تھرپارکر کے پہاڑی علاقے سے قدیم انسان کا مجسمہ دریافت

یہ مجسمہ اعلیٰ معیار کی لکڑی سے تراشا گیا ہے اور اس پر نفیس نقش و نگار کندہ ہیں

سندھ کے ضلع تھرپارکر کے نگرپارکر علاقے میں واقع کارونجھر پہاڑی سلسلے سے ایک نایاب اور قدیم انسانی مجسمہ دریافت ہوا ہے، جو اپنی بے مثال تراش خراش اور فنکارانہ خوبصورتی کے باعث ماہرین آثارِ قدیمہ اور مقامی باشندوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ دریافت نہ صرف تھرپارکر کی تہذیبی تاریخ کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس علاقے کے پوشیدہ ثقافتی خزانوں کی عالمی سطح پر شناخت کے امکانات کو بھی روشن کرتی ہے۔

ڈونگری گاؤں کے قریب حیران کن دریافت

یہ غیر معمولی مجسمہ نگرپارکر کے گاؤں ڈونگری کے قریب ایک پہاڑی مقام پر برآمد ہوا، جہاں مقامی زمیندار الھرکھیو کھوسو نے اپنی زمین کے نزدیک اسے دریافت کیا۔ کارونجھر کے سنگلاخ چٹانوں اور تاریخی مقامات کے درمیان ملنے والا یہ مجسمہ اس علاقے کی قدیم تہذیبوں کے بارے میں نئے سوالات اٹھاتا ہے۔ مقامی لوگوں کے لیے یہ دریافت ایک سنسنی خیز لمحہ ہے، جو اسے اپنے علاقے کی تاریخی اہمیت کے عظیم ثبوت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

لکڑی کا شاہکار

یہ مجسمہ اعلیٰ معیار کی لکڑی سے تراشا گیا ہے اور اس پر نفیس نقش و نگار کندہ ہیں، جو اس کے بنانے والوں کی غیر معمولی مہارت کی گواہی دیتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، صدیوں کے گزرنے کے باوجود اس کی تراش خراش نہایت عمدہ حالت میں ہے۔ مجسمے میں ایک انسانی شخصیت کو دکھایا گیا ہے، جو ایک چادر ہاتھ پر اٹھائے ہوئے ہے—ایک ایسی علامت جو روحانی یا ثقافتی اہمیت کی حامل ہو سکتی ہے۔ یہ فن پارہ اپنی سادگی اور خوبصورتی میں ایک عظیم تاریخی داستان سمیٹے ہوئے ہے۔

مشرقی تہذیبوں سے مماثلت

معروف ادیب اور محقق خالد کمہار کے مطابق، یہ مجسمہ بدھ مت اور مشرقی ایشیائی تہذیبوں، خاص طور پر چینی ثقافت سے گہری مشابہت رکھتا ہے۔ اس کے خدوخال، لباس، اور تراش خراش مشرقِ بعید کے فنونِ لطیفہ کی عکاسی کرتے ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ تھرپارکر کے اس دور دراز علاقے میں کبھی مشرقی تہذیبوں کا اثر رہا ہوگا۔ کمہار کا کہنا ہے کہ لکڑی کی پائیداری اور اس کی باریک کاریگری اسے ایک نادر ثقافتی ورثہ بناتی ہے، جس کی مزید تحقیق ضروری ہے۔

تاریخی اہمیت

یہ دریافت کارونجھر کے پہاڑی سلسلے کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو نئی جہت عطا کرتی ہے۔ تھرپارکر، جو اپنے جین اور ہندو مندروں کے لیے مشہور ہے، اب اس مجسمے کی بدولت عالمی توجہ حاصل کر سکتا ہے۔ یہ دریافت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ علاقہ قدیم زمانوں میں مختلف تہذیبوں کا سنگم رہا ہوگا، جو تجارت، مذہب، اور فنون کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مجسمہ علاقے کی بدھ مت یا دیگر مشرقی ثقافتوں سے تعلق کی ایک اہم کڑی ہو سکتا ہے۔

آثارِ قدیمہ کی تحقیق کا مطالبہ

ماہرین آثارِ قدیمہ نے اس مجسمے کی تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے فوری طور پر سندھ کے محکمہ ثقافت، سیاحت، اور آثارِ قدیمہ کے حوالے کرنے کی تجویز دی ہے۔ وہ اس کی لکڑی کی نوعیت، تراش خراش کی تکنیک، اور اس کے بنانے کے دور کا تعین کرنے کے لیے سائنسی تجزیے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ اور دیگر جدید تکنیکوں سے اس مجسمے کی عمر اور اصل کے بارے میں درست معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں، جو تھرپارکر کی تاریخ کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

مقامی جذبات

نگرپارکر کے مقامی باشندوں نے اس دریافت کو کارونجھر کی عالمی شناخت کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ مجسمہ نہ صرف ان کے علاقے کی ثقافتی دولت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ سیاحت کے فروغ کے لیے بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مقامی رہنما اور سماجی کارکن اسے تھرپارکر کی تاریخی اہمیت کے ایک نئے ثبوت کے طور پر دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس سے علاقے میں تحقیق اور ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

سیاحت کے امکانات

یہ دریافت تھرپارکر کو دنیا بھر کے سیاحوں اور محققین کے لیے ایک نئی منزل بنا سکتی ہے۔ کارونجھر کے پہاڑ، جو پہلے ہی اپنی قدرتی خوبصورتی اور جین مندروں کے لیے مشہور ہیں، اب اس قدیم مجسمے کی وجہ سے عالمی سطح پر توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ سندھ ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (STDC) نے پہلے ہی اس علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات شروع کر رکھے ہیں، اور اس دریافت سے ان کوششوں کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مزید نوادرات دریافت ہوئے تو تھرپارکر آثارِ قدیمہ کے عالمی نقشے پر نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔

تحفظ کی ضرورت

ماہرین اور مقامی لوگوں نے اس مجسمے کے فوری تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ فی الحال، یہ مجسمہ مقامی لوگوں کی تحویل میں ہے، لیکن اسے ماحولیاتی خطرات اور نقصان سے بچانے کے لیے مناسب سائنسی سہولیات میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ سندھ کے صوبائی وزیر برائے ثقافت، سیاحت، اور آثارِ قدیمہ سید ذوالفقار علی شاہ نے اس دریافت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماہرین کی ایک ٹیم جلد اس کی تحقیق کرے گی، اور اسے عوام کے لیے محفوظ بنایا جائے گا۔

ایک عظیم ثقافتی ورثہ

کارونجھر کے پہاڑوں سے برآمد ہونے والا یہ قدیم انسانی مجسمہ تھرپارکر کی تاریخی اور ثقافتی گہرائیوں کا ایک شاندار ثبوت ہے۔ اس کی نفیس تراش خراش اور مشرقی تہذیبوں سے مماثلت اسے ایک عالمی ثقافتی خزانہ بناتی ہے۔ یہ دریافت نہ صرف سندھ کی قدیم تہذیبوں کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے بلکہ تھرپارکر کو عالمی سیاحت اور تحقیق کے نقشے پر لانے کا موقع بھی دیتی ہے۔ اگر اسے مناسب تحفظ اور تحقیق کے ساتھ آگے بڑھایا گیا تو یہ مجسمہ پاکستان کے ثقافتی ورثے کا ایک درخشاں جوہر بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین