کھانے سے پہلے یہ آسان سا کام کریں، وزن تیزی سے کم ہوگا

روایتی طور پر وزن کم کرنے کے لیے کاربوہائیڈریٹس کو غذا سے نکالنے کی بات کی جاتی ہے

سائنسدانوں نے وزن کم کرنے کا ایک سادہ لیکن موثر راز دریافت کیا ہے جو آپ کو اپنی پسندیدہ غذاؤں سے محروم کیے بغیر دبلا پتلا رکھ سکتا ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ کھانے کی ترتیب کو تبدیل کرنے سے نہ صرف وزن پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ صحت مند طرز زندگی کو بھی فروغ دیا جا سکتا ہے۔ یہ تحقیق ان لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے جو سخت ڈائٹنگ کے بغیر فٹ رہنا چاہتے ہیں۔

کاربوہائیڈریٹس سے پرہیز نہیں، ترتیب کی اہمیت

روایتی طور پر وزن کم کرنے کے لیے کاربوہائیڈریٹس کو غذا سے نکالنے کی بات کی جاتی ہے، لیکن اسٹینفورڈ کے سائنسدانوں نے اس تصور کو چیلنج کیا ہے۔ ان کے مطابق، کاربوہائیڈریٹس سے مکمل پرہیز کی ضرورت نہیں، بلکہ انہیں کھانے کی صحیح ترتیب کے ساتھ استعمال کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ نیچر میڈیسن جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق، کھانے کی ترتیب خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے اور وزن بڑھنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

کھانے کی ترتیب، پروٹین اور فائبر سے آغاز

تحقیق کی رہنمائی کرنے والے پروفیسر مائیکل اسنائیڈر نے بتایا کہ کھانے کے دوران سب سے پہلے پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذائیں، جیسے سبزیاں، انڈے، یا دال، کھانی چاہئیں۔ یہ غذائیں خون میں شوگر کی سطح کو تیزی سے بڑھنے سے روکتی ہیں، جس سے بھوک پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر کھانا کاربوہائیڈریٹس جیسے چاول، روٹی، یا پاستا سے شروع کیا جائے تو شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہوتا ہے، جو زیادہ کھانے اور وزن بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔

خون میں شوگر کی سطح پر اثرات

اسٹینفورڈ کی تحقیق میں شامل شرکاء سے کھانے کی مختلف ترتیبوں کا تجربہ کروایا گیا۔ نتائج سے پتہ چلا کہ جب پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذائیں پہلے کھائی گئیں تو خون میں گلوکوز کی سطح نمایاں طور پر کم رہی۔ اس کے مقابلے میں، کاربوہائیڈریٹس سے شروعات کرنے والوں میں شوگر کی سطح تیزی سے بڑھی، جس نے ان کی بھوک کو بڑھاوا دیا۔ یہ سادہ تبدیلی نہ صرف وزن کنٹرول کرنے میں مددگار ہے بلکہ ذیابیطس جیسے امراض سے بچاؤ میں بھی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

کھانے کی پلیٹ سے زیادہ ترتیب اہم

پروفیسر اسنائیڈر نے زور دیا کہ وزن کم کرنے کے لیے کھانے کی پلیٹ میں موجود غذاؤں سے زیادہ ان کی ترتیب اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنی پسندیدہ غذائیں ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بس انہیں صحیح وقت پر کھانا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کی پلیٹ میں دال، سبزیاں، اور چاول ہیں تو پہلے دال اور سبزیاں کھائیں اور آخر میں چاول کھائیں۔ یہ حکمت عملی آپ کے کھانے کے تجربے کو مزیدار رکھتے ہوئے صحت مند نتائج فراہم کرتی ہے۔

 روزمرہ زندگی میں تبدیلی

ماہرین نے اس تحقیق کی روشنی میں چند عملی مشورے بھی دیے ہیں۔ کھانے سے قبل ایک چھوٹی سی سلاد یا ابلے ہوئے انڈے کھانا شروع کریں۔ یہ نہ صرف آپ کے معدے کو بھرنے میں مدد کرے گا بلکہ کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کی رفتار کو بھی کم کرے گا۔ اس کے علاوہ، فائبر سے بھرپور غذائیں جیسے پھلیاں، بروکولی، یا گاجر کو کھانے کا حصہ بنائیں۔ یہ تبدیلی نہ صرف وزن کم کرنے بلکہ مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ہے۔

 ڈائٹنگ کا نیا تصور

اس تحقیق نے ڈائٹنگ کے روایتی تصور کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سخت غذائی پابندیوں کے بجائے، کھانے کی ترتیب پر توجہ دینا ایک زیادہ پائیدار اور قابل عمل حل پیش کرتا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں، جہاں روٹی، چاول، اور دیگر کاربوہائیڈریٹس غذا کا اہم حصہ ہیں، یہ حکمت عملی خاص طور پر مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ لوگ اپنی روایتی غذاؤں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے وزن پر قابو پا سکتے ہیں، جو اس تحقیق کو عوامی سطح پر مقبول بناتی ہے۔

صحت مند زندگی کا سادہ راز

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی یہ تحقیق وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ کھانے کی ترتیب کو تبدیل کرکے، خاص طور پر پروٹین اور فائبر سے شروعات کرکے، آپ نہ صرف اپنے وزن کو کنٹرول کر سکتے ہیں بلکہ خون میں شوگر کی سطح کو بھی متوازن رکھ سکتے ہیں۔ یہ سادہ لیکن سائنسی طور پر ثابت شدہ ترکیب ہر اس شخص کے لیے ایک بہترین رہنما ہے جو بغیر محرومی کے صحت مند اور فٹ زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ اپنی اگلی کھانے کی میز پر اس حکمت عملی کو آزمائیں اور صحت کی طرف ایک نیا قدم اٹھائیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین