اسلام آباد :پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے جمعہ، 13 جون 2025 کو ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف متفقہ طور پر قراردادیں منظور کیں، جن میں اسرائیل کی جانب سے ایرانی سالمیت کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی۔ دونوں ایوانوں نے ایک واضح پیغام دیا کہ پاکستانی قوم، حکومت اور پارلیمان ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس: متفقہ قرارداد کی منظوری
قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی۔ اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بجٹ پر بحث کے لیے روٹین کاروبار ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ اس موقع پر اسپیکر نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ناقابلِ قبول عمل ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے پی ٹی آئی کے رکن ملک عامر ڈوگر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ساتھ مل کر متفقہ قرارداد کا ڈرافٹ پیش کیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستانی پارلیمان ایران پر اسرائیل کے بلا اشتعال حملے کی مذمت کرتی ہے، جس نے ایرانی حدود و سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کی۔ قرارداد کے مطابق پاکستان ایرانی فورسز، عوام، سائنسدانوں اور فوجی کمانڈرز کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایوان نے اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سینیٹ کا اجلاس: اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز
سینیٹ کے اجلاس میں بھی ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے قرارداد پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کی، جس سے پورے خطے کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔ سینیٹ نے اسرائیل کو "مسلمانوں کا قاتل” قرار دیتے ہوئے مسلم امہ، فلسطین اور ایران پر اس کے حملوں کی مذمت کی اور ایران کی جوابی کارروائی کی حمایت کا اعلان کیا۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل نے برادر اسلامی ملک ایران پر حملہ کرکے جنگی جرم کیا، جو اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کیخلاف ہے۔
سینیٹ نے اسرائیل کی طویل عرصے سے جاری جارحیت کی مذمت کی، جس میں مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں کا قتل عام شامل ہے۔ ایوان نے ایران کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی دہشت گردی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
سیاسی رہنماؤں کے خیالات
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دنیا کو اب جاگنا ہوگا۔ انہوں نے او آئی سی اور عرب لیگ کی فوری کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسلم دنیا کی کمزوری اسرائیل کو جارحیت کی جرات دے رہی ہے۔ انہوں نے غزہ کی تباہی، شام اور ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عالمی جنگ کو دعوت دے رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اس جنگ کو روکنے کی اپیل کی۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ اگر غزہ میں اسرائیل کی بدمعاشی کو روکا جاتا تو وہ ایران پر حملے کی جرات نہ کرتا۔ انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی کو اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی شہہ قرار دیا۔ انہوں نے ایران کی حماس کے لیے حمایت کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزیراعظم نے بھی اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اسرائیل کے حوصلے اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ اس کے اقدامات سے پاکستان کے لیے بھی خطرات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا ایک بار پھر پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے اور اسرائیل کو روکنے کے لیے مسلم امہ کو متحد ہونا ہوگا۔
رکن قومی اسمبلی حامد رضا نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے ایران سے رابطہ کرکے اس کی مدد کے لیے تیاری کا مشورہ دیا اور کہا کہ ایران نے پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا تھا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جیسا دہشت گرد ملک پوری دنیا پر چڑھ دوڑا ہے۔ اگر ہم خاموش رہے تو یہ "اوباشوں کی دنیا” ہوگی۔ انہوں نے اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔