بحیرہ کیرغور کی گہرائیوں میں چھپا ایک 300 سال پرانا جہاز، جو تاریخ کے سب سے قیمتی ملبے کے طور پر جانا جاتا ہے، ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ جدید زیر سمندر تصویر کشی کی تکنیکوں کے ذریعے اس جہاز کے ملبے سے حاصل کی گئیں تصاویر نے ماہرین کو حیرت انگیز انکشافات کرنے پر مجبور کر دیا۔ ہسپانوی گیشن سان جوز، جو 1708 میں غرقاب ہوا، اپنے ساتھ اربوں ڈالرز مالیت کا خزانہ لے کر سمندر کی تہہ میں جا بسا تھا۔ اب تازہ تحقیق نے اس کی شناخت کو مزید پختہ کر دیا ہے، جس سے اس کے تاریخی اور مادی اہمیت کے بارے میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
تاریخ کا سب سے قیمتی ملبہ
سان جوز ایک ہسپانوی جنگی جہاز تھا جو 1708 میں پیرو کے کانوں سے سونا، چاندی، اور زمرد لے کر اسپین کی طرف روانہ ہوا تھا۔ اس خزانے کی مالیت آج کے دور میں تقریباً 20 ارب ڈالرز (تقریباً 5600 ارب پاکستانی روپے) کے برابر ہے۔ یہ جہاز ہسپانوی راج کے لیے جنگ ہسپانوی وراثت کے مالی وسائل فراہم کرنے کی کوشش میں تھا جب برطانوی بحریہ کے ساتھ ایک خونریز معرکے میں اس کے بارود کے ذخائر میں دھماکہ ہوا۔ اس تباہ کن دھماکے نے جہاز کو سمندر کی تہہ میں دھکیل دیا، جہاں وہ تین صدیوں تک گمشدہ رہا۔ جہاز پر موجود 600 افراد میں سے صرف 11 زندہ بچ سکے، اور اس کے قیمتی کارگو کی کہانی عالمی سطح پر ایک راز بن گئی۔
2015 کی دریافت
2015 میں کولمبیا کی بحریہ نے کارٹاجینا کے قریب بحیرہ کیریبین میں 600 میٹر کی گہرائی میں ایک ملبہ دریافت کیا، جسے سان جوز سمجھا گیا۔ تاہم، اس وقت اس کی حتمی شناخت ممکن نہ ہو سکی۔ کولمبیا کی حکومت نے اس مقام کو ایک قومی راز قرار دیا تاکہ خزانہ شکاریوں سے اس کی حفاظت کی جا سکے۔ اس دریافت نے عالمی سطح پر ایک قانونی تنازع کو جنم دیا، کیونکہ کولمبیا، اسپین، ایک امریکی کمپنی، اور جنوبی امریکا کے مقامی قبائل سب نے اس خزانے پر اپنا دعویٰ پیش کیا۔ یہ ملبہ نہ صرف مالی بلکہ تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے بھی ایک انمول اثاثہ ہے۔
جدید ٹیکنالوجی
حالیہ برسوں میں، کولمبیا کی بحریہ اور کولمبین انسٹی ٹیوٹ آف انتروپولوجی اینڈ ہسٹری (ICANH) نے سان جوز کے ملبے کا مطالعہ کرنے کے لیے جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز (ROVs) کا استعمال کیا۔ 2021 اور 2022 میں کیے گئے چار غیر مداخلتی مشنوں نے ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز حاصل کیں، جنہوں نے ملبے کے اندر بکھرے ہوئے خزانے کی تفصیلات کو آشکار کیا۔ ان تصاویر میں سونے کے سکے، چینی مٹی کے برتن، اور بحری توپیں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں، جو 300 سال سے زیادہ عرصے تک سمندر کی تہہ میں محفوظ رہی ہیں۔ یہ تصاویر جرنل اینٹیکوئٹی میں شائع ایک تازہ مطالعے کا حصہ ہیں، جس نے اس جہاز کی شناخت کو حتمی شکل دی۔
سکوں کی تھری ڈی ماڈلنگ
محققین نے ملبے سے ملنے والے سونے کے سکوں کی ہائی ریزولوشن تصاویر کی بنیاد پر ان کے تھری ڈی ڈیجیٹل ماڈلز تیار کیے۔ ان سکوں پر 1707 کی تاریخ اور پیرو کے لیما منٹ کے نشانات کندہ ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ سان جوز ہی ہے۔ سکوں پر جروشلم کراس، ہسپانوی شاہی نشانات، اور ہرکولیس کے ستونوں کے ڈیزائن بھی نمایاں ہیں، جو اس دور کے ہسپانوی نوآبادیاتی نظام کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان سکوں کی اوسط قطر 32.5 ملی میٹر اور وزن تقریباً 27 گرام ہے۔ یہ شواہد تاریخی دستاویزات کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، جو بتاتی ہیں کہ سان جوز 1707 میں پیرو سے روانہ ہوا تھا۔
خزانے کی ملکیت کا جھگڑا
سان جوز کے خزانے کی دریافت نے ایک پیچیدہ بین الاقوامی قانونی تنازع کو جنم دیا۔ کولمبیا کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ملبہ ان کے سمندری حدود میں ہے، اس لیے یہ ان کا قومی ورثہ ہے۔ اسپین کا کہنا ہے کہ سان جوز ایک سرکاری جنگی جہاز تھا، لہٰذا اس کا خزانہ ان کا ہے۔ امریکی کمپنی سی سرچ آرماڈا (پہلے گلوکا مورا) دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے 1981 میں ملبے کا مقام دریافت کیا تھا اور اسے خزانے کا نصف حصہ ملنا چاہیے۔ وہ کولمبیا کے خلاف عالمی ثالثی عدالت میں 10 ارب ڈالرز کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ اس کے علاوہ، بولیویا کے مقامی قحارہ قحارہ قبائل کا کہنا ہے کہ یہ خزانہ ان کے آباؤ اجداد سے لوٹا گیا تھا، جو پوتوسی کی کانوں میں غلامی کی زندگی بسر کرتے تھے۔
ثقافتی ورثے کا تحفظ
کولمبیا کی حکومت نے سان جوز کو ایک قومی آثار قدیمہ کے طور پر محفوظ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر گستاوو پیٹرو نے 2026 میں اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے اس ملبے کی سائنسی تحقیق کو ترجیح دی ہے۔ مئی 2024 میں شروع ہونے والی ایک تحقیقاتی مہم نے غیر مداخلتی سینسرز اور روبوٹس کا استعمال کرتے ہوئے ملبے کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کولمبیا کا کہنا ہے کہ وہ اس خزانے کو بیچنے کے بجائے اسے سائنسی اور ثقافتی مقاصد کے لیے استعمال کرے گا، تاکہ ہسپانوی نوآبادیاتی دور اور عالمی تجارت کی تاریخ کو سمجھا جا سکے۔ یونسکو نے بھی اس ملبے کے تجارتی استحصال کی مخالفت کی ہے۔
ایک عظیم آثار قدیمہ
سان جوز کا ملبہ صرف خزانے کا ڈھیر نہیں بلکہ ایک تاریخی دستاویز ہے جو 18ویں صدی کے ہسپانوی بحری جہازوں، نوآبادیاتی تجارت، اور انسانی زندگیوں کے بارے میں بتاتی ہے۔ ماہر آثار قدیمہ ڈینییلا ورگاس ایریزا کے مطابق، یہ ملبہ ہسپانوی سلطنت کے عروج اور عالمی معیشت کے بارے میں نئی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔ ملبے سے ملنے والے چینی مٹی کے برتن، شیشے کی بوتلیں، اور ایک اینکر اس دور کے دستکاری اور طرز زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ جہاز 600 افراد کی کہانی بھی سناتا ہے جو اس کے ساتھ سمندر میں غرق ہوئے۔
سمندری حیات کا گہوارہ
سان جوز کا ملبہ سمندر کی تہہ میں ایک زندہ ماحولیاتی نظام بن چکا ہے۔ 2022 کی مہموں سے پتہ چلا کہ ملبے کے گرد سمندری حیات، جیسے کہ بغیر ڈورسل پن والی شارک اور تلوار مچھلی، پھل پھول رہی ہے۔ جہاز کی لکڑی کی ساخت پر سمندری جانداروں کی نشوونما نے اسے ایک قدرتی چٹان میں تبدیل کر دیا ہے۔ کولمبیا کی بحریہ نے اس ماحول کے تحفظ کو بھی ترجیح دی ہے، تاکہ آثار قدیمہ کی تحقیق کے ساتھ ساتھ سمندری حیات کو نقصان نہ پہنچے۔ یہ دریافت سمندری آثار قدیمہ کے لیے ایک نیا نقطہ نظر پیش کرتی ہے۔
تحقیق یا تنازع؟
سان جوز کے ملبے کی دریافت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ کیا اسے سمندر کی تہہ سے نکالا جائے گا، یا اسے وہیں چھوڑ کر مطالعہ کیا جائے گا؟ کولمبیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 2026 تک ملبے کے کچھ حصوں کو نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، لیکن اس عمل کی لاگت تقریباً 4.5 ملین ڈالرز ہوگی۔ کچھ ماہرین، جیسے کولمبین ماہر آثار قدیمہ خوان گیلیرمو مارٹن، کہتے ہیں کہ ملبہ سمندر کی تہہ میں ہی رہنا چاہیے کیونکہ اسے نکالنے سے اس کا تاریخی سیاق خراب ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، خزانے کی مالیت نے عالمی توجہ کو اس تنازع کی طرف مبذول کر رکھا ہے۔
ایک تاریخی خزانے کی کہانی
سان جوز کا ملبہ بحیرہ کیریبین کی گہرائیوں میں نہ صرف ایک اربوں ڈالرز کا خزانہ ہے بلکہ انسانی تاریخ، استعماری دور، اور سمندری سفر کی ایک جیتتی جاگتی داستان ہے۔ جدید ٹیکنالوجی نے اسے عالمی منظر پر لا کھڑا کیا، لیکن اس کی ملکیت کا تنازع ابھی تک حل طلب ہے۔ کولمبیا کی کوششوں نے اسے ایک سائنسی اور ثقافتی ورثے کے طور پر پیش کیا ہے، لیکن کیا یہ خزانہ کبھی سمندر سے باہر آئے گا؟ یہ سوال مستقبل کے لیے ایک راز بنا ہوا ہے۔ سان جوز کی کہانی ہر اس شخص کو اپنی طرف کھینچتی ہے جو تاریخ، مہم جوئی، اور خزانوں کے رازوں سے دلچسپی رکھتا ہے