یہ تو سب جانتے ہیں کہ مہنگے ترین اداکاروں کے معاوضہ کروڑوں میں ہوتے ہیں لیکن کیا آپ ایک ایسے اداکار کے بارے میں جانتے ہیں اداکاری کے لئے ایک منٹ کا ایک کروڑ ڈالر معاوضہ وصول کرتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر میں فلمی صنعت کا شمار اربوں ڈالرز کے کاروبار میں ہوتا ہے، اور اس صنعت میں اداکاروں کی تنخواہیں بھی اکثر سرخیاں بناتی ہیں۔ بالی وڈ ہو یا ہالی وڈ، سپر اسٹارز کے معاوضے ہمیشہ عوام کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں ۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کسی اداکار کو صرف ایک منٹ کی اداکاری کا معاوضہ "ایک کروڑ ڈالر” بھی دیا جا سکتا ہے؟ جی ہاں، یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
100 سے 120 ملین ڈالر معاوضہ
ہالی وڈ کے عالمی شہرت یافتہ اداکار ٹام کروز کو ان کی حالیہ فلم ‘مشن امپاسبل: دی فائنل ریکننگ’ کے لیے 100 سے 120 ملین ڈالر تک کا معاوضہ دیا گیا۔ جب اس رقم کو فلم میں ان کے اسکرین ٹائم سے تقسیم کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ٹام کروز کو ایک منٹ کی اداکاری کا معاوضہ تقریباً 10 لاکھ ڈالر دیا گیا، جو اپنی نوعیت کا ایک نادر اور حیران کن مالی معاہدہ ہے۔
اسی صف میں شامل ہیں رابرٹ ڈاؤنی جونیئر اور ڈیوائن جانسن (دی راک)، جو اپنی مختصر موجودگی کے باوجود بھاری بھرکم معاوضے وصول کرتے ہیں۔ رابرٹ ڈاؤنی جونیئر اپنی آنے والی دو فلموں میں 60 منٹ سے بھی کم اسکرین ٹائم کے بدلے 80 ملین ڈالر وصول کریں گے۔ ادھر دی راک کو بھی ایک گھنٹے کی اسکرین ٹائم کے بدلے 80 سے 100 ملین ڈالر تک دیے جاتے ہیں۔
جونی ڈیپ میں تمام ریکارڈ توڑ دئیے
ایک نام ایسا ہے جس نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور وہ ہے جونی ڈیپ۔ ہالی وڈ کے اس عظیم اداکار نے ایک فلم میں صرف 7 منٹ کی موجودگی کے لیے 70 ملین ڈالر کا معاوضہ حاصل کیا، یعنی ایک منٹ کا معاوضہ ایک کروڑ ڈالر! یہ دنیا کی فلمی تاریخ میں سب سے مہنگا اداکاری کا معاہدہ شمار کیا جاتا ہے۔
جونی ڈیپ کو فلم ‘پائریٹس آف دی کیریبین’ کے کردار کیپٹن جیک اسپارو کے ذریعے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ ان کی بے مثال اداکاری اور کردار میں ڈوب جانے کی صلاحیت نے انہیں ہالی وڈ کے اعلیٰ ترین معاوضہ لینے والے اداکاروں کی فہرست میں شامل کیا۔ 2008 میں، انہوں نے ہدایتکار ٹم برٹن کی فلم ‘ایلس ان ونڈر لینڈ’ میں "میڈ ہیٹر” کے کردار میں صرف 7 منٹ کی کیمیو (مختصر) اداکاری کی، لیکن ان 7 منٹ کی قیمت تاریخ ساز بن گئی۔
فلم ‘ایلس ان ونڈر لینڈ’ صرف اداکارانہ معاوضوں کے حوالے سے ہی نہیں بلکہ تجارتی کامیابی کے لحاظ سے بھی یادگار ثابت ہوئی۔ فلم نے عالمی سطح پر ایک ارب ڈالر سے زائد کا بزنس کیا اور سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں شامل رہی۔ اس فلم کی کامیابی میں جونی ڈیپ کی موجودگی کو ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا۔
ہدایتکار ٹم برٹن اور جونی ڈیپ کی دوستی کا ہالی وڈ میں طویل اور کامیاب رشتہ رہا ہے۔ دونوں نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے اور ہر بار ناظرین کو متاثر کیا۔ ایلس ان ونڈر لینڈ میں بھی جونی ڈیپ نے نہ صرف اپنے دوست کا ساتھ نبھایا بلکہ فلم کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا وہ بھی صرف 7 منٹ کی اداکاری سے!
یہ مثالیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ہالی وڈ میں معاوضے کی بنیاد محض اسکرین ٹائم پر نہیں، بلکہ اداکار کی مارکیٹ ویلیو، پرفارمنس اور فلم کی کامیابی میں اس کے کردار پر ہوتی ہے۔ جونی ڈیپ جیسے فنکاروں کی موجودگی فلم کو صرف فن ہی نہیں، بلکہ سرمایہ کاری کے لحاظ سے بھی کامیاب بناتی ہے۔
یہ سوال اب اٹھ رہا ہے کہ کیا مستقبل میں بھی اداکاروں کو اس قدر بلند معاوضے دیے جائیں گے؟ جب کہ اسمارٹ بجٹ، ڈیجیٹل اسٹریمنگ اور وی ایف ایکس ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہیں، ایسے میں فلمی صنعت کو نئے مالیاتی رجحانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تاہم، جونی ڈیپ کے ایک منٹ کے ایک کروڑ ڈالر جیسے معاہدے یقیناً فلمی دنیا کی مہنگی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔