ترکیے میں 2800 برس قدیم بادشاہی مقبرے کی دریافت

گورڈین، جو انقرہ سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے، فرائجیا بادشاہت کا سیاسی اور ثقافتی مرکز تھا

ترکی کے تاریخی شہر گورڈین کے قریب آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک شاندار دریافت کی ہے: تقریباً 2,800 سال پرانا ایک شاہی مقبرہ۔ یہ مقبرہ قدیم فرائجیا بادشاہت کا حصہ ہے، جس کا مشہور بادشاہ مائیڈس اپنے "سنہری ہاتھ” کے افسانے کی وجہ سے تاریخ کے اوراق میں امر ہے۔ اس دریافت نے نہ صرف فرائجیا تہذیب کے رازوں کو کھولنے میں مدد کی ہے بلکہ عالمی سطح پر آثار قدیمہ کے شائقین کی توجہ بھی حاصل کی ہے۔

گورڈین: فرائجیا کا قدیم دارالحکومت

گورڈین، جو انقرہ سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے، فرائجیا بادشاہت کا سیاسی اور ثقافتی مرکز تھا۔ یہ بادشاہت 1200 سے 675 قبل مسیح تک موجود رہی اور آٹھویں صدی قبل مسیح میں اپنے عروج پر تھی۔ گورڈین کی اسٹریٹجک جغرافیائی حیثیت، جو ساکاریا اور پورسوک ندیوں کے سنگم پر واقع ہے، نے اسے تجارت اور زراعت کے لیے اہم بنایا۔ یہ شہر بادشاہ مائیڈس اور ان کے والد گورڈیوس کے دور میں اپنی دولت اور طاقت کے لیے مشہور تھا، جن کے نام افسانوں میں گورڈین ناٹ اور سنہری ہاتھ کے قصوں سے جڑے ہیں۔

ٹیومولس T-26: ایک شاہی مقبرہ

نئی دریافت شدہ قبر، جسے ٹیومولس T-26 کا نام دیا گیا ہے، گورڈین کے قریب واقع ہے اور مائیڈس ماؤنڈ کے پڑوس میں کھڑی ہے۔ مائیڈس ماؤنڈ کو روایتی طور پر بادشاہ مائیڈس کے والد گورڈیوس کی آخری آرام گاہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ نیا مقبرہ تقریباً 8 میٹر بلند اور 60 میٹر قطر کا ہے، جو اسے گورڈین کے 47ویں کھدائی شدہ ٹیومولس بناتا ہے۔ اس کی عظمت اور مقام اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ ایک غیر معمولی شخصیت کی قبر ہے، ممکنہ طور پر مائیڈس کے خاندان کا کوئی فرد۔

قدیم جلائی ہوئی باقیات

مقبرے میں پائی جانے والی جلی ہوئی انسانی باقیات گورڈین کی تاریخ میں لاشوں کو جلانے کی سب سے قدیم مثال ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ آٹھویں صدی قبل مسیح کی واحد جلی ہوئی تدفین ہے جو اس علاقے میں دریافت ہوئی۔ پروفیسر چارلس برائن روز، گورڈین کھدائی کے شریک ڈائریکٹر، نے بتایا کہ یہ تدفین فرائجیا کی شاہی رسومات کی عکاسی کرتی ہے اور اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ مقبرے میں دفن فرد کوئی عام شخص نہیں تھا۔ یہ دریافت فرائجیا معاشرے کی تدفینی روایات کو سمجھنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

شاندار آثار: شاہی عظمت کی عکاسی

مقبرے کے اندر سے 88 دھاتی اشیاء برآمد ہوئیں، جن میں کانسی کے بڑے برتن، آب خورے، کٹوریاں، اور دھوپ دان شامل ہیں۔ کچھ اشیاء اب بھی لوہے کے کیلوں سے لکڑی کی دیواروں پر لٹکی ہوئی پائی گئیں، جو شاہی دعوتوں یا فاتحانہ رسومات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ایک خاص کانسی کا جگ، جس پر لینن کا کپڑا لپیٹا ہوا تھا، 2,700 سال پرانی ٹیکسٹائل کی نادر مثال ہے۔ یہ اشیاء نہ صرف فرائجیا کے فنکارانہ معیار کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ اس دور کی سماجی ساخت کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔

مائیڈس کے خاندان سے تعلق

ماہرین نے مقبرے کی ساخت اور اس سے ملنے والی اشیاء کی بنا پر اندازہ لگایا ہے کہ یہ مائیڈس کے شاہی خاندان کے کسی فرد کی قبر ہو سکتی ہے۔ پروفیسر روز نے بتایا کہ ٹیومولس T-26 میں پائے جانے والے برتن مائیڈس ماؤنڈ کے برتنوں سے حیران کن طور پر ملتے جلتے ہیں، جو اس خاندانی رشتے کی ممکنہ تصدیق کرتے ہیں۔ ترکی کے وزیر ثقافت و سیاحت محمد نوری ایرسوئے نے اس دریافت کو "ترکی کے آثار قدیمہ کے سنہری دور” کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ فرائجیا تہذیب کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔

گورڈین میوزیم: آثار کی نئی منزل

اس مقبرے سے برآمد ہونے والی 47 اشیاء کی بحالی مکمل ہو چکی ہے، اور وہ اب گورڈین میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ باقی اشیاء کی بحالی جاری ہے، اور توقع ہے کہ پورا مقبرہ 2025 کے آخر تک عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ گورڈین، جو 2023 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہوا، اپنی تاریخی اہمیت اور آثار کی دولت کی وجہ سے عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

 گورڈین کے راز

گورڈین میں کھدائی کا کام 75 سال سے جاری ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی اس شہر کے بہت سے راز کھلنا باقی ہیں۔ پروفیسر یوجیل شینیورٹ، جو کھدائی کے شریک ڈائریکٹر ہیں، نے بتایا کہ اب تک کھدائی شدہ علاقہ غیر کھدائی شدہ علاقے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ ترکی کی "لیگسی ٹو دی فیوچر” پروگرام کے تحت کھدائی کے کام کو وسعت دی گئی ہے، جس سے 2024 میں ہزاروں نئے آثار دریافت ہوئے۔ یہ پروگرام گورڈین جیسے مقامات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

مائیڈس کی میراث کا نیا باب

ٹیومولس T-26 کی دریافت گورڈین کی تاریخی اہمیت کو ایک نئی جہت دیتی ہے۔ یہ مقبرہ نہ صرف فرائجیا بادشاہت کی شاہی عظمت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بادشاہ مائیڈس کے خاندان کی داستان کو بھی زندہ کرتا ہے۔ اس کے آثار، جو گورڈین میوزیم میں محفوظ کیے جا رہے ہیں، آنے والی نسلوں کے لیے فرائجیا تہذیب کی عظمت کا گواہ ہوں گے۔ یہ دریافت ترکی کے آثار قدیمہ کے سنہری دور کی علامت ہے اور گورڈین کے باقی ماندہ رازوں کو کھولنے کی دعوت دیتی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین