ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی تناؤ کے باوجود بھارتی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ 2025 میں شرکت کرے گی۔ یہ فیصلہ کرکٹ شائقین کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے، کیونکہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک بار پھر میدان میں آمنے سامنے ہوں گے۔ ایونٹ کی میزبانی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کرے گا، جبکہ بھارت کو میزبانی کے رائٹس حاصل ہوں گے۔ یہ ٹورنامنٹ ستمبر 2025 میں ٹی20 فارمیٹ میں منعقد ہوگا، جو ٹی20 ورلڈ کپ 2026 کی تیاریوں کا پیش خیمہ ہوگا۔
سرحدی تناؤ کے سائے میں فیصلہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی نے ایشیا کپ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی تھیں، لیکن ایشین کرکٹ کونسل نے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار مقام کا انتخاب کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایونٹ سے کسی بھی ٹیم کی دستبرداری میڈیا رائٹس کے 170 ملین ڈالر کے معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتی تھی۔ اس لیے اے سی سی نے صورتحال کو پیچیدہ ہونے سے روکنے کے لیے یو اے ای کو میزبانی سونپنے کا فیصلہ کیا، جو کرکٹ کے لیے ایک آزمودہ اور غیر جانبدار مقام ہے۔
ایشیا کپ کا چوتھا میزبان ایڈیشن
اگر ایشیا کپ 2025 یو اے ای میں منعقد ہوتا ہے تو یہ چوتھی بار ہوگا کہ یہ ملک اس باوقار ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔ یو اے ای نے پہلے 1984 میں ایشیا کپ کا افتتاحی ایڈیشن، 1995 میں پانچواں ایڈیشن، اور 2018 میں 14واں ایڈیشن کامیابی سے منعقد کیا تھا۔ دبئی اور ابوظبی کے جدید اسٹیڈیمز اور عالمی معیار کی سہولیات اسے ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ کے لیے مثالی بناتی ہیں۔ یو اے ای کی غیر جانبداری اور کرکٹ کے لیے سازگار موسم بھی اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
پاک-بھارت مقابلہ: شائقین کے لیے سنسنی خیز لمحہ
ایشیا کپ 2025 کا سب سے بڑا کشش کا مرکز پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا ہائی وولٹیج مقابلہ ہوگا۔ یہ میچ نہ صرف ایشیا بلکہ عالمی سطح پر کرکٹ شائقین کی توجہ کا مرکز ہوگا۔ دونوں ٹیمیں اپنی روایتی دشمنی اور شاندار کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اتریں گی، جو مداحوں کے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ ہوگا۔ اگرچہ میچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا، لیکن رپورٹس کے مطابق یہ ستمبر کے وسط میں دبئی یا ابوظبی میں کھیلا جا سکتا ہے۔
ورلڈ کپ کی تیاری
رواں سال ایشیا کپ ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد ٹی20 ورلڈ کپ 2026 کے لیے ٹیموں کی تیاری کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ فارمیٹ ایشیا کی ٹیموں—پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، اور دیگر—کے لیے اپنی صلاحیتوں کو پرکھنے کا بہترین موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان، جو 2022 میں ٹی20 ایشیا کپ کا فائنلسٹ رہا، اور بھارت، جو دفاعی چیمپئن ہے، دونوں ہی اس ٹورنامنٹ میں اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ایونٹ کا شیڈول
ایشیا کپ 2025 کا باضابطہ شیڈول ابھی جاری نہیں کیا گیا، لیکن توقع ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل جلد ہی میچوں کی تاریخوں اور مقامات کا اعلان کرے گی۔ ستمبر کا مہینہ، جو موسم کے لحاظ سے یو اے ای میں کرکٹ کے لیے موزوں ہے، اس ایونٹ کے انعقاد کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ فوربس کی رپورٹ کے مطابق، ٹورنامنٹ کے میڈیا رائٹس کی مالی اہمیت نے تمام ٹیموں کو شرکت پر آمادہ کیا، جس سے ایونٹ کی کامیابی کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں۔
بھارت کی میزبانی کے رائٹس
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ ایونٹ یو اے ای میں ہوگا، میزبانی کے رائٹس بھارت کے پاس ہوں گے۔ یہ انتظام ایشین کرکٹ کونسل کے رکن ممالک کے درمیان میزبانی کے باری باری نظام کا حصہ ہے۔ بھارت، جو ایشیا کپ 2023 کی میزبانی کر چکا ہے، اس بار انتظامی ذمہ داریاں سنبھالے گا، جبکہ یو اے ای عملی میزبانی کے فرائض انجام دے گا۔ یہ ہائبرڈ ماڈل پاک-بھارت سیاسی تناؤ کو کم کرنے کا ایک کامیاب حل ثابت ہوا ہے۔
ایشیا کپ کی تاریخی اہمیت
ایشیا کپ، جو 1984 سے منعقد ہو رہا ہے، ایشیا کی کرکٹ ٹیموں کے لیے ایک عظیم الشان ٹورنامنٹ ہے۔ بھارت نے سب سے زیادہ 8 بار ٹائٹل جیتا، جبکہ سری لنکا 6 اور پاکستان 2 بار چیمپئن رہا۔ پاک-بھارت مقابلوں نے ہمیشہ اس ایونٹ کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ 2018 کے ایشیا کپ میں دبئی میں ہونے والے پاک-بھارت میچ نے ریکارڈ ٹی وی ویورشپ حاصل کی تھی، اور 2025 کا مقابلہ بھی اسی جوش و خروش کا وعدہ کرتا ہے۔
میڈیا رائٹس کی اہمیت
فوربس کے مطابق، ایشیا کپ 2025 کے میڈیا رائٹس 170 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے، جو اس ایونٹ کی عالمی مقبولیت اور معاشی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاک-بھارت میچ اس معاہدے کی کامیابی کے لیے کلیدی ہے، کیونکہ یہ میچ دنیا بھر میں کروڑوں ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اگر کوئی ٹیم دستبردار ہوتی تو اس معاہدے کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا۔ یو اے ای کی غیر جانبدار میزبانی اس مالی سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور ایونٹ کی شفافیت کو یقینی بناتی ہے۔
شائقین کی توقعات
پاکستان اور بھارت کے شائقین ایشیا کپ 2025 کے پاک-بھارت مقابلے کے لیے بے چین ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایکس پوسٹس کے مطابق، مداحوں نے اس فیصلے کو سراہا اور یو اے ای کی میزبانی کو ایک دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔ دبئی اور ابوظبی میں پاکستانی اور بھارتی تارکین وطن کی بڑی تعداد اس میچ کو اسٹیڈیمز میں جوش و خروش سے دیکھنے کے لیے تیار ہے۔ ایونٹ کی براہ راست نشریات عالمی سطح پر فین کوڈ اور دیگر پلیٹ فارمز پر دستیاب ہوں گی، جو شائقین کے تجربے کو مزید بہتر بنائیں گی۔
کرکٹ کی فتح
ایشیا کپ 2025 کا انعقاد سرحدی کشیدگی کے باوجود پاک-بھارت کرکٹ کی لازوال اپیل کا ثبوت ہے۔ یو اے ای کی غیر جانبدار میزبانی اور بھارت کے میزبانی رائٹس کے ساتھ یہ ایونٹ کرکٹ کے جذبے کو زندہ رکھے گا۔ پاک-بھارت مقابلہ شائقین کے لیے ایک سنسنی خیز لمحہ ہوگا، جبکہ ٹی20 فارمیٹ ٹیموں کو ورلڈ کپ کی تیاری کا موقع دے گا۔ ایشین کرکٹ کونسل کا یہ فیصلہ نہ صرف کرکٹ کی ترقی بلکہ خطے میں کھیلوں کے ذریعے اتحاد کے فروغ کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔