پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع، حکومت کا لیوی ہدف خطرے میں

وفاقی حکومت 1,161 ارب روپے کی مکمل وصولی میں ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہے

اسلام آباد: وفاقی حکومت رواں مالی سال 2024-25 کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم لیوی کی مد میں مقرر کردہ ہدف یعنی 1,161 ارب روپے کی مکمل وصولی میں ناکامی سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اور ملکی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والا اضافہ اس ممکنہ کمی کی بڑی وجہ ہے۔

اسرائیل ایران کشیدگی سے قیمتیں بلند

بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی بڑی وجہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیا گیا حملہ ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو حملے کے فوری بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 71.81 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 73.79 ڈالر فی بیرل ہو گئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت بھی 76.14 ڈالر سے بڑھ کر 78.68 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی۔

پیٹرول 4.38 اور ڈیزل 5.02 روپے مہنگا ہونے کا امکان

ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ 16 جون 2025 سے پیٹرول کی قیمت میں 4.38 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 5.02 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔ یوں پیٹرول کی لاگت 137.02 روپے سے بڑھ کر 141 روپے اور ڈیزل کی لاگت 140.92 روپے سے بڑھ کر 145.58 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔

کسٹمز ڈیوٹی میں بھی اضافے کی پیشگوئی

قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے ساتھ ساتھ کسٹمز ڈیوٹی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈیوٹی 14.20 روپے سے بڑھ کر 14.56 روپے اور پیٹرول پر 13.70 روپے سے بڑھ کر 14.10 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے، جس سے عوامی سطح پر مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔

ڈالر کی قدر میں اضافے سے قیمتوں پر دباؤ

اقتصادی ماہرین کے مطابق ڈالر کا اوسط تبادلہ ریٹ بھی بڑھ کر 282.49 روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر مزید دباؤ ڈالے گا۔ یہ تمام تخمینے پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) کی متوقع ایڈجسٹمنٹس کو شامل کیے بغیر لگائے گئے ہیں۔

PSO ایڈجسٹمنٹ سے قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ

اگر پی ایس او کو قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے دی گئی تو موجودہ تخمینوں سے بھی زیادہ اضافہ متوقع ہے۔ یہ فیصلہ وزارت خزانہ اور اوگرا کے مشورے سے کیا جائے گا۔

نو ماہ میں 834 ارب روپے کی وصولی، ہدف سے پیچھے

مالی سال 2024-25 کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران حکومت صرف 834 ارب روپے کی پٹرولیم لیوی وصول کر سکی ہے، جو مقررہ ہدف 1,161 ارب روپے کا محض 71 فیصد بنتی ہے۔ قبل ازیں بجٹ میں اس مد میں 1,281 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا تھا، جسے بعد ازاں کم کر کے 1,161 ارب کر دیا گیا۔

اگلے مالی سال کا 1.4 ٹریلین لیوی ہدف بھی چیلنج بن گیا

وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال 2025-26 کے لیے پٹرولیم لیوی کا نیا ہدف 1.4 ٹریلین روپے مقرر کیا ہے، لیکن موجودہ معاشی اور جیوپولیٹیکل حالات کو دیکھتے ہوئے اس ہدف کے حصول میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

آرڈیننس کے ذریعے اضافی لیوی کا نفاذ

مارچ 16، 2025 کے بعد حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فی لیٹر 60 روپے کی لیوی کی حد ختم کر دی اور پٹرول پر 18.02 روپے جبکہ ڈیزل پر 17 روپے فی لیٹر اضافی لیوی عائد کر دی گئی۔ اس اقدام کا مقصد مالی خسارہ کم کرنا اور آمدنی بڑھانا ہے۔

حکومت کو سالانہ 300 ارب کی اضافی آمدن کی امید

اوگرا کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس اضافی لیوی سے حکومت کو ہر سہ ماہی میں تقریباً 90 ارب روپے اور سالانہ 300 ارب روپے تک اضافی آمدنی متوقع ہے، جو بجٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

او ایم سیز کی فروخت میں 10 فیصد سالانہ اضافہ

دوسری جانب، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) کی مئی 2025 میں پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی فروخت 1.53 ملین ٹن رہی، جس میں سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ رجحان عوامی طلب میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

نئی قیمتوں کا اعلان 15 جون کو متوقع

اوگرا کی جانب سے 16 جون سے قبل کے پندرہ دنوں کے دوران بین الاقوامی نرخ، روپے کے مقابلے میں ڈالر کا ریٹ اور دیگر عوامل کا تجزیہ کیا جائے گا۔ ان عوامل کی روشنی میں وزارت خزانہ 15 جون 2025 کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا حتمی اعلان کرے گی۔

لیوی (Levy) کیا ہوتی ہے؟

"لیوی” ایک مالی اصطلاح ہے جو کسی مخصوص چیز پر حکومت کی طرف سے عائد کردہ ٹیکس یا محصول کو کہا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر کسی خاص مقصد کے لیے وصول کیا جاتا ہے، اور عمومی ٹیکس سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ محدود دائرہ کار رکھتا ہے۔

پٹرولیم لیوی کیا ہے؟

پٹرولیم لیوی ایک غیر براہِ راست ٹیکس ہے جو حکومت ہر لیٹر پیٹرول، ڈیزل یا دیگر تیل کی مصنوعات پر عائد کرتی ہے۔ یہ رقم صارف سے براہِ راست نہیں لی جاتی، بلکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں شامل کر دی جاتی ہے، اور صارف جب پیٹرول یا ڈیزل خریدتا ہے تو یہ لیوی بھی ادا کرتا ہے۔

وفاقی حکومت پٹرول اور ڈیزل پر کتنی لیوی وصول کررہی ہے

اس وقت حکومتِ پاکستان فی لیٹر پٹرول پر تقریباً 78.02 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77.01 روپے پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے۔ یہ شرحیں مارچ 2025 کے بعد نافذ کی گئی نئی پالیسی کے تحت لاگو ہوئیں، جس کے تحت حکومت نے پٹرولیم لیوی کی سابقہ 60 روپے فی لیٹر کی حد کو ختم کرتے ہوئے لیوی میں مزید اضافہ کیا۔ اس اقدام کا مقصد بجٹ خسارہ کم کرنا اور حکومتی ریونیو میں اضافہ کرنا تھا، لیکن اس سے صارفین پر مہنگائی کا بوجھ بھی بڑھا ہے۔ موجودہ نرخوں میں یہ لیوی قیمت کا ایک بڑا حصہ بن چکی ہے، جو کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث پہلے ہی دباؤ کا شکار معیشت پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین