عوامی دباؤ پر حکومت کا اہم فیصلہ؛ سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی کا اعلان

سولر سسٹمز کے لیے 46 فیصد اجزاء درآمد کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔اسحاق ڈار

18 جون 2025 کو نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ حکومت نے عوامی مطالبات کے پیش نظر سولر پینلز پر عائد 18 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔ سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بجٹ 2025-26 کے حوالے سے اتحادیوں کے ساتھ جاری مشاورت اور معاشی استحکام کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ یہ فیصلہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے فروغ اور عوام کے لیے سستی توانائی کی فراہمی کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو ماحولیاتی تحفظ اور معاشی ترقی کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

سولر پینل ٹیکس میں کمی

اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس کے دوران بتایا کہ سولر سسٹمز کے لیے 46 فیصد اجزاء درآمد کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے۔ عوامی دباؤ اور سولر انرجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت نے سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ اقدام نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ کاروباری اداروں کے لیے بھی سولر توانائی کو مزید سستا اور قابل رسائی بنائے گا، جس سے بجلی کے بلوں میں کمی اور ماحول دوست توانائی کے استعمال میں اضافہ ہوگا۔

معاشی استحکام

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت دن بہ دن مستحکم ہو رہی ہے، اور حکومت بجٹ 2025-26 کے ذریعے معاشی ترقی کو مزید تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ کی تیاری کے دوران کئی تجاویز پر نظرثانی کی گئی، جن میں عوامی فلاح کے اقدامات کو ترجیح دی گئی۔ اسحاق ڈار نے زور دیا کہ حکومت کا ہدف نہ صرف مالیاتی خسارے کو کم کرنا ہے بلکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا بھی ہے، جس سے معاشی استحکام اور سماجی خوشحالی کو فروغ ملے گا۔

صوبوں کے حقوق کا تحفظ

ڈیجیٹل ٹیکس کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل سروسز پر عائد سیلز ٹیکس صوبوں کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صوبوں کے ساتھ شفاف طریقے سے بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ فیصلہ وفاق اور صوبوں کے درمیان مالیاتی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کی ایک کوشش ہے، جو پاکستان کے وفاقی نظام کی طاقت کو اجاگر کرتا ہے۔

انفراسٹرکچر ترقی

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ چاروں صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) کو فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے متبادل کے طور پر پی آئی ڈی سی ایل انفراسٹرکچر کے شعبے میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گی۔ یہ اقدام ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنائے گا، جو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

آئی ایم ایف مذاکرات

اسحاق ڈار نے انکشاف کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جن کا مقصد ریونیو نقصانات کو کم کرنا اور مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ یہ مذاکرات پاکستان کی معاشی خودمختاری اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعاون کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہیں۔

تعلیم کے لیے فنڈز

نائب وزیراعظم نے اعلان کیا کہ سندھ کی یونیورسٹیوں کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جو تعلیمی شعبے میں حکومتی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم پاکستان کے مستقبل کی بنیاد ہے، اور سندھ سمیت تمام صوبوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ترقی کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک خوشخبری ہے، جو تعلیمی معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

اتحادیوں کے ساتھ مشاورت

اسحاق ڈار نے بتایا کہ بجٹ 2025-26 کی تیاری کے لیے اتحادی جماعتوں کے ساتھ گہری مشاورت جاری ہے۔ گزشتہ روز اتحادیوں کے ساتھ چھ سے زائد اجلاس منعقد ہوئے، جن میں بجٹ کی ترجیحات اور عوامی فلاح کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی رائے کو شامل کر کے ایک متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے گا، جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا خیال رکھے گا۔ یہ عمل سیاسی ہم آہنگی اور حکومتی شفافیت کا مظہر ہے۔

ایران-اسرائیل تنازع پر موقف

اسحاق ڈار نے سینیٹ کو بتایا کہ تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) کے دو درجن سے زائد رکن ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان او آئی سی ممالک کی متفقہ رائے کی عکاسی کرتا ہے، جو خطے میں امن اور استحکام کے لیے اہم ہے۔ پاکستان کی اس عالمی فورم پر فعال شرکت ملک کی سفارتی قوت اور عالمی مسائل پر اس کے اصولی موقف کو اجاگر کرتی ہے۔

سولر انرجی کا فروغ

سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی کا فیصلہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سولر سسٹمز کی تنصیب کے اخراجات کو کم کرے گا، جس سے زیادہ سے زیادہ گھرانے اور کاروباری ادارے سولر انرجی کو اپنائیں گے۔ اس سے نہ صرف بجلی کی پیداوار پر دباؤ کم ہوگا بلکہ کاربن اخراج میں کمی سے ماحولیاتی تحفظ کو بھی فروغ ملے گا۔ یہ فیصلہ پاکستان کے گرین انرجی اہداف کے حصول میں ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔

 سوشل میڈیا پر حمایت

ایکس پر پاکستانی صارفین نے سولر پینلز پر ٹیکس کمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے عوام دوست اقدام قرار دیا۔ ایک صارف نے لکھا، "یہ فیصلہ مہنگائی کے دور میں عوام کے لیے بڑا ریلیف ہے۔ سولر انرجی اب زیادہ سستی ہوگی۔” ایک اور پوسٹ میں کہا گیا کہ حکومت کا یہ قدم ماحول دوست توانائی کے استعمال کو فروغ دے گا۔ تاہم، کچھ صارفین نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس کو مزید کم کیا جائے تاکہ سولر سسٹمز کی تنصیب ہر گھرانے کی دسترس میں ہو۔ یہ ردعمل حکومتی فیصلے کی عوامی مقبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔

عوام دوست پالیسیوں کا تسلسل

حکومت کا سولر پینلز پر ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ عوامی مطالبات کے مطابق ایک اہم اقدام ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے سینیٹ خطاب نے معاشی استحکام، تعلیمی ترقی، اور عالمی سفارت کاری میں پاکستان کی پیش رفت کو اجاگر کیا۔ بجٹ مشاورت، آئی ایم ایف مذاکرات، اور انفراسٹرکچر منصوبوں کے ذریعے حکومت عوامی فلاح اور معاشی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔ سولر انرجی کے فروغ سے نہ صرف عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ پاکستان ایک پائیدار اور ماحول دوست مستقبل کی جانب گامزن ہوگا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین