نگران دورِ حکومت میں تعمیر کیے گئے تھانے فعال نہ ہو سکے

بغیر فرنیچر، سامان اور عملے کے تھانے صرف خالی عمارتیں بن کر رہ گئے ہیں

لاہور: پنجاب بھر میں نگران دورِ حکومت کے دوران تعمیر ہونے والے متعدد نئے پولیس اسٹیشنز فنڈز کی کمی کے باعث تاحال فعال نہ ہو سکے۔ یہ صورتحال نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ عوام کو بھی فوری انصاف اور سکیورٹی کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے۔

نئے تھانوں کی تعمیر کا منصوبہ

تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبے بھر میں نئے تھانوں کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت کئی مقامات پر پولیس اسٹیشنز کی نئی عمارتیں تعمیر کی گئیں تاکہ بوجھ کم ہو اور شہریوں کو ان کی دہلیز پر پولیس سہولت دستیاب ہو، لیکن فنڈنگ کی کمی نے اس منصوبے کو عملی سطح پر روک دیا۔

تھانے مکمل، حوالگی باقی

بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ نے رواں مالی سال میں لاہور پولیس کو نئی تھانوں کی عمارتیں حوالہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان عمارتوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے، لیکن بغیر فرنیچر، سامان اور عملے کے تھانے صرف خالی عمارتیں بن کر رہ گئے ہیں۔

16 کروڑ کا مطالبہ، 90 فیصد کٹوتی

لاہور پولیس نے ان تھانوں کو فعال بنانے کے لیے آئی جی آفس سے 16 کروڑ روپے کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم، آئی جی آفس کی جانب سے اس بجٹ پر 90 فیصد کٹوتی کر دی گئی، جس کے بعد صرف 16 لاکھ روپے جاری کیے گئے، جو کہ 16 تھانوں کے لیے بالکل ناکافی رقم ہے۔

سمن آباد، ملت پارک، نواں کوٹ سمیت کئی تھانے غیر فعال

فنڈز کی قلت کے باعث سمن آباد، ملت پارک، نواں کوٹ، شیرا کوٹ اور دیگر علاقوں میں تعمیر کیے گئے تھانے تاحال غیر فعال ہیں۔ عوام کو سکیورٹی، ایف آئی آر کے اندراج اور دیگر سہولتوں کے لیے پرانے تھانوں کا ہی رخ کرنا پڑ رہا ہے، جس سے سسٹم پر اضافی دباؤ پڑ رہا ہے۔

اسے بھی پڑھیں: پولیس نے چور کے پیٹ سے ہیرے کی بالیاں برآمد کر لیں

خالی عمارتیں، فعال سسٹم کا منتظر

لاہور میں مکمل ہونے والے ان 16 تھانوں کی عمارتیں جدید معیار کے مطابق تعمیر کی گئی ہیں، لیکن فرنیچر، سٹیشنری، عملے کی تعیناتی اور بجلی و پانی کی فراہمی جیسے بنیادی وسائل کے بغیر انہیں فعال نہیں کیا جا سکتا۔ عوامی وسائل سے بننے والی یہ عمارتیں فی الحال ویران اور غیر مؤثر دکھائی دیتی ہیں۔

آئندہ مالی سال میں امید کی کرن

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان تھانوں کو آئندہ مالی سال کے بجٹ سے مکمل فعال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر مطلوبہ فنڈز فراہم ہو گئے تو عوام کو قریبی تھانوں میں بہتر سہولیات میسر آ سکیں گی اور پولیسنگ کا عمل بھی جدید خطوط پر استوار ہو سکے گا۔

حکومتی منصوبہ بندی اور مالی استحکام کا چیلنج

تھانوں کی تعمیر ایک مثبت قدم ضرور تھا، مگر بغیر مالی منصوبہ بندی کے یہ عمارتیں عوام کے لیے کسی سہولت کے بجائے ایک سوالیہ نشان بن چکی ہیں۔ یہ صورتحال اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ منصوبوں کی تکمیل صرف اینٹ اور گارے سے نہیں، بلکہ فنڈز، حکمت عملی اور سیاسی عزم سے ممکن ہوتی ہے۔

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین