آپریشن وعدہ صادق سوم؛ دسویں مرحلے کی شروعات، ایران کا اسرائیلی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ

اسرائیل کا دفاعی نظام ایرانی حملوں کے سامنے ناکام ہو چکا ہے

18 جون 2025 کو ایران نے "آپریشن وعدہ صادق سوم” کی دسویں لہر شروع کرتے ہوئے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی ایک نئی بارش کی، جس سے تل ابیب، حیفہ، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں خطرے کے سائرن گونج اٹھے۔ پاسداران انقلاب (IRGC) نے دعویٰ کیا کہ اس نے "مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول” حاصل کر لیا ہے اور اسرائیل کا دفاعی نظام ایرانی حملوں کے سامنے ناکام ہو چکا ہے۔ یہ حملے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری عسکری تنازع کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں لے آئے ہیں، جو خطے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن رہے ہیں۔

اسرائیل پر میزائل بارش

ایران نے اپنے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کے تحت 20 سے زائد فتح میزائل داغے، جو ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی دفاعی نظام کو بے اثر کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے۔ ان حملوں نے تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں فضائی حملوں کی وارننگز کو متحرک کیا، جس سے شہریوں میں شدید خوف پھیل گیا۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو بنکرز میں پناہ لینے کی ہدایت جاری کی، جبکہ تل ابیب کی ایک پارکنگ ایریا میں دھماکوں سے آگ بھڑک اٹھی۔ ایرانی حکام نے ان حملوں کو اپنی عسکری طاقت اور اسرائیل کے خلاف برتری کا ثبوت قرار دیا۔

فضائی کنٹرول کا دعویٰ

پاسداران انقلاب نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے جدید میزائل سسٹمز نے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر ناکام کر دیا ہے، اور ایران نے مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔ IRGC کے مطابق، ان کے فتح میزائل درست اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو اسرائیلی تنصیبات کے لیے ایک واضح خطرہ ہیں۔ اس دعوے نے عالمی برادری میں تشویش پیدا کی ہے، کیونکہ یہ تنازع ایک بڑی علاقائی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ ایرانی قیادت نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دے گا۔

اسرائیل کا ردعمل

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ایران نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں متعدد حملوں کی تازہ لہر شروع کی، جس سے تل ابیب، حیفہ، اور یروشلم میں سائرن بج اٹھے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ان حملوں نے شہری علاقوں میں تباہی مچائی، لیکن حساس معلومات کو فوجی سنسرشپ کے تحت دبایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کا دفاعی نظام ایران کے میزائلوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ایرانی دعوؤں نے اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم کی افادیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری ہیں۔

 حیفہ ریفائنری بند

ایران کے گزشتہ حملوں نے اسرائیل کی معاشی اور عسکری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا۔ حیفہ کی تیل ریفائنری، رمات ڈیوڈ ایئر بیس، اور پاور پلانٹ سمیت اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ریفائنری مکمل طور پر بند ہو گئی اور تین ملازمین ہلاک ہوئے۔ تل ابیب میں کثیر منزلہ عمارتیں منہدم ہوئیں، جبکہ ڈیمونا جوہری تنصیب پر حملوں نے عالمی تشویش کو بڑھا دیا۔ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حیفہ کی بندرگاہ اور ایک بڑا تیل ڈپو تباہ ہو گیا، جس سے اسرائیل کی معیشت کو دھچکا لگا۔

اسرائیل کا جوابی حملہ

جواب میں، اسرائیلی فضائیہ نے تہران، مشہد، اور دیگر ایرانی شہروں پر فضائی حملے کیے، جن میں وزارت دفاع، پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر، اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے IRGC کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور نائب حسن محقق سمیت 20 سے زائد کمانڈرز کو ہلاک کیا۔ تہران میں کار بم دھماکوں نے 14 ایٹمی سائنسدانوں کی جان لی۔ مشہد ایئرپورٹ اور پانی کی پائپ لائن کو نقصان پہنچا، جس سے شہری مشکلات بڑھ گئیں۔ ایران نے ان دعوؤں کی جزوی تصدیق کی لیکن نقصانات کا جائزہ لینے کا دعویٰ کیا۔

 موساد ایجنٹس کی گرفتاری

ایران نے اپنی داخلی سکیورٹی کو مضبوط کرتے ہوئے تہران میں دو مبینہ موساد ایجنٹس کو گرفتار کیا، جن پر قتل اور تخریب کاری کا الزام ہے۔ اسلامشہر میں ایک ورکشاپ برآمد ہوئی، جہاں خودکش ڈرون تیار کیے جا رہے تھے۔ ایرانی کمانڈر نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 44 اسرائیلی ڈرونز تباہ کیے گئے، جبکہ مشہد کا ایئر ڈیفنس سسٹم فعال ہے۔ ان اقدامات نے ایران کی دفاعی صلاحیت کو اجاگر کیا، لیکن اسرائیل نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے حملے جاری رکھے۔

 سفارتی کوششیں

جرمنی، فرانس، اور برطانیہ نے ایران کو جوہری مذاکرات کی پیشکش کی، لیکن ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل اور امریکا پر ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ توانائی کے ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کو پھیلا سکتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ امریکا پر حملے کی صورت میں شدید جواب دیا جائے گا، لیکن انہوں نے معاہدے کی پیشکش بھی کی۔ ایران نے امریکا کے ملوث ہونے کے الزامات لگائے، جنہیں واشنگٹن نے مسترد کیا۔

ایرانی قیادت پر خطرہ

اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل کے حملے جاری رہے تو ردعمل "بے مثال” ہوگا۔ یہ بیانات تنازع کو ایک نئے مرحلے میں لے گئے ہیں۔ اسرائیل نے یمن میں حوثی ملیشیا کے مبینہ کمانڈر محمد الغماری کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ عالمی برادری نے جنگ کے پھیلنے کے خدشے پر تشویش کا اظہار کیا۔

عالمی بحران

حیفہ ریفائنری کی بندش سے عالمی تیل کی قیمتیں 25 فیصد بڑھ گئیں، جبکہ اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی۔ ایران کی آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی نے عالمی تجارت کو خطرے میں ڈال دیا۔ ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے لیے پروازیں معطل کر دیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر تنازع جاری رہا تو عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ ایران کی وزارت صحت نے 224 شہری ہلاکتوں کی تصدیق کی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

جنگ کا بڑھتا خطرہ

آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر نے ایران اور اسرائیل کے تنازع کو ایک تباہ کن جنگ کے دہانے پر لے آيا ہے۔ ایران کا فضائی برتری کا دعویٰ اور اسرائیل کے جوابی حملوں نے دونوں ممالک میں بھاری نقصان کیا۔ سفارتی کوششوں کے باوجود، دونوں فریقین کے سخت موقف نے حل کی راہ مشکل بنا دی۔ عالمی برادری کو فوری مداخلت کی ضرورت ہے، ورنہ یہ تنازع خطے اور دنیا بھر کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین