‘ جوابی کارروائی کرے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہ تھے، اور ایران اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔ ایرانی فضائی دفاع نے متعدد حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا، لیکن نقصانات کی شدت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسرائیلی حملے کامیاب رہے۔

آپریشن کا مستقبل دو ہفتوں کی توسیع

اسرائیلی فوجی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، جس میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ آپریشن مزید دو ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے، اور اگلے حملے زیادہ شدت کے حامل ہوں گے۔ اسرائیلی فضائیہ نے 200 سے زائد جنگی طیاروں، بشمول ایف-35 اسٹیلتھ فائٹرز، کو اس آپریشن میں شامل کیا، جو ایران کے فضائی دفاع کو توڑنے اور اس کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

خطے پر اثرات جنگ کا خطرہ

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے حملوں سے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ایران کی حمایت یافتہ گروہ، جیسے حزب اللہ اور حوثی، ممکنہ طور پر جوابی حملوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، جبکہ امریکی اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی دیکھی گئی۔ ایران نے خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں تیل کی ترسیل کو روکنے کی دھمکی دی ہے، جو عالمی معیشت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

ایک نازک موڑ

اسرائیل کا ’آپریشن رائزنگ لائن‘ ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی قیادت کو شدید نقصان پہنچانے میں کامیاب رہا ہے، لیکن اس نے خطے کو ایک بڑے تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ایران کی جوابی کارروائی، عالمی برادری کا ردعمل، اور اسرائیل کی آئندہ حکمت عملی اس تنازع کی سمت کا تعین کریں گی۔ فی الحال، دونوں ممالک ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں، جہاں سفارتی کوششیں یا فوجی تصادم خطے کے مستقبل کو تشکیل دیں گے۔ عالمی برادری سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کے باوجود، مشرق وسطیٰ ایک غیر یقینی اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین