ملک میں ڈیجیٹل اکانومی اور کیش لیس معیشت کے لیے وزیراعظم کا بڑا فیصلہ

ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل ہر ہفتے ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لے گی

اسلام آباد :دنیا تیزی سے ڈیجیٹل دور کی جانب گامزن ہے اور پاکستان نے بھی اس دوڑ میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل اکانومی اور کیش لیس معیشت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ معاشی شفافیت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ غیر رسمی معیشت کے خاتمے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو مضبوط کرنے میں بھی اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ

وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں معیشت کی مکمل ڈیجیٹائزیشن اور کیش لیس معیشت کے قیام کے لیے جاری اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جس میں وفاقی وزراء احد چیمہ، محمد اورنگزیب، شزہ فاطمہ خواجہ، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔وزیراعظم نے معیشت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو ہر ہفتے ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ اس کمیٹی کی سربراہی خود وزیراعظم کریں گے، جو اس منصوبے کی اہمیت اور حکومتی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

تاجروں کیلئے واضح ہدایات جاری

اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور رقوم کی منتقلی کے نظام کو فروغ دینے کے لیے تاجروں کو واضح ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ اس کے علاوہ، عوامی سطح پر کیش لیس لین دین کو عام کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزارت خزانہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی، جس سے ظاہر ہوا کہ ڈیجیٹل معیشت کے قیام کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

اسے بھی پڑھیں: موٹاپا پاکستانی معیشت کا خاموش قاتل ، سالانہ 3.41ارب ڈالر کا نقصان

وزیراعظم کا عزم اور ویژن

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پالیسی اقدامات کو تیز کیا جائے گا، کیونکہ یہ غیر رسمی معیشت کے خاتمے اور مالیاتی نظام میں شفافیت لانے کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے رمضان المبارک کے دوران ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے مستحقین کو امدادی رقوم کی شفاف اور مؤثر منتقلی کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ اس نظام سے نہ صرف مالیاتی شفافیت یقینی ہوئی بلکہ انسانی مداخلت کے بغیر حقداروں کو ان کا حق براہ راست مل سکا۔

معاشی اشاریوں میں بہتری

وزیراعظم نے معیشت کے مثبت اشاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ معاشی اصلاحات کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے معاشی ٹیم کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ مثبت رجحانات ملک کی درست سمت میں پیش رفت کا ثبوت ہیں۔

ڈیجیٹل اور کیش لیس معیشت کے فوائد

کیش لیس لین دین سے مالیاتی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھنا آسان ہوتا ہے، جس سے ٹیکس چوری کم ہوتی ہے۔ اس سے حکومت کی آمدنی بڑھتی ہے، جو ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام، جیسے موبائل ایپس (ایزی پیسہ، جاز کیش) اور ڈیجیٹل والیٹس، دیہی علاقوں اور کم آمدنی والے طبقات کو بینکنگ خدمات تک رسائی دیتے ہیں۔ اس سے زیادہ لوگ مالیاتی نظام کا حصہ بنتے ہیں۔کاروباری اداروں کے لیے کیش ہینڈلنگ کے اخراجات (جیسے نقد رقم کی حفاظت اور ترسیل) کم ہوتے ہیں۔ ڈیجیٹل ادائیگیاں تیز اور محفوظ ہوتی ہیں، جس سے کاروبار کی کارکردگی بڑھتی ہے۔کیش لیس نظام سے نقد رقم کی چوری، رشوت اور غیر قانونی لین دین کے امکانات کم ہوتے ہیں، کیونکہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔ڈیجیٹل معیشت ای کامرس کے فروغ سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کو عالمی منڈیوں تک رسائی دیتی ہے۔ آن لائن پلیٹ فارمز سے کاروباری افراد اپنی مصنوعات اور خدمات باآسانی فروخت کر سکتے ہیں۔کیش لیس ادائیگیوں سے بینکوں کی لمبی قطاروں اور کاغذی کارروائی سے نجات ملتی ہے۔ صارفین گھر بیٹھے بل ادائیگی، ٹرانسفر اور دیگر مالیاتی لین دین کر سکتے ہیں۔ڈیجیٹل معیشت فن ٹیک (FinTech) کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے مواقع پیدا کرتی ہے، جو نئے مالیاتی حل پیش کرتے ہیں۔ یہ روزگار کے مواقع اور تکنیکی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔کیش لیس معیشت پاکستان کو عالمی مالیاتی نظام کے ساتھ مربوط کرتی ہے، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین